کراچی کی خبریں 22/2/2017

Solangi Ijlas Khitab

Solangi Ijlas Khitab

سرپرستوں کی سرکوبی تک دہشتگردی ختم نہیں کی جا سکتی‘ ایم آر پی
دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے اعلیٰ سرکاری سے زیریں سطح تک کالی بھیڑیں تلاش کی جائیں‘ امیر پٹی
انتخابات و حکومتی مشکلات کے ادوار میں دہشتگردی کا تسلسل معنی خیز‘ فکر انگیز اور طالب توجہ ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) چارسدہ کی تحصیل تنگی کچہری پر خود کش حملے کو عدلیہ کیلئے دھمکی اور دہشتگردوں و کرپشن کرنے والوں کو انصاف و سزا سے محفوظ بنانے کیلئے ججوں کیلئے انصاف سے بازرہنے کا پیغام قرار دیتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ دہشتگردوں کی کمر توڑنے کے حکومتی دعوو ¿ں ‘ آپریشن ضرب عضب ‘ فوج کی قربانیوں اور بڑی تعداد میں دہشتگردوں کی ہلاکت و گرفتاری کے باوجود ملک میں دہشتگردی کی حالیہ لہر اور دہشتگردوںکی کامیاب وارداتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہشتگردوں کو کہیں نہ کہیں اعلیٰ سطحی سرپرستی حاصل ہے جو ایوان صدر و ایوان وزیراعظم سے لیکر ایوان بالا و ایوان زیریں ‘ تمام صوبائی اسمبلی وکابینہ اور ہر ایک ادارے میں دہشتگردوں کیلئے کام کرنے والی یا ان سے کام لینے والی کالی بھیڑوں اور ملک وقوم دشمنوں کی تلاش و احتساب کی متقاضی ہے کیونکہ انتخابات اور حکومتی مشکلات کے مخصوص اوقات میں دہشتگردوں کے تسلسل سے ہمیشہ یہ تاثر ملتا ہے کہ دہشتگرد کچھ مخصوص طبقات و افراد کے مفادات کیلئے کام کررہے ہیں جو اس بات کا شارہ ہے کہ کچھ مخصوص طبقات و افراد دہشتگردوں کی سرپرستی کا پشت پناہی کررہے ہیں اسلئے ان مخصوص طبقات و شخصیات کی سرکوبی و احتساب تک پاکستان کو دہشتگردی سے نجات اور پر امن و محفوظ ریاست بنانے کا خواب تکمیل پذیر نہیں ہو سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قائد و اقبال کے مزارات کی سیکورٹی بڑھائی جائے ‘ جی کیوایم
دہشتگرد مفکر پاکستان اور بانی پاکستان کے مزارات کوبھی نشانہ بناسکتے ہیں ‘ گجراتی سرکار
مزارات کی تالا بندی خوف کی علامت اور دہشتگردوں کی کامیابی کا ثبوت ہے‘ سورٹھ ویر
کراچی (اسٹاف رپورٹر) قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے بعد مزاروں کی تالہ بندی اور زائرین کو زیارت و فاتحہ خوانی سے روکنے کے حکومتی اقدامات کو کھسیانی بلی کے کھمبا نوچنے یاسانپ گزرنے کے بعد لاٹھی پیٹنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار نے کہا ہے کہ مزاروں کی بندش دہشتگردی کے مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی عوام کے بنیادی حقوق سے محروم کرکے انہیں محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔ گجراتی سرکار نے مزید کہا کہ عوام کو امن و تحفظ سمیت زندگی کی تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی ریاست و حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے مگر حکمران عوام کو زندگی گزارنے کی دیگر بنیادی سہولیات کی طرح امن و تحفظ کی فراہمی میں بھی ناکام ہیں اور مزارات کی تالہ بندی کے اقدام سے عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ دہشتگردی سے محفوظ رہنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ عوام گھروں سے نکلنا اور معمولات زندگی انجام دینا ہی چھوڑ دیں ۔ گجراتی سرکار نے کہا کہ مزارات کی بندش کی بجائے حکمران دہشتگردوں کی نفسیات سامنے رکھنے ہوئے سیکورٹی اقدامات کریں تو انہیں احساس ہوگا کہ پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والے دہشتگرد پاکستان کو نظریاتی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں جو اس بات کا اظہار ہے کہ اب ان کا اگلا نشانہ فکر پاکستان یا بانی پاکستان کے مزارات ہوسکتے ہیں اسلئے مزار قائد و مزار اقبال پر موثر سیکورٹی اقدامات کئے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مردم شماری دستوری ‘ جمہوری اور قومی تقاضہ ہے‘ راجونی اتحاد
مردم شماری کو حکمرانوں کی دھاندلی سے محفوظ بنانے کیلئے سیاسی جماعتیں اسکی مانیٹرنگ کریں
مردم شماری کا ہر تین سال بعد یقینی انعقادعصری و قومی ضرورت ہے ‘ عمران چنگیزی ‘ اقبال ٹائیگر
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی ودیگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مردم شماری ایک ایسا دستوری ‘ جمہوری اور قومی تقاضہ ہے جس کا بروقت ہونا ہی قومی مفاد میں ہے مگر جمہوریت کے نام پر اقتدار پانے والے استحصالی طبقات ہمیشہ مردم شماری سے گریزاں رہے ہیں کیونکہ مردم شماری ہی صوبوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم اور قومی ضروریات و مستقبل کے تقاضوں کے مطابق تعمیراتی و ترقیاتی کاموں کی ضرورت و ناگزیریت کا پیمانہ متعین کرتی ہے جبکہ کرپشن کے ذریعے دولت بنانے والے استحصالی عناصر انصاف اور ترقی دونوں ہی کو اپنے مستقبل و اقتدار کا دشمن جانتے ہیں حالانکہ آبادی کے بڑھتے دبا ¶ اور آبادی کے حساب سے بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر تین سال بعد مردم شماری کا انعقاد ہونا چاہئے مگر حکمران طبقات مردم شماری کی 43برس بوسیدہ آئینی شق کے مطابق بھی ہر دس سال بعد مردم شماری کرانے سے اجتناب کرتے رہے ہیں اور اگر اب عدالتی دبا ¶ پر مردم شماری کرانے پر مجبور ہوئے ہیں تو بھی یہ خدشہ ہے مردم شماری کے عمل کو بھی انتخابات کی طرح شفاف بنانے کی بنائے مفادات کا تابع بنانے کیلئے اعدادو شمار کا ہیر پھیر کیا جائے گا اسلئے مردم شماری میں بھرپور حصہ لینا جہاں عوام کی ذمہ داری ہے وہیں مردم شماری کے عمل کی بھرپور نگرانی کرنا اور اعدادو شمار کی کسی بھی قسم کی ہیر پھیر کی صورت عدلیہ کو آگاہ کرنا ملک و عوام سے مخلص ہر سیاسی جماعت کا فریضہ و ذمہ داری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تارکین وطن کا مردم شماری سے اخراج افسوسناک ہے‘ سولنگی اتحاد
مردم شماری میں افغان مہاجرین کا ندراج مخصوص طبقات کیلئے مفید مگر قومی مستقبل کیلئے مضرہوگا
چیف کمشنر شماریات کے فیصلے سے معیشت میں کو نقصان اور دہشتگردی میں اضافہ ہوگا ‘ امیر سولنگی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مردم شماری میں خواجہ سرا ¶ں کو شامل کرنے کا فیصلہ مستحسن ‘ اوورسیز پاکستانیوں کو خارج کرنے کا فیصلہ قابل مذمت جبکہ افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شامل کرنے کے چیف کمشنر شماریات کے فیصلے کو پاکستان کے محفوظ مستقبل کیلئے خطرناک قرار دیتے ہوئے پاکستا ن سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیر علی سولنگی ‘ ‘ صوبہ پنجاب کے صدر ملک عمر نذیر سولنگی ‘ صوبہ بلوچستان کے صدر چیف غلام سرور سولنگی ‘ کے پی کے صدر شیر بہادر سولنگی ‘ گلگت بلتستان کے صدر جبار دادسولنگی ‘ آزاد کشمیر کے صدر میاں فتح مبین سولنگی ‘ سندھ کے صدر ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ودیگر نے کہاہے کہ پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو مردم شماری سے خارج اور پاکستانی معیشت پر بوجھ بننے کے ساتھ پاکستان میں اسلحہ ‘ منشیات اور دہشتگردی و بد امنی کے فروغ کا باعث بننے والے افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شامل کرنا محدود و مخصوص طبقات کے مفادات کیلئے تو مفید ہوسکتا ہے مگر قومی مستقبل کیلئے مضرو خطرناک ہے کیونکہ افغان شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا جراءماضی وحال میں پاکستان کی عالمی بدنامی ‘ مسائل اور پریشانیوں کا باعث بنا ہے تو پھر مستقبل میں کس طرح مفید ہوسکتا ہے۔