کشمیر آزادی قریب ہے

Kashmir

Kashmir

تحریر: شاہ بانو میر
آرٹیکل کا آغاز کچھ اور طرح سے کیا تھا ـ فیس بک پر آرٹیکل شئیر کرنے کیلیۓ جب کشمیر لکھا گوگل پر تو حسین و پر بہار شاداب سر سبز جنت کے نظاروں کی طرح دلکش ایسے ایسے نظارے کہ محو ہی ہو گئی ان کی قدرتی خوبصورتی میں مگر یہ ٹیکسٹ سے مل نہیں رہے تھے مجھے تو موومنٹ کی تصویر چاہیے تھی دوبارہ لکھا تو جیسے سارا حسن سارا جمال کہیں دور کھو گیا علاقہ وہی مناظر وہی لیکن کشت و خون سے اٹے پڑے ہوئےـ کہیں عورتیں بین کر رہی ہیں تو کہیں نوجوان خون میں نہائے ہوئے پڑے ـ سڑکیں یوں گلرنگ لہو سے گویا ہولی کا تہوار کسی نے رچایا ہوـ اتنا بے وقعت خون کیسے ہو گیا آج امتِ مسلمہ کا؟ زندگی کا عام معمول سمجھ کر مسلمان کے بہتے خون کو عام زندگی میں سب نے شامل کر لیاـ

کاش غیرت مند حکمران ملتے جیسے جنرل راحیلـ ایک رہنما مومن ہو تو وہ آج بھی تقدیر بدلنے کی قدرت رکھتا ہے مثال جنرل راحیل کی صورت سامنے ہے ایسے سچے مومنوں کو تائیدِ الہیٰ بھی مل جاتی بوجہ اس کی نیت کے اخلاص ورنہ ایسے ہی بلند قامت کئی افراد آئے کیا فوج کیا سیاست سب نے وقت گزارہ ملک کو ٹوٹنے دیا فوائد پے نگاہ رکھی مگر غیور انسان آج بھی اسلام کی یاد دلا دیتا ہےـ کشمیر پر سیاسی اکابرین کی ملی بھگت کی وجہ سے کبھی نہیں لکھا ـ کہ یہ موضوع مذاق نہیں ہے بہت دلخراش ماضی ہے اور حال صرف نام کمانے اور ستائش کیلیۓ نہیں لکھناـ آج دل گواہی دے رہا ہے تو قلم اٹھایا کہ اب منزل قریب ہے ـ آج بھی عیسائیوں کا کوئی متنازعہ علاقہ ہو تو اسکا حل نکل آتا ہے سمیت دیوار برلن کے لیکن جہاں بات مسلمانوں کی آتی ہے تو کیونکہ وہ اپنے اسلاف کی روایات بھول چکے لہٰذا وہ اسلام سے دور ہوئے گویا اصل سے دور ہو گئے غیرت ایمان کے ساتھ اخلاص ہو تو کسی مسلمان حکومت کو کمزور نہیں کیا جا سکتا مگر جب آپ کے ایمان کا شعور آپ کو نہیں ہےـ عہدے کا کیا تقاضہ ہے وہ آپ نہیں جانتےـ

سیاست اور مفاہمت کا عمل دنیاوی ترقی کیلیۓ تعویذ میں گھول کر حکمرانوں کو پلا دیا جائے عوامی بیان کچھ اور پارٹی بیان کچھ اور اندر دشمن کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ کچھ اور ہو تو پھر عوام قربانیاں دے دے کر نسلیں اجاڑ دے اس مسئلے کا کبھی حل نہیں نکلا کیونکہ سربراہ ہی بد نیت ہےـ تو وہ عوام کو کیا دے سکتا ہے سوائے کھوکھلی تسلی کے ؟ میں بذاتِ خود کشمیری خاندان سے ہوں اس کے ساتھ محبت اس کے زخموں کی کسک اور دشمنوں کی جانب سے مسلسل نمک پاشی کس قدر برہم کرتی ہے بیان سے باہر ہےـ عزتوں کی نیلامی بزرگوں کی شان میں گستاخی قبرستانوں میں شہداء کی قبور میں مسلسل اضافہ نہ تو بین القوامی برادری کو جھنجھوڑ سکا ہے ـ نہ ہی او آئی سی جیسے بےحس ساکت بیجان ادارے کوـ

Kashmir Blood

Kashmir Blood

کشمیر پر ایک بعد دوسرے سربراہ کے بیانات اور اس پر مستقل ناکامی وہ عوامل ہیں جو میرے قلم کو لکھنے سے روکتے ہیں ـ قلم دہائی دینا چاہتا ہے جب سر عام بنتِ حوا کی ہوتی جگ ہنسائی دیکھتا ہےـ قلم تڑپ اٹھتا ہے جب نوجوان اپنے گرم خون کی حدت کشمیر کے ترقیاتی کاموں میں حصہ نہیں ڈال رہا بلکہ سرد موسم میں اس کا قیمتی خون اپنے سے قبل نوجوانوں کی طرح بدن سے بہہ کر پہاڑوں کے سنگلاخ پتھروں پر جم گیا ہے ـ تہہ در تہہ جمے ہوئے یہ خون کبھی ارتعاش پیدا کرتے ہیں تو ایک سے دوسرے کونے تک کشمیر کشمیر کی پکار سنائی دیتی ہےـ سیاست کی سفاک قسم جو آج ہم دیکھ رہے اس کی جادوئی چھڑی گھومتی ہے تو جیسے سارا ماحول سارے سیاسی کردار ساکت ہو کر اس اہم ترین مسئلے پر خاموشی کی چادر تان لیتےـ پھر جیسے کوئی تحریک شروع ہوتی تو پھر جوش کا آزادی کا اپنے حق کا پرانا مطالبہ پہلے سے زیادہ شدت سے سامنے آتاـ

کچھ عرصے سے اس تحریک میں ان کہی انجانی سی شدت محسوس ہو رہی ہے جیسے اب سارے منافقین چھٹ کر راستے سے ہٹا دیے گئے ہوں اور بھارت کو برملا جتا دیا گیا ہو کہ اب تخت ہے یا تختہ مسلمان لے کر رہیں گے آزادیـ کسی ملک کے زیر تسلط قابض جابروں کے سامنے پاکستان کا پرچم جو ان کی موت ہے اس کو لہرانا بڑے دل گردے کا کام ہے جس عمل کی سزا موت ہو اور اس سے پہلے عقوبت خانے میں اذیت ناک دردناک سزائیں یہ سب جانتے ہوئے بھی جب کئی مہینے پہلے سری نگر میں پاکستان کا پرچم لہرا دیا گیا تھا تو ہاہا کار مچی طالبعلموں کو سخت سزا کا کہا گیا بین القوامی دباؤ پر بھارت کو اس سفاکانہ رویے کو رد کرنا پڑاـ اس کے بعد تو گویا نوجوان نسل ہر جبر سے ہر سزا سے مردانہ وار مقابلہ کرنے کیلیۓ سینہ سپر ہو کر بھارتی فوج کے سامنے آگئیـ

پے درپے کئی بار ریلیوں میں جلسہ گاہوں میں میچ جیتنے پر مقبوضہ وادی کشمیر کے مسلمانوں کا والہانہ لگاؤ ان کے رویے سے ظاہر ہےـ سیاستدانوں کا ایک اپنا انداز طریقہ کار ہے جس کو عوامی پزیرائی حاصل ہو تو وہ تحریک کبھی مردہ نہیں ہوتی لمبے لمبے گفتگو کے مراحل نا پسندیدہ افراد کے ساتھ بیٹھ کر تحمل سے بات کرنا قاتلوں عزتوں کے لٹیروں کو مستقبل کی بیٹیوں کے حنائی ہاتھوں کی خاطر برداشت کرنا آسان بات نہیں ہےـ یہ سب مراحل کسی بھی اہم تحریک کا حصّہ ہیں اس کے بعد اسکو مزید مؤثر کرنے کیلیۓ عورتوں کی تحریک میں شمولیت اور ان کا اہم کردار جو غیر سنجیدہ ہرگز نہیں ہونا چاہیے ـ شعور احساس کے ساتھ وہ اس صورت زیادہ تقویت فراہم کرتا ہے جب وہ خواتین اپنے پیاروں کو کھو کر مسائل کا شکار ہوںـ

Pakistani Flage

Pakistani Flage

ابتدائی مراحل کے بعد کامیابی کا حتمی مرحلہ ہمیشہ تاریخ میں آازاد ہوئی قومیں نے بیان کیا
کہ تعلیمی اداروں سے جب گرم لہو باہر نکلا تو وہ تاراج کر گئے سامراج کو اور حق لے کر رہےـ
یہ خوبصورت حقیقی منظر ہم سب آج دیکھ رہے ہیںـ کشمیر بہت برداشت کر لیا بہت قربانیاں دے دیں انشاء اللہ اللہ پاک میرے قلم کی حرمت کو قائم رکھےـ پاکستان پاکستان سبز ہلالی پرچموں کی بہار دیکھ کر لگتا ہے آپ پاکستان کے کسی علاقے کی ریلی دیکھ رہےـ یہ پرچموں میں عظیم پرچم عطائے ربّ کریم پرچم انشاءاللہ آپکے ہاتھوں نے تھاما ہے تو اب دیکھئے گا پاکستانی عوام کے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے تھے لیکن اس خوبصورت بے لوث اصرار نے تو جیسے دل مُٹھی میں لے لئےـ

یہ پرچموں کا لہراتا وجود دراصل صدا ہے درد ہے امید ہے کہ ہمیں اللہ کے بعد تمہارا آسرا ہے یہ امید انشاءاللہ پوری ہوگی ـ کشمیر آزاد ہوگا اور انشاءاللہ موجودہ سیاسی قیادتوں کے غیر مفاہمتی رویے خّطے میں تبدیلی کا عملـ بھارتی سازشوں کا بے نقاب ہو کر را کے ایجنٹ اندرونِ ملک غدار جو اس ،کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہے تھے سب بے نقاب ہو رہےـ جنرل راحیل قدرت کا وہ خاص تحفہ جس کی شخصیت نے عمر ِ فاروق کا دور یاد دلا دیا جرآت مند حوصلہ مند نہ جھکنے والا نہ دباؤ میں آنے والا شہیدوں کے خون سے رنگین اس ارض مقدس کو ہمیشہ ہمیشہ کیلیۓ ظالموں سے نجات دلا کر جنتِ ارضی بنانے والاـ

اسکی سربراہی میں اسکی بہترین حکمتِ عملی اور پروقار سپہ سالاری نے بھارتی عزائم کو خاک چٹوا دی ہےـ انشاءاللہ مضبوط پاکستان آزاد کشمیر کا عنوان ہے گھر اندر سے بکھرا ہو ٹوٹا ہو تو آپ نے اپنے بھائی بہن کی کیا مدد کرنی ہے ایک طرف پاکستانی سفارتکاری بھرپور انداز میں اپنا کردار کشمیر پر واضح کر رہی ہےـ تو دوسری طرف کشمیری سیاسی قیادت بھی بے خوفی سے اعلانِ بغاوت ہر تقریر ہر تحریر میں کر رہی ہےـ رہی سہی کسر آج پوری ہو گئی جب ہم نے دیکھا طالبعلموں کا اتنی کثیر تعداد میں باہر نکلنا پاکستانی پرچموں کا لہرائے جانا فیصلہ کُن موڑ ہےـ فیصلہ ہمیشہ با شعور پڑہی لکھی نوجوان قیادت کرتی ہے آج فیصلہ ہوگیا کشمیر آزاد ہو کر رہے گا انشاءاللہ

کشمیر شہہ رگِ پاکستان ہے
ہر ذی شعور پاکستان کی جان ہے
آج الحمد للہ طاقتور شاندار کامیاب بے خوف کشادہ شاہراہوں سے مزین پاکستان ہمیں دکھائی دے رہا ے جو نہ صرف اپنی حفاظت کا اہل ہے بلکہ اپنے بھائی کو بھی مضبوط انداز میں سہارا دینے کی اہلیت رکھتا ہے اٹوٹ انگ کہنے والو انگ تو شہہ رگ کے بعدآتا ہے جسم کے شروع ہونے پر ہم شہہ رگ تک تمہیں آنے کا موقعہ دیں گے تو اٹوٹ انگ کہو گے؟ آج قلم مسکرا رہا ہے اس دلیری کے مظاہرے پر آج گویا اشارہ ملا کہ کشمیر پر لکھو کہ اب آزادی قریب ہے انشاءاللہ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر