کشمیر پر بھارتی قبضہ غیر قانونی ہے، پروفیسر جواہر لال نہرو یونیورسٹی

Jawahir Lal Nehru University

Jawahir Lal Nehru University

کراچی (جیوڈیسک) گزشتہ ماہ نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونی ورسٹی میں طلبا کی طرف سے کشمیر کے حق میں آزادی نعروں کے بعد اب اسی یونی ورسٹی کے پروفیسر نے بھی کشمیر پر بھارتی قبضے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

پروفیسر کا کہنا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ بھارت کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض ہے۔ 22فروری کو طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرنیودتا مینن کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے اور اس کی آزادی کے حق میں نعرے جائز ہیں۔

پروفیسر کا کہنا تھا کہ’’ٹائم اور نیوز ویک کی طرح کے غیر ملکی جرائد اور رسائل بھارت کے نقشے میں کشمیر کا مختلف نقشہ پیش کرتے ہیں، میگزین کی ایسی کاپیاں ہمیشہ تنازع کو جنم دیتی ہیں ان میگزین کو سنسر کیا جاتا ہے یا تباہ کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب پوری دنیا کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے بارے میں بات کر رہی ہے تو کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے جائز ہیں۔

بھارتی اخبار کے مطابق بی جے پی کے اسٹوڈنگ ونگ نے پروفیسر نیودتا کے بیان کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پروفیسر مینن اپنے بیان پر معذرت کریں۔

پروفیسرمینن جواہر لال یونی ورسٹی کے انٹر نیشنل اسٹڈیز اسکول کے سینٹرفار کمپئیریٹو پالیٹکس اینڈ پولیٹیکل تھیوری سے وابستہ ہیں، پروفیسر کی کشمیر پر تقریر والی ویڈیویوٹیوب پر27 فروری کو اپ لوڈ کی گئی۔