کشمیر میں بھارتی درندگی اور دہشت گردی

Burhan Wani

Burhan Wani

تحریر : ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری
مقبوضہ کشمیر میں جاری حریت کی تحریک عروج پر ہے۔ خاص طور پر برہان وانی کی شہادت نے اس تحریک کی چنگاری کو ایک ایسا الاؤ بنا دیا ہے کہ دہلی سرکار کے ترغیباتی پیکیجوں کا پانی بھی اسے سرد کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

مودی نے گزشتہ مہینے مقبوضہ وادی کے دورہ پر کشمیر کے لیے اربوں، کھربوں کے ترغیباتی پیکیجوں کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل 2005ء میں ڈاکٹر منموہن سنگھ بھی ایسے ہی ترغیباتی پیکیجوں کے جال میں کشمیری حریت پسندوں کو پھانسنے کی کوشش میں بری طرح ناکام ہو چکے تھے۔ آج پورا مقبوضہ کشمیر شام کی طرح جل رہا ہے۔

آزادی کے متوالے کل جمعہ کے روز بھی ہاتھوں میں پاکستانی پرچم تھامے وادی کے ہر قصبے، چھوٹے شہر اور قابل ذکر شہروں کی مسجدوں سے کرفیو کے باوجود بازاروں میں نکل آئے اور مودی سرکار کو پیغام دیا کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کا تمہارا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد تھا۔

پاکستان کو خائف کرنا تو دور کی بات ہے، ہم درندوں کی صورت میں موجود 8 لاکھ بھارتی فوجیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پہلے ہماری آواز کا گلا گھونٹنے میں کامیاب ہو۔ جوں جوں تحریک آزادی میں تیزی آ رہی ہے۔ بھارتی غاصب افواج کی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں 1990ء جیسے حالات پیدا ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ 1990ء میں

تحریک آزادی کیلئے لڑنے والے کلاشنکوف ہاتھ میں اٹھا کر بھارتی مسلح افواج کو چیلنج کر رہے تھے۔ جس کے جواب میں بھارتی افواج نے پوری وادی کو انگار وادی بنا دیا اور دنیا بھر کے سامنے اپنے مکروہ چہرے کو جمہوریت کے نقاب میں چھپا کر اس تحریک کو دہشت گردی قرار دے کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتا
رہا۔

Indian Army

Indian Army

شومئی قسمت سے نائن الیون کے بعد پوری یورپی دنیا اور امریکہ مسلمانوں کے خلاف ہو گئے تو تحریک آزادی کشمیر کو چلانے والوں نے مجبوراً کلاشنکوف کی جگہ پرامن سیاسی جدوجہد کو مطمع نظر بنا لیا۔ مگر دنیا نے دیکھ لیا کہ گذشتہ 70 برسوں سے بھارت کسی بھی قیمت پر مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کے حل پر راضی نہیں ہو رہا۔ مجبوراً 2015ء سے ایک بار پھر بپھری ہوئی کشمیری نوجوان نسل نے ایک بار پھر عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا۔

اس میں صرف غاصب افواج کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے جواب میں جب بھارتی فوجیوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کرنا شروع کر دی تو پوری وادی جو گل و لالہ سے بھری رہتی ہے پتھروں کے دور میں ڈھل گئی۔ نہتے کشمیری پتھروں سے بھارتی مشین گنوں‘ کلاشنکوفوں ‘ مارٹر گنوں کا جواب دینے لگے۔ پوری وادی بھارتیوں واپس جاوٴ۔ ہم کیا چاہتے ہیں آزادی اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجنے لگی تو دنیا بھر کی نظر ایک بار وادی کشمیر کی طرف اٹھنے لگی ہیں۔

بھارتی افواج ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے ساتھ ساتھ اب دہشت گردی کی ایک نئی شکل کو فروغ دے رہی ہے۔ لاکھوں کشمیریوں کو شہید کرنے ہزاروں کو اپاہج اور معذور بنانے سے اس کا دل نہیں بھر رہا، مرچی گیس، پیلٹ گنوں سے سینکڑوں بچے، جوان اور بوڑھے آنکھوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

سینکڑوں چلنے پھرنے سے معذوراب بھارتی فوج دہشت گردی اور بدمعاشی پر اتر آئی ہے شہروں دیہاتوں میں شہریوں کے مکانات، دکانوں اور گھروں کو توڑ رہے ہیں۔

دروازے کھڑکیاں اور شٹر بھارتی فوج خود اپنے ہاتھوں سے توڑ کر یہ لٹیرے دکانوں اور گھروں میں گھس کر قیمتی اشیا لوٹ لیتے ہیں‘ مزاحمت پر بے گناہ افراد کو گرفتار کر کے لے جاتے ہیں۔ پوری وادی میں شاید ہی کوئی گھر یا دکان یا عمارت سلامت بچی ہو۔ اس طرح بھارتی غاصب افواج ڈرا دھمکا کر کشمیریوں کے حوصلے پست کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح کی درندگی مفتوح علاقوں میں جارح افواج کرتی ہیں۔

اس پر عالمی ضمیر کو بیدار کرنا کشمیریوں اور پاکستانیوں کا فرض ہے۔ عالمی برادری کے احتجاج پر بھارت نے اقوام متحدہ کے وفد کو کشمیر میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ تو اب یہ عالمی میڈیا اور سول سوسائٹی کا فرض ہے کہ وہ بھارتی مظالم بے نقاب کرے۔ یہ بدترین غنڈہ گردی اور دہشت دنیا کو دکھائے کہ کس طرح بھارتی افواج نہتے کشمیریوں پر خطرناک ممنوع اسلحہ استعمال کر کے ان کی نسل کشی کر رہی ہے اور ان کی املاک کو تلف کر رہی ہے۔یہ بدترین درندگی ہٹلر کی درندگی کو بھی مات دے رہی ہے پاکستانی حکومت یہ معاملہ اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے اٹھائے اور بھارت کے وحشیانہ کردار کو بے نقاب کرے۔

اقوام متحدہ کو مجبور کرے کہ وہ اپنا وفود کشمیر بھیجے اور بلوچستان و گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی وزیراعظم کے جھوٹے پراپیگنڈے کے جواب میں خود یہاں بھی وفد بھیجے جو آ کر دیکھ لے کر کشمیر اور بلوچستان میں کتنا فرق ہے اور اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ پر زور ڈالے وہ اپنے وفود آسام‘ ناگالینڈ، مشرقی پنجاب، میزورام، ارونا چل پردیش بھی بھیجے تاکہ وہاں کے عوام کی حالت اور رائے سامنے آئے۔

Balochistan

Balochistan

بھارت کو بلوچستان سے کچھ نہیں ملے گا۔ البتہ اس کے اپنے حصے ٹوٹتے نظر آئیں گے۔ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے یہاں کے شہروں اور دیہات میں لاکھوں افراد پرامن من مرضی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ کہیں بھی پاکستان کے خلاف آواز بلند نہیں ہو رہی تحریک نہیں چل رہی۔ چند گمراہ نوجوان بیرون ملک بھارتی پیسوں کی بدولت ہدف زنی کرنے کی کرتے ہیں۔ جن کی عوام میں کوئی حیثیت نہیں۔

یہی حالت گلگت بلتستان کی ہے۔ اس کے برعکس کشمیر کے گلی کوچے جو خون سے اٹے ہوئے ہیں وہاں بھارت مردہ باد بھارتیو واپس جاوٴ‘ آزادی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج رہے ہیں۔

بلوچستان کے وزیراعلیٰ سردار ثناء اللہ زہری نے جس طرح بھارتی وزیراعظم کے جھوٹے بیان کا منہ توڑ جواب دیا ہے وہ بلوچستان کے عوام کی دل کی آواز ہے بلوچستان کے وارث واقعی زندہ ہیں۔

ان کے آباوٴاجداد نے اپنے مرضی سے کھلے دل کے ساتھ پاکستان کے ساتھ الحاق کیا کیونکہ پاکستان کے ساتھ ان کا خونی، مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتہ کاتب تقدیر نے ازل سے ابد تک قائم کر رکھا ہے جسے کوئی نہیں توڑ سکتا۔ اس کے برعکس کشمیر کے جبراً بھارت نے جارحانہ قبضے میں لے رکھا ہے۔ یہ جبری ناطہ آج نہیں تو کل جلد یا بدیر ٹوٹ کر رہے۔

 Muhammad Riaz Chaudhry

Muhammad Riaz Chaudhry

تحریر : ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری