کشمیر بنے گا پاکستان

Kashmir Banay Ga Pakistan

Kashmir Banay Ga Pakistan

تحریر : سید توقیر زیدی
ملک کی تمام سیاسی اور دینی جماعتوں کے قائدین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ جب تک بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہیں ہو جاتا’ ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ اس سلسلہ میں گزشتہ روز جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کا معاملہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہو کر گزرتا ہے جو تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل ہے اس لئے مسئلہ کشمیر پر حمایت یا مخالفت اقوام عالم کے ساتھ ہماری دوستی اور دشمنی کا ایک پیمانہ ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ حکومت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کی اے پی سی بلائے تاکہ متفقہ اور مستقل کشمیر پالیسی طے کی جاسکے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں حکمران مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی راجہ ظفرالحق نے کی اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ہماری بھارت سے تعلقات کی بحالی کی کوئی خواہش نہیں۔انکے بقول وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس کی طلبی کیلئے متحرک کردیا ہے۔ جمعیت علمائ اسلام (ف) کے سربراہ اور چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارے موقف میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

اے پی سی میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کا معاملہ تمام عالمی فورمز پر اٹھانے سمیت اس سلسلہ میں ٹھوس اور ضروری اقدامات کرے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آزادی ¿ کشمیر ایکشن پلان تیار کیا جائے۔ اے پی سی میں تمام قومی سیاسی و دینی قائدین کی جانب سے ظالم بھارتی فوجوں کا بے جگری سے مقابلہ کرنے اور جانوں کے نذرانے پیش کرنیوالے کشمیری عوام کو خراج تحسین و عقیدت پیش کیا گیا۔

Kashmiris

Kashmiris

یہ امر واقعہ ہے کہ کشمیری عوام کی طویل’ کٹھن’ صبرآزما اور قربانیوں سے لبریز جدوجہد درحقیقت تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کی تحریک ہے اور یہ نامکمل ایجنڈا کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا ہے۔ اس طرح کشمیری عوام فی الواقع پاکستان کی سلامتی’ استحکام اور تکمیل کی جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ بھارت کے اپنی فوجوں کے ذریعے کشمیر پر تسلط اور کشمیری عوام کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے کا بھی یہی پس منظر ہے کہ وہ اپنی عظیم جدوجہد کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے بھارتی خواب چکناچور کر رہے ہیں۔

انکی پرعزم جدوجہد کی دنیا میں آزادی کی تحریکوں کے حوالے سے کوئی مثال نہیں ملتی کہ 68 سال پر محیط اس جدوجہد کے دوران بھارتی افواج اور پیراملٹری فورسز کا کوئی جبر’ کوئی خوف اور مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی حکمرانوں سمیت بھارتی حکمرانوں کا کوئی لالچ آزادی کی اس جدوجہد میں انکے پائے استقلال میں ہلکی سی بھی لغزش پیدا نہیں کر سکا۔ ان پر ٹاڈا’ پوٹا’ افسپا جیسے کالے قوانین لاگو کرکے انکے عزائم سے ہٹانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے اپنے پیاروں کی پانچ لاکھ سے زائد لاشیں اٹھائیں’ پھر بھی انہوں نے ظالم بھارتی فوجوں کے سامنے اپنے سر جھکائے نہ اپنے کشادہ سینوں پر بھارتی گولیوں کی بوچھاڑ سے انکے قدم ڈگمگائے۔ گزشتہ تین ہفتے کے دوران تو غیور کشمیری مجاہدین کی تیسری نسل کے نوجوانوں نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے بھارتی لیڈروں اور فوجوں کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے اور اقوام عالم پر یہ حقیقت آشکارا کردی ہے کہ اپنی ارضِ وطن کی آزادی کی جو شمع انکے بزرگوں نے 68 سال قبل روشن کی تھی’ اسکی لو کو آج بھی انہوں نے ٹمٹمانے نہیں دیا اور تیز تر ہوتی یہ لو آج آزادی کی منزل قریب ہونے کا پیغام دے رہی ہے۔

یقیناً دنیا بھی انکی جدوجہد اور قربانیوں کو تسلیم کررہی ہے۔ پاکستان تو اپنے سفارتی محاذ کو گرما کر اقوام عالم کے ہر فورم پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز بلند کررہا ہے اور دنیا کو بھارتی مکروہ چہرہ دکھا رہا ہے جبکہ اب عالمی اداروں اور عالمی قیادتوں کی جانب سے بھی کشمیریوں پر بڑھتے بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز یورپی یونین کے ترجمان مائیکل مان نے بھی برسلز سے جاری کئے گئے اپنے بیان میں کشمیریوں کے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان بھارت مذاکرات میں کشمیریوں کو بطور فریق شریک کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یورپی یونین کشمیر کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے بھی باور کرایا ہے کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے اقدامات کی حمایت کریگا۔

یو این سیکرٹری جنرل بانکی مون پہلے ہی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کے کردار کی پیشکش کرچکے ہیں تاہم اقوام متحدہ کو یہ مسئلہ کسی ثالثی کے تحت نہیں بلکہ اپنی ان قراردادوں کے ذریعے حل کرنا ہے جن کے تحت کشمیریوں کے استصواب کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت کو کشمیر میں استصواب کے اہتمام کی ہدایت کی گئی تھی۔ بھارت کے ساتھ اس معاملہ میں اقوام متحدہ اور اقوام عالم کے نرم رویے اور عالمی قیادتوں کی دہری پالیسی کے باعث ہی بھارتی حکمرانوں کے حوصلے بلند ہوئے جنہوں نے پہلے یو این قراردادوں پر عملدرآمد سے انکار کیا اور پھر کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے دیا جبکہ پاکستان کے ساتھ الحاق کی تمنا رکھنے والے کشمیری عوام کے حوصلے پست کرنے کیلئے بھارت نے پاکستان کے ساتھ ہر جارحانہ رویہ اپنایا اور اسکی سالمیت کمزور کرنے کی حکمت عملی طے کی جس کے تحت وہ اب تک پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرچکا ہے’ اسے دولخت کرچکا ہے اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی بھی خدانخواستہ ختم کرنے کی نیت سے اس نے خود کو ایٹمی قوت بنایا ہے اور اب وہ امریکہ’ برطانیہ’ فرانس’ جرمنی کے ساتھ اسلحہ کی خریداری اور دفاعی تعاون کے معاہدے کرکے ہر قسم کے جدید اور روایتی اسلحہ کے ڈھیر لگا چکا ہے۔

پاکستان کیخلاف اسکے جنگی جنون کا اس سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت وہ دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے اور اس نے آئندہ دس سال کیلئے بھی اپنی فوج کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے کیلئے 150′ ارب ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ طے کرلیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بیرونی نجی کمپنیوں کی شراکت داری سے بھارت اسلحہ سازی بھی کررہا ہے جبکہ جنگی ہتھیاروں کے لحاظ سے بھارت کا درآمدات پر انحصار بھی 60 فیصد ہے۔ اس تناظر میں عالمی قیادتوں کو بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تاراج ہونے کے بجا طور پر خدشات لاحق ہیں اور اسی حوالے سے انہیں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے قتل عام اور پاکستان کے ساتھ برقرار رکھی گئی سرحدی کشیدگی پر تشویش ہے۔ بھارت کی اس سے بڑی سفاکی اور کیا ہو سکتی ہے کہ گزشتہ تین ہفتے کے دوران وہ جدوجہد آزادی میں مگن کشمیری نوجوانوں پر پیلٹ فائرنگ کرکے اب تک بیسیوں کشمیریوں کو اندھا اور اپاہج کرچکا ہے جبکہ ان تین ہفتوں کے دوران بھارتی فوجوں کے آگے سینہ سپر ہوتے ہوئے 60 سے زائد کشمیری باشندے اپنی جانیں نچھاور کرچکے ہیں مگر بھارتی ظلم و بربریت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور گزشتہ روز سری نگر میں آزادی مارچ کرنیوالی حریت قیادت کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ اس اقدام کی مزاحمت کرنیوالے کشمیری عوام پر بھی شیلنگ اور فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جس سے ایک سو سے زائد کشمیری باشندے زخمی ہوئے۔ اسکے باوجود انہوں نے اپنے جذبے میں کوئی کمی پیدا نہیں ہونے دی اور پاکستانی پرچم لہرا دیئے۔

Kashmir Issue

Kashmir Issue

اگر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کشمیری عوام کے اس جذبے کا جواب پاکستان کو اس طعنے کے ذریعے دیں گی کہ اس کا کشمیر کے اپنے ساتھ الحاق کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا تو پھر کشمیری عوام بھی بھارت کا اٹوٹ انگ والا خواب چکناچور کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں جو وہ اس وقت آزما بھی رہے ہیں۔ اس تناظر میں حکومت پاکستان نے بھی کشمیریوں کی ہر حوالے سے امداد و معاونت کا دلیرانہ راستہ اختیار کیا ہے چنانچہ آج جس طرح بھارتی بڑھتے مظالم کیخلاف مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر اقوام عالم کا دبا? بڑھ رہا ہے اس سے کشمیریوں کی آزادی کی منزل قریب آنے کا ہی عندیہ ملتا ہے۔ اب جماعت اسلامی کی آل پارٹیز کانفرنس سے حکومت پاکستان کے موقف اور کشمیریوں کی جدوجہد کو مزید تقویت حاصل ہوگی اور موجودہ صورتحال کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کشمیر پر پاکستان کے موقف میں کوئی نرمی اور کشمیریوں کی جدوجہد میں کوئی کمی پیدا نہ ہونے دی جائے کیونکہ آج ”کشمیر بنے گا پاکستان” محض نعرہ نہیں رہا’ حقیقت کے قالب میں بھی ڈھلتا نظر آ رہا ہے۔

Syed Tauqeer Zaidi

Syed Tauqeer Zaidi

تحریر : سید توقیر زیدی