خیرپور ناتھن شاہ شہر ایک بار پھر گندگی کی لپیٹ میں شہر بھر میں ڈرینیج کا نظام درہم برہم

Khairpur Nathan Shah, Protest

Khairpur Nathan Shah, Protest

خیرپور ناتھن شاہ: شہیدوں کے نام سے منسوب ہونے والا سندھ کا تاریخی شہر خیرپور ناتھن شاہ ایک بار پھر گندگی کی نظر ہوگیا۔شہر بھر کے متعدد علاقوں میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے۔اور جب کہ سڑکوں پر گٹر کا گندہ پانی کھڑے ہونے سے سڑکیں بہی تیلاب کا منظر پیش کرنے لگ گئیں۔شہر بھر میں صفائی کے ناقص انتظامات خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی اور دیگر سیاسی سماجی جماعتوں کی جانب سے شاہی بازار سے ریلی نکال کر نیشنل پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا گیا۔دھرنے میں شریک مظاہرین نے چیف میونسپل افسر رمضان نوناری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے عمران ظفر لغاری اور انجنئیر عبدالعزیز جونیجو خلاف سخت نعریبازی کرتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا.

اس موقعے پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما فقیر علی حسن جانوری اور دیگر رہنماؤں اور شہریوں نے بتایا کہ خیرپور ناتھن شاہ شہر کی تباہی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ شہر بھر میں صفائی کی ناقص انتظامات اور ڈرینیج کو کوئی بہی خاطر خواہ نظام نہیں ہے۔شہر کے کئی علاقوں میں گندگی کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ایک ہفتے سے شہر بھر کے چوراہوں اور سڑکوں پر گٹر کا گندہ پانی تیلاب کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔ گندگی نے شہریوں کو کئی بیماریوں میں مبتلا کردیا ہے۔لیکن حکومتی نمائندوں کے کانوں تک شاید خیرپور ناتھن شاہ والوں کی آواز نہیں پہنچتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس 76 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے نمائندے کو ووٹ دینا تو دور کی بات ہے ۔ انہیں ہم شہر میں اپنی انتخابی مہم تک نہیں چلانے نہیں دینگے۔ اگر انہیں کوئی بڑی مشکل درپیش ہوئی تو وہ خود ذمیدار ہونگے۔کیوں کہ ہم نے اب قلم چھوڑ کر ہاتھوں ڈنڈہ اٹھالیا ہے۔اب اس ڈنڈے سے کو ن سا کام لینا ہے وہ یے حکومتی نمائندے اور میونسپل افسر رمضان نوناری اچھے طریقے سے جانتے ہیں۔ شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو زرداری کے حکم پر جس چیف میونسپل افسر رمضان نوناری کو برطرف کیا گیا تھا انہیں آج پھر خیرپور ناتھن شاہ کے حکومتی نمائندوں کی سفارشات پر دوبارہ سی ایم او مقرر کردیاگیاہے جو کہ شہریوں کے ساتھ دشمنی کا موں بولتا ثبوت ہے۔سیاسی سماجی رہنماؤں اور شہریوں نے شہر بھر کی صفائی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے حکومت اور میونسپل انتظامیاں کو24 گھنٹے کا الٹیمیم دے دیا۔