خواجہ آصف کی بھارت کو للکار

Khawaja Asif

Khawaja Asif

تحریر:قرة العین ملک
بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ایک بار پھر اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کی اہمیت برقرا رکھنے کیلئے کم از کم ایک جنگ لڑنا ہوگی،جنگ نہ ہونے سے ہماری فوج کی حیثیت کم ہو رہی ہے۔پاریکر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت گزشتہ 40،50 سال سے جنگ میں نہیں گیا جس نے فوج کی اہمیت میں کمی کردی ہے اس سے بھارتی فوج کے احترام میں کمی آگئی ہے، فوجی افسروں کی 2 نسلیں جنگ دیکھے بغیر ریٹائر ہو گئیں۔ اس موقع پر بھارتی وزیر اطلاعات و نشریات راجیو ادھن سنگھ راٹھور بھی موجود تھے۔ منوہر پاریکر نے واضح کیا کہ ان کے ریمارکس کو جنگ کی توثیق کے طور پر نہیں لیا جانا چاہئے۔ فوجی بے پناہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ امن کے دوران فوج کے لئے لوگوں کے احترام میں کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے دفاعی معاملات پر کئی وزراء اعلیٰ کو لکھا ہے، کچھ نے اس کا جواب دیا کچھ نے نہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بھارت طویل عرصے سے جنگ میں نہیں گیا۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم نے ایٹم بم شب برات پر چلانے کیلئے نہیں بنائے۔ دوستی کیلئے ملک کے امن اور خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے ماضی کا گند صاف کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی تین ریاستوں میں رواں سال انتخابات ہونے والے ہیں اس لئے بھارت پاکستان مخالف کارڈ استعمال کیا جا رہا ہے بھارتی حکمرانوں کے منفی بیانات سے اقوام متحدہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔

مودی سرکار کسی غلط فہمی میں نہ رہے پاکستان ایٹمی قوت ہے بھارت نے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو بھرپور دفاع کریں گے۔ یمن جنگ میں حصہ نہ بننا پاکستان کے مفاد میں تھا سعودی عرب کو جب بھی دفاع کی ضرورت پڑی پاکستان سب سے آگے ہو گا۔ افغانستان اور عراق میں جنگوں کی ناکامی امریکی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ امریکہ اپنی خارجہ پالیسی اپنے مفاد کے لئے بناتا ہے۔ قومی مفادات کا تحفظ بنیادی حصول ہونا چاہئے میڈیا کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، ہماری پالیسیاں پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہئے۔ افغانستان کا معاملہ ہو یا بھارت کا ہمیں ہر حال میں قومی مفاد کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کا اثر پورے خطے پر پڑے گا راہداری منصوبے سے پورے خطے کے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو گا۔

Friendship

Friendship

ہم تمام پڑوسی ممالک سمیت خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن اگر کوئی ہماری شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا تو خاموش نہیں رہیں گے۔ دوستی کے لئے ملک کے امن خود مختاری اور قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ آپریشن ضرب عضب سے امن بحال ہو رہا ہے قوم کے مستقبل پر اپنا آج قربان کرنے والے خراج تحسین کے مستحق ہیں شہدا کا خون ضرور رنگ لائے گا پاکستان کا امن بحال ہو گا۔ ہم ایسی جنگ کا حصہ بنے ہیں جو ہماری نہیں تھی۔ آپریشن ضرب عضب ماضی کی غلطیوں کا گند صاف کر رہا ہے۔ ہم شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بھارت پاکستان کو مخصوص سطح پر رکھنا چاہتا ہے۔ وقت نے فیصلہ درست ثابت کیا فتح کا سال مکمل ہوا ہے۔ ہماری پالیسی پاکستان کے حق میں ہونی چاہئے۔ افغانستان، بھارت ہو یا کوئی اور ملک پاکستان ہر حال میں سپریم ہونا چاہئے۔ پاکستان، چین اقتصادی راہداری کے اثرات تمام خطے پر مرتب ہوں گے۔

بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن دھمکیاں برداشت نہیں، قومی مفاد میں رائے عامہ ہموار کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ پورے خطے میں پاکستان چین اقتصادی تعاون کا اثر پڑے گا۔ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر دھمکیاں برداشت نہیں کر سکتے۔ افغانستان، بھارت یا کوئی بھی ملک ہو پاکستان کو سپریم ہونا چاہئے۔ بھارت پاکستان کو ایک مخصوص سطح پر رکھنا چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان کو ایک مخصوص سطح پر رکھنا چاہتا ہے لیکن ہماری پالیسی پاکستان کے حق میں ہونی چاہئے افغانستان ہو یا بھارت یا کوئی بھی ملک ہو، پاکستان کو ہر حال میں سپریم ہونا چاہئے۔وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی شرائط پر اس کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ کشمیر اور آبی تنازعات شامل کئے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، بھارت سے اگر دوستی ممکن نہیں تب بھی ہم بھارت کے ساتھ کشیدگی سے پاک تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان خطرات بڑھ رہے ہیں، عالمی برادری ان کا نوٹس لے۔

دونوں ملکوں کے تعلقات میں خرابی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ بھارت میں پاکستان مخالف بیانات کی وجہ سے ووٹ بنک میں اضافہ ہوتا ہے، بھارت نے کنٹرول لائن کی بہت زیادہ خلاف ورزیاں کی ہیں۔ بھارتی قیادت کی طرف سے پاکستان مخالف بیانات کا معاملہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کے نوٹس میں لا رہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ کشمیر اور پانی کے مسائل سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات سے ان کی جنگی جنون کی عکاسی ہوتی ہے۔بھارت اور کشمیر کے انتخابات میں ووٹ لینے کے لئے پاکستان مخالف بیان بازی اور انداز اختیار کیا گیا، اگر واقعی بھارتی بیانات کے پیچھے ویسی ہی سوچ بھی موجود ہے تو پھر یہ کافی تشویشناک بات ہے، عالمی برادری کو موجودہ صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے تاکہ سکیورٹی کیلئے خدشہ پیدا نہ ہو۔

جنوبی ایشیائی ممالک کی حکومتوں کو تعلیم اور صحت پر زیادہ رقوم خرچ کرنا ہوں گی ترقی یافتہ ممالک جنوبی ایشیا کے بہترین ٹیلنٹ کو سکالر شپس کے نام پر اپنے ملکوں میں لے جا رہے ہیں۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں۔ امید تھی کہ مودی کے اقتدار میں آنے پر مذاکرات دوبارہ شروع ہونگے تاہم ایسا نہیں ہوا، مودی نے پاکستان مخالف نعرے لگاکر انتخاب جیتا، کشمیر کا الیکشن بھی پاکستان مخالف بیانات دیکر لڑا گیا، بھارتی قیدت کے بیانات کے پیچھے کوئی اور ہی سوچ کارفرما ہے۔ عالمی برادری مودی کے پاکستان توڑنے کے بیان کا نوٹس لے۔وفاقی وزیر اطلاعات پرویزرشید نے کہا کہ کسی نے ہماری سرحد میں قدم رکھا تو واپس اپنے قدموں پر نہیں جائے گا۔

Modi

Modi

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی باتوں کے ہٹلر اور مسولینی ہیں اب وہ دور نہیں کہ ہمسائے پر چڑھ دوڑا جائے۔پاکستان ایک توانا ملک ہے۔ نریندر مودی کی باتوں میں نفرت، تعصب اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنا شامل ہے، مودی میں ہٹلر اور مسولینی جیسی قابلیت بھی نہیں آج کا پاکستان ویسا نہیں جب ہٹلر کے دور میں ہمسائے پر چڑھ دوڑا جاتا تھا، کوئی میانمار جیسی حرکت نہیں کر سکتا ہم بولیں گے کم لیکن ایسا نہیں کہ کوئی آسانی سے کر گزرے۔ بھارتی جارحیت پر پاکستان کا ردعمل وہی ہو گا جو ایک غیرت مند اور خودمختار ملک کا ہوتا ہے ہماری طرف سے پہل نہیں ہو گی اگر کوئی پہل کرے گا اور ہماری سرحد میں اپنے قدم رکھے گا تو پھر اپنے قدموں پر واپس نہیں جائے گا۔

تحریر: قرة العین ملک