خطبہ حجة الوداع انسانی حقوق کا اولین اور عالمی منشور

Khutbat Hajjatul Wida

Khutbat Hajjatul Wida

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ (ترجمہ)”آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسند کیا”۔(سورة المائدة آیت٣) خطبہ حجة الوداع کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ خطبہ حجة الوداع بلاشبہ انسانی حقوق کا اولین اور مثالی منشور اعظم ہے۔

اسے تاریخی حقائق کی روشنی میں انسانیت کاسب سے پہلا منشورانسانی حقوق ہونے کااعزازہے۔اس منشورمیں کسی گروہ کی حمایت کوئی نسلی، قومی مفاد کسی قسم کی ذاتی غرض وغیرہ کا کوئی شائبہ تک نظرنہیں آتا۔ ذی قعدہ ١٠ہجری میں آقاۖنے حج کاارادہ کیایہ حضورۖ کا پہلااورآخری حج تھا۔ اسی حوالے سے اسے ”حجة الوداع” کہاجاتاہے ۔یہ ابلاغ اسلام کی بناء پر”حج الاسلام”اور”حج البلاغ”کے نام سے بھی موسوم ہے۔ اس حج کے موقع پرآقاۖنے جو خطبہ ارشادفرمایا اسے خطبہ حجة الوداع کہتے ہیں ۔ ٨ذی الحجہ ترویہ کے دن آپۖمنیٰ تشریف لے گئے وہاں ٩ذی الحج (یوم عرفہ) کی صبح تک قیام فرمایا۔ ظہر،عصر، مغرب،عشائ،فجرکی نمازیں وہی پڑھیںپھراتنی دیروہاں توقف فرمایاکہ سورج طلوع ہوگیااس کے بعد آپۖمنٰی سے چل پڑے اور عرفات تشریف لائے(عرفات میں قیام حج کارکن اعظم ہے اگریہاں قیام نہ ہوگاتوحج ادانہیں ہوگا)وہاں وادی نمرہ میں آپۖ کے لئے قُبہ لگاہواتھاآپۖ اسی میں استراحت فرماہوئے جب سورج ڈھل گیاتوآپۖ کے حکم سے قصوا اونٹنی پرکجاواکساگیااورآپۖ قصواء اونٹنی پرسوار ہوکر”وادی عرنہ”یعنی بطن وادی میں تشریف لے گئے اسوقت آپۖکے گردایک لاکھ چوبیس ہزاریاایک لاکھ چوالیس ہزارانسانوں کاسمندر ٹھاٹھیں ماررہاتھاآپ ۖ نے انکے سامنے ایک جامع خطبہ ارشاد فرمایا ۔ آپ ۖنے اللہ پاک کی حمدوثناء کرتے ہوئے خطبہ کی ابتداء یوں فرمائی ۔”اللہ پاک ایک ہے اسکے سواکوئی معبودنہیںاسکاکوئی شریک نہیں اللہ پاک نے اپنا وعدہ پوراکیااس نے اپنے بندے (محمدرسول اللہۖ)کی مددفرمائی اورتنہااسکی ذات نے باطل کی ساری مجتمع قوتوں کو زیر کیا”۔

”لوگو!میری بات غورسے سن لومجھے نہیں معلوم کہ تم سے اس سال کے بعداس مقام پرکبھی مل سکوںیانہیں ۔لوگواللہ تعالیٰ کاارشاد پاک ہے کہ اے انسانو! ہم نے تم سب کوایک ہی مردوعورت سے پیداکیاہے اورتمہیں جماعتوں اورقبیلوںمیں بانٹ دیاہے کہ تم الگ الگ پہچانے جاسکوتم میں سب سے زیادہ عزت وکرامت والااللہ پاک کے ہاں وہ ہے جواللہ پاک سے سب سے زیادہ ڈرنے والاہو”۔ ”نہ کسی عربی کوعجمی پرکوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کوعربی پرنہ کالاگورے سے افضل ہے اورنہ گوراکالے سے ہاں بزرگی اورفضیلت کامعیارہے تو تقویٰ ہے سب انسان آدم کی اولادہیں اورآدم مٹی سے بنائے گئے اب فضیلت وبرتری کے سب دعوے،خون مال کے سارے مطالبے اور سارے انتقام میرے پائوں تلے دفن اورپامال ہوچکے ہیں پس بیت اللہ کی تولیت اور حاجیوں کوپانی پلانے کی خدمت باقی رہیں گی”۔ ”اے لوگو! ایسانہ ہوکہ اللہ پاک کے پاس تم ایسے آئوکہ تمہاری گردنوں پرتودنیاکابوجھ لداہواہواوردوسرے لوگ سامان آخرت لے کرپہنچیںاوراگر ایسا ہوا تومیں اللہ تعالیٰ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا۔

”اے لوگو!اللہ تعالیٰ نے تمہاری جھوٹی نخوت کوختم کرڈالااورباپ داداکے کارناموںپرتمہارے لئے فخرومباہات کی کوئی گنجائش نہیںاے لوگو!تمہارے خون ، مال اورتمہاری عزتیںایک دوسرے پرہمیشہ اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی ماہ مبارک( ذی الحج) کی اور اس شہر(مکہ)کی حرمت قائم ہے تم سب نے اللہ تعالیٰ کے پاس جاناہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے اعمال کے بارے میں تم سے پوچھناہے۔ خبردار! میرے بعدگمراہ نہ ہوجاناکہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگ جائواگرکسی کے پاس امانت رکھی جائے تووہ اسکاپابندہے کہ امانت رکھوانے والے کوامانت واپس دے دے۔

”لوگو!ہرمسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے اورسارے مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو انکا خیال رکھواورانہیں وہی کھلائوجوتم خودکھاتے ہو۔ایساہی پہنائوجوتم خودپہنتے ہوجاہلیت کی ہربات کومیں اپنے پائوں تلے روندتاہوں جاہلیت کے قتل وخونریزی کے تمام جھگڑوں کاملیامیٹ کرتاہوںپہلاخون میرے خاندان کاہے یعنی ابن ربیعہ بن الحارث کاجوبنی سعدمیں دودھ پیتا تھا اوربنوہذیل نے اسے قتل کر ڈالامیں اسے چھوڑتاہوں۔دورجاہلیت کاسودختم کردیاگیاپہلاسوداپنے خاندان کاجومیں مٹاتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب کا ہے وہ سارے کاسارا چھوڑدیاگیا”۔

Allah

Allah

”لوگو!اللہ تعالیٰ نے ہرحقدارکواُسکاحق دے دیااب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے وصیت نہ کرے بچہ اسی کی طرف منسوب کیاجائے جس کے بسترپر پیدا ہواجس پرحرامکاری ثابت ہوجائے اسکی سزاپتھرہے ۔حساب وکتاب اللہ تعالیٰ کے ہاں ہوگاجوشخص اپنے آباء کوچھوڑکراپنانسب بدلے گایاکوئی غلام اپنے آقاکومقابلے میں کسی اور کو اپنا آقاظاہرکرے گااس پر اللہ پاک کی لعنت!قرض قابل واپسی ہے ادھارلی ہوئی چیز واپس کرنی چاہیے تحفے کابدلہ دیناچاہیے اورجوکوئی کسی کاضامن ہووہ تاوان اداکرے کسی کے لئے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے سوائے اسکے جس پراسکابھائی راضی ہواور خوشی خوشی اسکودے دے تم خودایک دوسرے پرزیادتی نہ کرو”۔

ہاں اے لوگو!عورتوں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈروکیونکہ تم نے انہیں اللہ پاک کے نام پرحاصل کیااوراسی کے نام پرتمہارے لئے حلال ہوئیں عورت کے لئے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے شوہرکامال اسکی اجازت کے بغیرکسی کودے ۔تم پرتمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہیںاسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں ان پرتمہارایہ حق ہے کہ وہ تمہارے بسترپرکسی شخص کونہ آنے دیں جوکہ تمہیں گوارانہیں ،اوروہ کوئی خیانت نہ کریں اگر وہ ایساکریں تواللہ پاک کی طرف سے یہ اجازت ہے کہ تم انہیں معمولی جسمانی سزادوکہ وہ بازآجائیں اورتم پرعورتوںکاحق ہے کہ تم انہیں معروف طریقے سے کھلائوپلائو۔کیونکہ وہ تمہاری پابندہیں اوروہ خوداپنے لئے کچھ نہیں کرسکتیں ۔لہٰذاعورتوںکے بارے میں خداسے ڈرنااور میں تم میں ایسی چیزچھوڑے جارہاہوںکہ اگرتم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھاتواسکے بعدہرگزگمراہ نہ ہوگے اوروہ ہے اللہ پاک کی کتاب ہاں یادرکھنادینی معاملے میں حدودسے تجاوزنہ کرناکہ تم سے پہلے لوگ انہیں کے سبب ہلاک ہوئے ”۔

”لوگو!شیطان کواب اس بات کی کوئی توقع نہیں رہ گئی کہ اس کی اس شہرمیں عبادت کی جائے لیکن اس کاامکان ہے کہ ایسے معاملات جن کوتم کم اہمیت دیتے ہواس کی بات مان لی جائے اوروہ اس پرراضی ہواسلئے تم اس سے اپنے دین اورایمان کی حفاظت کرنا”۔ لوگو!حرمت والے مہینے کوآگے پیچھے کرناکفرمیں اضافہ کرتاہے اس سے وہ لوگ اوربھی گمراہ ہوتے ہیںجوکافرہیں اورجوایک سال اُسے حرام رکھتے ہیںاوردوسرے سال حلا ل کرلیتے ہیںتاکہ یہ کافرلوگ اللہ پاک کے حلال کیے ہوئے مہینوں کی گنتی پوری کرلیںاس طرح یہ اللہ پاک کی حرام کی ہوئی چیزوںکوحلال اورحلال کی ہوئی چیزوںکوحرام قراردیتے ہیں”۔

”لوگو!یادرکھومیرے بعدکوئی نبی نہیں اورتمہارے بعدکوئی امت نہیں لہٰذااپنے رب کی عبادت کروپانچ وقت کی نمازاداکرو،سال بھرمیں ایک مہینہ (رمضان)کے روزے رکھواپنے مال کی زکوٰة خوش دلی سے اداکرتے رہو،اللہ پاک کے گھرکاحج کرواپنے اہل امرکی اطاعت کروتوتم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجائو گے”۔”لوگو!اورتم سے میرے متعلق اللہ پاک قیامت کے دن پوچھے گابتائوتم کیاجواب دوگے؟صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیاہم شہادت دیںگے کہ آپ ۖنے تبلیغ کردی اللہ پاک کاپیغام پہنچادیااورخیرخواہی کاحق اداکردیایہ سن کرآپۖ نے شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھاتے اورلوگوںکی طرف جھکاتے ہوئے فرمایااے اللہ پاک!گواہ رہنا،گواہ رہنا۔اس خطبے میں آپۖ نے کئی اموربیان فرمائے اورجب فارغ ہوئے توسورة المائدة کی یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔(ترجمہ)آج میںنے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم پراپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسندکیا۔خطبہ دینے کے بعدآپۖنے حضرت بلال سے فرمایاکہ اے بلال اذان پڑھوحضرت بلال نے اذان پڑھی توحضورۖنے ظہراور عصرکی نمازیںدونوںملاکرپڑھائیں پھرآپۖنے نہایت تضرع اورانکساری سے دعافرمائی یہ دعااتنی طویل تھی کہ سورج غروب ہوگیا۔غروب آفتاب کے بعدآپۖاونٹنی پرسوارہوئے اورواپس مزدلفہ تشریف لائے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں ملاکرپڑھائیںصبح کی نمازاوّل وقت میں ادافرمائی اورمشعرالحرام کے پاس آکردعافرمائی حتیٰ کہ سورج نکلنے کے قریب ہوگیاحضورۖنے حضرت فضل بن عباس سے فرمایاکہ کنکریاں چن لوانہوں نے سات کنکریاں حضوۖکی خدمت میں پیش کیں۔

Hajj

Hajj

منیٰ کو واپسی: جب آپۖواپس منیٰ میں پہنچے تونشیب میں جمرة العقبٰی کوکنکرمارنے کے لئے قیام فرمایااورایک ایک کرکے کنکریاں پھینکیں۔آپۖکنکری مارتے وقت تکبیرپڑھتے تھے ۔حضرت اسامہ بن زیداورحضرت بلال سے جوقریب حاضرتھے فرمایاسیکھ لوشایدآئندہ سال میں حج نہ کرسکوں یہاں پر حضورۖ نے پھرایک مرتبہ خطبہ دیاجس میں قربانی کے فضائل اورطریقہ بیان فرمایااس خطبہ کے چندارشادات یہ ہیں”لوگو!میرے بعدکافرنہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کوقتل کرنے لگ جائوجان لوجوشخص گناہ کرتاہے اسکی جواب دہی اسکے ذمے ہے جولوگ حاضرہیں وہ ان لوگوں کواحکام بتائیں جوحاضر نہیں”پھر آپۖپہاڑکے دامن میں تشریف لائے اورقربانی فرمائی ٦٣اونٹ حاضرتھے قربانی کے بعدآپۖنے حضرت علی سے فرمایاکہ قربانی کی کھال مساکین میں تقسیم کردوپھرآپۖنے حجامت بنوائی۔یہاںسے فارغ ہوکرآپۖواپس کعبة اللہ آئے اورطواف کیااسکے بعدآبِ زم زم پہ تشریف لائے اورکھڑے ہوکرقبلہ کی طرف منہ کرکے پانی نوش فرمایا۔پھراسی وقت آپۖمنیٰ کوتشریف لے گئے رات کومنیٰ میں قیام فرمایاصبح اٹھ کر زوال سے پہلے جمرہ اولیٰ ،جمرہ وسطیٰ،اورپھرجمرہ عقبے کوکنکریاں ماریں یونہی٣ دن تک عمل فرمایا۔ پھرآپۖمکہ واپس آئے اورطواف وداع فرمایااس طواف میں آپۖنے رمل نہیں فرمایایعنی پہلے تین چکروں میں جلدی جلدی اورچھوٹے چھوٹے قدم نہیں اٹھائے۔صبح کی نمازکعبة اللہ میں ادافرماکر واپس مدینہ منورہ کاارادہ فرمایا۔

خطبہ حجة الوداع کے اہم نکات
٭انسانی جان،مال ،عزت وآبرو،اولادکاتحفظ٭امانت کی ادائیگی٭قرض کی واپسی اورجائیدادکے تحفظ کاحق٭سودکے خاتمے کاتاریخی اعلان ٭پُرامن زندگی اوربقائے باہمی کاحق٭ملکیت،عزت نفس اورمنصب کے تحفظ کاحق٭انسانی جان کاتحفظ،قصاص ودّیت ٭قانونی مساوات کا حق،نسلی تفاخراورطبقاتی تقسیم کاخاتمہ٭غلاموں کے حقوق کاانقلابی اعلان٭ عورتوں کے حقوق کا تاریخی اعلان خطبہ حجة الوداع کی اہمیت کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ جس شہراورجس خطے میں ٢٣سال پہلے آنحضرتۖکے رشدوہدایت کے پیغام کولوگوں نے جھٹلایاتھااب اسی شہرمیں ایک لاکھ چوبیس یاچوالیس ہزارسے زائدافرادآقاۖکاخطبہ سن رہے تھے تاریخ سازخطبے میں کئے گئے تمام اعلانات، ہدایات اورتعلیمات پرحضورۖکی حیات طیبہ میںہی عمل کیاگیا۔حضورۖکے بعدخلافت راشدہ اوراموی عہدمیں جس طرح عمل کیاگیاتاریخ اسلام کے اوراق اسکے ترجمان ہیں۔عورتوں اور غلاموںکے حقوق پرنظرڈالی جائے تومحسوس ہوتاہے کہ آقاۖ کے عہدمبارک میں حضرت سلمان فارسی، حضرت بلا ل حبشی مشاورت میں اکابرین کے ساتھ جمع ہوتے تھے۔حضرت زیدبن حارث کی ماتحتی میں جلیل القدراکابرصحابہ کرام علہیم الرضوان شریک تھے ۔عورت سے متعلق تمام احکامات مثلاََمحرمات ،نکاح ،حق مہر،طلاق،خلع ،نفقہ وغیرہ کے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیںاورسب سے بڑاثبوت قرآن پاک میں عورتوںکے متعلق سورة النساء موجودہے۔اللہ رب العزت ہم سب کواس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرآقاۖکی شفاعت نصیب فرمائے وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیۖبرپاکرنیوالاحکمران عطا فرمائے۔ مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںۖ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔کفارومشرکین،منافقین، حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔ حضورۖکے غلاموں کادونوں جہانوں میں بول بالافرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین

Hafiz Kareem Ullah Chishti

Hafiz Kareem Ullah Chishti

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
پائی خیل،میانوالی
0333.6828540