قاتل سٹرکیں

Road Accidents

Road Accidents

تحریر : عبدالجبار خان
پاکستان میں موصلات کا نظام دن بدن تیزی سے ترقی کرتا جا رہا ہے خاص کر نئی سٹر کیں موٹر ویز اور ہائی ویز بڑی تیزی سے تعمیر ہو رہے ہیں ساتھ ہی سی پیک میں شامل روٹس پر دن رات کام جاری ہے ترقی کی اس رفتار کے ساتھ ٹر یفک کے مسائل میں بھی آضا فہ ہو تا جا رہا ہے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور ہر سال نئی گا ڑیو ں کی پیدار وار کی وجہ سے سٹر کوں پر بے پناہ رش میں آضا فہ ہوتا جا رہا ہے اس رش اور بے ہنگم ٹریفک کی وجہ سے آئے روز کہیں نہ کہیں بڑا حادثہ رونما ہو جا تا ہے جس کی وجہ سے کئی قیمتی جا نیں ضائع ہو جا تی ہیں پاکستا ن میں دہشت گر دی کی وجہ سے قیمتی جانوں کی ہلاکتوں کو بڑا سبب سمجھا جا تا ہے پر دہشت گردی سے زیادہ اموات ان ٹر یفک حادثات کی وجہ سے ہو تی ہیں۔

دنیا میں انسانی موت کی نویں بڑی وجہ ٹریفک حادثات ہیں پاکستان میں جہاں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے انتہائی اقدمات اٹھائے گئے ہیں فوری آپر یشن شروع کر کے اس کا خاتمہ کیا جا رہا ہے پر ٹریفک حادثات کو کم کر نے کے لئے ایسا کو ئی آپر یشن شروع نہیں کیا جا رہا ہے جس میں ان حادثات کی تعداد کو کم کر کے انسانی جا نو ں کو بچا یا جائے یا پھر جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے ٹریفک حادثات کی تین بنیادی وجو ہات ہیں پہلی خود سٹر کیں اگر سٹرک ٹوٹی پھوٹی ہے اس کی سائیڈوں کے ہارٹ شلوڈرز مو جو د نہیں ہیں یا بوسید ہ ہیں روڈ مارکنگ واضع نہیں ہے روڈ سائین مو جو د نہیں ہیں بناوٹ ناقص اور تعمیر میں غیر معیاری مٹیریل کا استعمال ہوہے اورلوڈنگ کی وجہ سٹرک کا بیٹھ جاتی کو ئی انجینئر نگ فالٹ ہے ٹر یفک کے بے پناہ رش کی وجہ سے سٹر ک کی چوڑائی گنجا ئش سے کم ہے یعنی دو رویہ نہ ہے ناجائز تجا وزات یہ سب تمام پہلی قسم کی وجو ہات ہیں جس سے اکثراوقات حادثات رونما ہو تے رہتے ہیں دوسری وجہ عوام ہے جن میں ٹر یفک فوانین کے بارے آگاہی کا نہ ہو نا اور آگا ہی کے با وجو د غفلت اور لا پر وہی برتنا شامل ہے ہماری سٹر کوں پر گا ڑیاں چلانے والے ڈرئیوارز قوانین اور اصولوں سے لا علم ہو تے ہیں جب ایک ڈرئیوار ٹریفک قوانین اوربنیا دی اصولوں ںسے لا علم ہو گا تو یہ ضرور کسی نہ کسی جگہ حادثے کا سبب بنے گا تیسری اہم وجہ فوانین پرمناسب عمل درآمد کا نہ ہو نا شامل ہے ہمارے ہاں موٹر ویز اور نیشنل ہائی ویز پرمو ٹر وے پولیس قوانین پر سختی سے عمل درآمد کر واتے ہوئے حادثات میں کمی لانے میں کا میاب ہو ئی ہے جبکہ مختلف سٹرکوں اور ہائی ویز پر موٹروے پولیس جیسا نظام مو جو د نہیں ہے تو وہا ں حادثات زیادہ ہو تے رہتے ہیں۔

دوسری طر ف دن بدن گاڑیوں کی تعد اد میں بے تحاشہ آضافہ ہونے کی وجہ سے اور سٹرکیں ٹریفک کے اس بہاتے دریا کے سامنے کم ہیں جہاں پر سٹرکیں چھوڑائی کے لحاظ سے کم ہیں یا دو رویہ نہیں ہیں اور ٹر یفک زیادہ ہے تو ایسی سٹر کوں پر حادثات معمول کی بات ہیں اب اگر بنیادی ڈھانچہ سٹرک ہی کم چوڑی یا دو رویہ نہیں ہے تو اس پرحادثات کی روک تھام کے لئے قوانین پر سختی سے عمل درآمد میں مشکل پیش آتی ہے عوام کا جو از ہو تا ہے کہ جب سٹر ک اس قابل نہیں ہے تو ہمارا اس میں کیا قصور ہے پر ان حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے جب کہ قوانین کو سخت اور زیادہ مو ثر بنایا جانا بہت ہی زیادہ ضروی ہے ان مو جو دہ ملکی قوانین کو بین الاقوامی قوانین کی طرح زیادہ سخت بنانا ہو گااور ان پر کاربند ہو نے کے لئے بہتر حکمت عملی اپنائی جائے تو تب جا کر ان حادثات میں کمی لا ئی سکتی ہے دنیا کے تر قی یافتہ ممالک نے حادثات اور حادثات میں اموات کو کم کر نے کے لئے مزید سخت قوانین تشکیل دیے ہیں اور پرانے قوانین میں ترامیم کرکے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے حادثات کو کافی حد کنٹرول کر لیا ہے اور اموات کی تعداد کم سے کم کی تعداد پر لانے میں کامیاب ہو ئے ہیں۔

برطانیہ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور غفلت برتنے کی صورت میں سزاو 191ں اور جرمانے کو دوگناہ کر دیا ہے مختلف نوعیت کی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں قید کی سزا چار سال سے بڑھا کر چودہ سال اور عمر قید تک لے گئے ہیں اس کے علاوہ چھوٹی غلطی پر سزا کے ساتھ بلیک پو ائنٹ بھی دیے جا تے ہیں ایک کو ڈرائیور کسی غلطی کو تاہی کا مرتکب ہونے کی صورت میں جرمانے کے ساتھ بلیک پوائنٹ دیے جاتے ہیں جو جمع ہوتے رہتے ہیں جب ان بلیک پو ائنٹس کی تعداد بارہ ہو جاتی ہے تو اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جاتا ہے اور نئے لائسنس کے لئے دوبارہ ان تما م مشکل مراحل سے گزرنا ہو تا ہے جو ایک نئے سرے سے لائسنس کے حصول کے لئے ٹیسٹ دیے جا تے ہیں اس سے ملتے جلتے اور اس جیسے قوانین دنیا کے ہر ترقی یافتہ ممالک میں مو جود ہیں گزشتہ دوسالوں کے اندر یواے ای اور سعودی عرب نے بھی ٹریفک قوانین میں ترامیم کی ہیں ہمارے ملک میں سزا اور جر ما نے کے قوانین موجود ہیں لیکن لائسنس کے حصول کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی طر ح سخت مراحل سے نہیں گزرنا پڑتا پاکستان میں حادثات کی صورت میں تعزیرات پاکستان (پی پی سی )دفعات لاگو ہو تی ہیں حادثے کی صورت میں غفلت برتنے پر 427 ت پ اگر کسی کو زخمی کیا ہے تو اس پر 337g ت پ لاگو ہوگی جس کی سزا دوسال تک ہوسکتی ہے ہلاکت کی صورت میں 320 ت پ اور اگر ڈرائیور کے پاس لائسنس نہیں تو 322 ت پ کی دفعات لگا ئی جائیں گی جبکہ کے گاڑی اورلوڈ ہو اور ٹر یفک کی روانی کو متاثر کر رہی ہے تو 341 ت پ کے تحت کاروائی عمل میں لائی جا تی ہے تیز رفتاری ون ویلنگ کی صورت میں 279 ت پ لاگو ہو گی۔

اس کے علاوہ ملک میں موٹر وہیکل آرڈنیس 1965 اور موٹر وے ایکٹ بھی مو جو د ہے جس کے تحت گاڑیوں کی فٹنس و غیر ہ دوسری اہم چیزوں کو چیک کر تے ہو ئے کاروائی کی جاتی ہے اور گاڑی کو بند بھی کیا جا تا ہے جبکہ کم عمر ڈرائیو رز پر قوانین کے تحت لائسنس نہ رکھنے کے جرم میں کا روائی اور جر ما نہ کیا جاتا ہے پر مو قع پر مو جو د آفیسرز اس پر چائلڈ لیبر ایکٹ کے تحت کاروائی کی سفارش نہیں کر تا حالانکہ کہ پاکستان میں چائلڈ لیبر ایکٹ کو سینٹ قومی و تما م صوبائی اسمبلیوں سے پاس کرا لیا گیا ہے کسی دوکان ورکشاپ اور بھٹہ پر تو چائلڈ لیبر ایکٹ کے تحت کاروائی کی جا تی ہے پر جب ایک کم عمر ڈرائیور گاڑی چلاتا ہے تواس میں خود اس کی جا ن کو بھی خطر ہو تا ہے اور وہ دوسرں کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے اب ملک میں جن شہروں اور علاقوں سے بڑے ہائی ویز گزرتے ہیں اور ان بڑے ہائی ویز پر ٹریفک کا بہاو 191 زیادہ ہے اور اس ہائی وے یا سٹرک کو گاڑیوں کی تعداد اور رش کے مطابق ان کی چوڑائی کم ہے یا دو رویہ نہیں ہیں ان سٹرکوں پر ہونے والے حادثات کے نتیجے میں امو ات کی تعداد بھی زیادہ ہو تی ہے پاکستان کا دوسری طو یل ترین سٹر ک انڈس ہائی وے جو کہ کر اچی سے پشاور بارہ سو کلو میٹر سے زیادہ طو یل ہے جو تین صوبوں سند ھ پنجاب اور کے پی کو آپس میں ملاتی ہے جبکہ سندھ سے بلوچستان کو لنک کرتی ہے کے پی کے سے آنے والی گاڑیاں جو بلوچستان اور کوئٹہ کی طر ف جا تی ہیں اسی ہائی وے کو استعمال کر تی ہیں پر اس اہم ہائی وے کو ابھی تک چوڑا یعنی دو رویہ نہیں کیا گیا ہے انڈس ہائی وے یہ سی پیک کے مشرقی اور مغربی روٹ کے درمیان میں ہے اور اس منصوبے کا تیسرا روٹ ہے اس پر ٹر یفک کا بے پناہ رش رہتا ہے اور کراچی سے پشاور اور دوسرے شہروں کے لئے ہیوی مشینری اسی روٹ سے جاتی ہے لیکن اس پر موٹر وے پولیس تعینات نہیں اور نہ ہی ان جیسے قوانین اور عمل درآمد کا نظام موجود ہے جس کا وجہ کا فائدہ ڈرئیوارز اٹھاتے ہو ئے لاپر وہی اور غفلت برتتے ہیں اور اورلوڈنگ کرتے ہیں انڈس ہا ئی وے پنجاب کے دو اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان سے گز ر کر جاتی ہے جو تقریباً شہری آبادی سے گزرتی ہے اب ان اضلاح میں ہر روز حادثات بھی ہو تے ہیں اور قیمتی جانے ضائع بھی ہو تی ہیں راجن پور جیسے کم آبادی والے علاقے میں ماہانہ حادثات میں شرح امو ات آٹھ سے دس افراد ہے۔

یہاں اکثر مو ٹر سائیکل سوار تیز رفتا ر کو چیز کی زد میں آجاتے ہیں اب ان حادثات میں اکثر ڈرائیورز قانو ن کی پکڑ سے اپنی جان چھڑوا جا تے ہیں ایک تو پہلے کیس کمزور بنا یا جاتا ہے دوسرا مدعی قانونی پیچید گیوں کی وجہ سے کیس کی پیر وائی سے جلد تھک جا تا ہے تیسرا ملزم پارٹی مدعی کو مقامی اور سیاسی پریشر یا پھر کچھ لین دین پر راضی کر جا تی ہیاب ہو تا یہ ہے کہ یہ ڈرائیور سزا سے تو بچ جا تا ہے جس کو اپنے جرم کا احساس بھی نہیں ہو تا ہو نہ ہی ندامت وہ پھر کسی دن کسی اور جگہ کسی کو کچل کر ہلاک کر دیتا ہے اگر حادثات کو کم کرنا ہے اور انسان جانوں کے ضائع کو روکنا ہے تو قوانین میں ترامیم کر کے بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا ہو گا سٹرکوں کی حالت کو بہتر اور ان کو گنجا ئش کے مطابق رودبدل کرتے ہو ئے چوڑا اور دو رویہ کر نا انتہائی ضروری ہو گیا ہے لائسنس کے حصول کو عالمی معیار کے مطابق مکمل ٹیسٹ اور جانچ پڑتال ڈرئیوارز کے میڈیکل ٹیسٹ نفسیاتی ٹیسٹ بھی کر وائے جا ئیں سرکاری اور پر ائیویٹ سطح پر ڈرائیونگ سکولز قائم کیے جا ئیں اور ان معیار کا جائزہ لینے کے لئے ان کو وقفے وقفے سے چیک کیا جائے۔

ان ڈرائیونگ سکولز کا معیار عالمی اصولوں کے مطابق ہو تمام موٹر سائیکل کمپنیز کو اس بات کا پابند بنا یا جائے کہ ہر موٹر سائیکل کے ساتھ ہیلمٹ بھی دیں چاہے اس کی قیمت گاہک سے ہی وصول کی جائے گاڑیوں کی مکمل جانچ پڑتال فٹنس اور ضروری سامان کو تھوڑے عرصے بعد چیک کیا جائے اور ہر بڑی گاڑی مثلاً ٹرک کو چ ٹرالر وین بس اور دیگر گاڑی میں روڈ کو نز ہر صورت میں مو جود ہو ں گاڑی خرابی کی صورت میں سٹر ک پر اینٹ رکھا کر نشاندئی کرنے کی بجائے ان روڈ کو نز سے کام لیا جائے ساتھ ہی ساماہی ششما ہی اور سالا نہ بنیا دوں پر مو ٹر وے پو لیس 145ٹر یفک پولیس کے تمام صوبوں کے سربراہ 145ریسکیو 1122145نیشنل ہائی وے اتھارٹی 145 وہیکل اینڈ ٹرانسپورٹ 145اور وزارت صنعت و تجارت کے نما ئندوں کی ایک میٹنگ ہو جو گاڑیوں کی پیداوار اور برآمد کے فگر حادثات وجوہات نائقص اس میٹنگ میں شیئر کر یں اور ایک کمیٹی تشکیل دے کر تمام مسائل کو مد نظر رکھتے ہو ئے ایک رپورٹ اور مسائل کے حل کے لئے اپنی سفارشات تیار کر کے وزارت موصلات اور قومی اسمبلی وصوبائی اسمبلوں کو ارسال کر تاکہ ان سفارشات کی روشنی میں قوانین میں ترامیم یا نئے قوانین تشکیل دے جا سکیں اور جہاں مر مت اور تعمیر کی ضرورت اس کے لئے فنڈز جاری کر وائے جا سکیں امید کی جا سکتی ہے کہ ان اقدامات کو اٹھاتے ہو حادثات میں کمی اور جانی نقصان نہ ہو نے کی سطح پر لا یا جائے گا۔

Abdul Jabbar Khan

Abdul Jabbar Khan

تحریر : عبدالجبار خان
ممبر ورلڈ کالمسٹ کلب
ایم ایس ماس کمیونیکش
ایل ایل بی
تحصیل و ضلع راجن یونین کونسل کوٹلہ نصیر
03366707287
03002155500