خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ، 63 جاں بحق

KPK landslides

KPK landslides

لاہور (جیوڈیسک) بادل قہر بنے تو ہر طرف قیامت ٹوٹ پڑی، کہیں آسمانی بجلی آفت بن کر گری تو کہیں چھتوں کے ملبے نے مکینوں کی جان لے لی۔ سب سے زیادہ تباہی چلاس میں ہوئی جہاں مختلف واقعات میں نو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ تانگیر میں چھت گرنے سے ماں باپ، دو بیٹیوں اور بیٹے سمیت لقمہ اجل بن گئے۔ کوہستان میں بھی پانچ افراد موت کے منہ میں چلے

گئے۔ لیلونئی میں گھر پر پہاڑی تودہ گرنے سے چار افراد دم توڑ گئے۔ مارتونگ میں تین، جبکہ شاہ پور اور چکی سیر میں ایک ایک شخص دم توڑ گیا۔ دیر بالا اور سوات میں موسلا دھار بارش نے چار افراد کی جان لے لی۔ چلماری میں نو سالہ بچہ دم توڑ گیا۔ طوفانی بارشوں کے باعث ندی نالوں اور دریاؤں میں بھی شدید طغیانی آ گئی، خیبر ایجنسی میں بپھرا ریلا تیس دکانیں بہا لے گیا۔ مانسہرہ کے قریب زیر تعمیر پل اور تعمیراتی مشینری بہہ گئی۔ مظفر آباد سمیت آزاد کشمیر میں بھی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ ریشم سمیت اہم سڑکیں بند ہو گئیں۔ مظفر آباد کے گاؤں سام گام میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے۔

دوسری جانب شانگلہ میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے 22 افراد جاں بحق ہو گئے۔ شانگلہ میں بارشوں نے تباہی مچا دی جس سے کاروبار زندگی متاثر ہو کر رہ گیا۔ شاہراہ ریشم، شاہراہ سوات اور رابطہ سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئیں۔ سیلابی ریلے میں مینگورہ سوات روڈ کا کچھ حصہ بھی بہہ گیا۔ علاقہ غوربند مٹہ اغوان میں پتھر گرنے سے گاڑی دریائے سوات میں گر گئی جس سے 5 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ لیلونئی میں گھر پر لینڈ سلائیڈنگ سے 3، چکیسر میں 3، مارین میں 3، رانیال میں 4، مارتونگ میں 2، پورن میں ایک اور کانا کے علاقہ میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک شخص جاں بحق ہوا۔