لاہور کی خبریں 2/12/2015

Lahore

Lahore

لاہور : پنجاب یونیورسٹی لاہور طلبہ کی وہ آماج گاہ ہے جہاں ملک بھر سے ہزاروں طلبہ وطالبات اپنے بہترین مستقبل کے لیے داخلہ لیتے ہیں جہاں پر انتظامیہ طلبہ کو ہرلحاظ سے تعاون کا یقین دلاتی ہے جس کے پیش نظر سالانہ6ارب کا بجٹ سیکیورٹی کے لیے مختص کیا گیامگر حالات یہ ہیں کہ سیکیورٹی صرف پیسوں کی حد تک تو ہے مگر عملی طور پر حالات یکسر مختلف ہیںریسیڈنٹل آفیسر اُس پروفیسر کو بنایا گیا ہے جو پہلے سے ہی مختلف عہدوں پر فائز ہے جن میں جیالوجی کا پروفیسر ،CEES ڈیپارٹمنٹ کا پرنسپل،GISکا ہیڈآف ڈیپارٹمنٹ ،ریسیڈنٹل آفیسراور پنجاب یونیورسٹی کی پلاننگ اور فائنانس میں اہم عہدہ پر بھی فائز ہے۔یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اتنے عہدوں پرفائز شخص کیسے پنجاب یونیورسٹی کی سیکیورٹی کا مسئلہ حل کر سکے گا۔ان تمام معاملات کی بناپر پھر IBIپنجاب یونیورسٹی میں ریسیڈنٹل آفیسر ساجد رشید گجر کی تقرری کے بعد سے چوری کی وارداتوں میں دگنا آضافہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لاہور: پنجاب یونیورسٹی لاہور طلبہ کی وہ آماج گاہ ہے جہاں ملک بھر سے ہزاروں طلبہ وطالبات اپنے بہترین مستقبل کے لیے داخلہ لیتے ہیں جہاں پر انتظامیہ طلبہ کو ہرلحاظ سے تعاون کا یقین دلاتی ہے جس کے پیش نظر سالانہ6ارب کا بجٹ سیکیورٹی کے لیے مختص کیا گیامگر حالات یہ ہیں کہ سیکیورٹی صرف پیسوں کی حد تک تو ہے مگر عملی طور پر حالات یکسر مختلف ہیںریسیڈنٹل آفیسر اُس پروفیسر کو بنایا گیا ہے جو پہلے سے ہی مختلف عہدوں پر فائز ہے جن میںجیالوجی کا پروفیسر ،CEESڈیپارٹمنٹ کا پرنسپل،GISکا ہیڈآف ڈیپارٹمنٹ ،ریسیڈنٹل آفیسراور پنجاب یونیورسٹی کی پلاننگ اور فائنانس میں اہم عہدہ پر بھی فائز ہے۔یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اتنے عہدوں پرفائز شخص کیسے پنجاب یونیورسٹی کی سیکیورٹی کا مسئلہ حل کر سکے گا۔ان تمام معاملات کی بناپر پھر IBITڈیپارٹمنٹ کے سامنے سے گاڑیاں ہی چوری ہوں گی، اس کو گارڈز کاکیا اندازہ ہو گا کہ کون کس وقت کہا ںموبائل چھیننے اور ہاسٹلز کے سامنے سے موٹر بائیک چوری کرنے میں مشغول ہے انتظامیہ پھر6ارب میں بڑے بڑے پلے کارڈزبنوا کرلگانے میں مجبور ہے کہ کسی قسم کی چوری کی ذمہ دار انتظامیہ نہ ہو گی ۔ بعد ازاں سیکرٹری اسلامی جمعیت طلبہ اسامہ اعجاز نے کہا ہے کہ ریسیڈنٹل آفیسر اس پروفیسر کو بنایاجائے جواس عہدے کے قابل ہو جو طلبہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنا سکے اور ان کے معاملات کو احسن طریقے سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔اگر انتظامیہ نے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غورنہ کیا تو طلبہ سڑکوں پر آنے کو مجبورہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیپارٹمنٹ کے سامنے سے گاڑیاں ہی چوری ہوں گی، اس کو گارڈز کاکیا اندازہ ہو گا کہ کون کس وقت کہا ںموبائل چھیننے اور ہاسٹلز کے سامنے سے موٹر بائیک چوری کرنے میں مشغول ہے انتظامیہ پھر6ارب میں بڑے بڑے پلے کارڈزبنوا کرلگانے میں مجبور ہے کہ کسی قسم کی چوری کی ذمہ دار انتظامیہ نہ ہو گی ۔ بعد ازاں سیکرٹری اسلامی جمعیت طلبہ اسامہ اعجاز نے کہا ہے کہ ریسیڈنٹل آفیسر اس پروفیسر کو بنایاجائے جواس عہدے کے قابل ہو جو طلبہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنا سکے اور ان کے معاملات کو احسن طریقے سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔اگر انتظامیہ نے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غورنہ کیا تو طلبہ سڑکوں پر آنے کو مجبورہوں گے۔