آخری چانس

Pakistan

Pakistan

ملک میں ہر طرف ایک افراتفری کا عالم ہے غریب افراد بھوک سے نڈھال ہیں تو دوسری طرف پاکستان میں کھربوں روپے کمانے والوں میں بھی اضافہ ہوچکا ہے اور یہ اس وقت ہوا ہے جب ملک کی انڈسٹری بجلی اور گیس کی عدم دستیابی کا شکار ہیں اور جن کے مالکان نے اخراجات زیادہ ہونے کے باعث کام کرنے والوں کی چھٹی کروا رکھی ہے اور ہر طرف سے بس یہی ایک صدا آرہی ہے کہ کاروبار ختم ہوگئے اور بھتہ مافیا راج کررہا ہے مگر اسکے باوجود امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں امیر ترین افراد کی تعداد 415 ہو گئی، جن کے پاس دولت کا تخمینہ تقریباً 53 کھرب روپے(50ارب ڈالر) سے زیادہ ہے، رواں سال میں پاکستان میں امیر ترین افراد کی شرح میں 33.9 فیصد اضافہ ہوا جو ایشیا میں ریکارڈ اضافہ ہے، گزشتہ برس پاکستان میں 310 امیر ترین افراد تھے جن کے اثاثوں اور دولت کا تخمینہ 40 ارب ڈالر تھا، پاکستان کا وفاقی مالی بجٹ کا کل حجم تقریباً 36 کھرب روپے ہے گزشتہ برس کی نسبت حالیہ سال میں پاکستان میں امیر ترین افراد کی شرح میں 33.9 فیصد اضافہ ہوا جو ایشیا میں ریکارڈ اضافہ ہے۔

گزشتہ برس پاکستان میں 310 امیر ترین افراد تھے جن کے اثاثوں اور دولت کا تخمینہ 40 ارب ڈالر تھا، جب کہ رواں برس پاکستان میں امیرترین افراد کی شرح میں 33.9 فی صد جب کہ دولت کی شرح میں اضافہ 25 فی صد دیکھنے میں آیا۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا پاکستان کے حالات واقعی اتنے خراب ہیں کہ بڑے بڑے کاروباری حضرات اخراجات بڑھ جانے کے باعث اپنی ملیں بند کر رہے ہیں یا پہلے سے ہی کم اجرت لینے والوں کو بلیک میل کرکے انہیں مزید قربانی کا بکرا بنایا گیا تاکہ اس ملک میں غربت کی شرع کو بڑھایا جایا اور اپنے بنک بیلنس میں مزید اضافہ کیا جائے پاکستان میں بڑھتے ہوئے کھرپتی حضرات کیسے اتنی تیزی سے ترقی کررہے ہیں اور ان میں سے سب وہی لوگ ہیں جنہیں کسی نہ کسی حکومت کی سرپرستی حاصل رہی اور انہوں نے خوب جی بھر کر ملک اور قوم کو لوٹا کیا ایسے لوگ ہمارے خیر خواہ ہو سکتے ہیں ہر گز نہیں کیونکہ ان کے مفادات ملک وقوم کے ساتھ نہیں ہوتے ان کے مفادات ان ملکوں کے ساتھ ہوتے ہیں جہاں یہ اپنی دولت سنبھال کر رکھتے ہیں۔

Bandit

Bandit

یہ ہمارے ملک کے ایسے ڈاکو ہیں جن کے سامنے ہر حکمران ہاتھ باندھے کھڑا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کو بنے ہوئے 66 سال سے زائد عرصہ گذر چکا ہے پاکستان بناے والی ایک نسل ختم ہو چکی ہے دوسری بھی اپنے اختتام کی طرف رواں دواں ہے مگر انکی قسمت نہیں بدلی اور وہ اپنی زندگی کی گاڑی کو دھکا لگاتے لگاتے اب تھک چکے ہیں انہیں روشنی کی کوئی امید نظر نہیں آرہی جبکہ پاکستان بننے سے پہلے ہی انگریزوں کے نمک خوار آج بھی انہیں کے ہیں اور یہاں کی غریب عوام کو لوٹ لوٹ کر پیسہ بیرونی بنکوں میں جمع کروایا جارہا ہے باہر جائیدادیں خریدنے والے نہ ملک کے ساتھ مخلص ہیں اور نہ قوم کے ساتھ کیونکہ آج انہی کی بدولت ملک میں غربت کی شرع خطرناک حد تک جا چکی ہے اور آدھی سے زیادہ آبادی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے نا آشنا ہے اور جن کو دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہوچکا ہے۔

ایسے حالات میں پاکستان کے 415 افراد ایسے ہیں جن کی دولت پاکستان کی مجموعی بجٹ سے تقریبا ڈبل ہے اسکے علاوہ ملک میں ارب پتی اور کروڑ پتی خاندانوں کی بھی اجارہ داری کم نہیں جو لوٹ مار میں اپنا ثانی نہیں رکھتے خاص کر اس ملک کے پٹواریوں، پولیس افسروں، ڈرگ انسپکٹروں سمیت لاتعداد ایگزیکٹو سیٹوں پر براجمان اعلی حکومتی عہدے دار وں نے بھی ملک وقوم کی ایسی تیسی کر رکھی ہے اور حقیقت میں یہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے آج پاکستان ایک بھکاری ملک بنا ہوا ہے ہمار ے حکمران اقتدار میں آنے سے پہلے کشکول توڑنے کے وعدے کرتے ہیں اور اقتدار میں آتے ہی وہ سب دعوے پائوں کی جوتی تلے ایسے مسل ڈالتے ہیں جیسے ہمارے بھائی اکثر سگریٹ کو پائوں سے مسلتے ہیں اور آج کے پاکستان میں وہی لوگ کامیاب ہیں جو دل کھول کر ڈاکے ڈالتے ہیں۔

پھر آپس میں انکی بندر بانٹ کرکے ملک کی تقدیر سے کھیلنے کے لیے سیاست جیسی شطرنج سے لطف اندوز ہوتے ہیں یہی حکمران ہمارے جو ایک عام آدمی کے درد سے نآشنا ہیں وہی ایک عام آدمی کی تقدیر بدلنے کی باتیں کرکے ہمیں باری باری بیوقوف بنانے آجاتے ہیں مگر نہ جانے ہمیں کب سمجھ آئے گی اور کب ہم اپنی تقدیر بدلنے کا فیصلہ خود سے کریں گے اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو رائیگان ہونے سے بچالیں اگر امیدوں، وعدوں، دعوں کے سہارے ہم نے ایک اور نسل کو جانے دیا تو پھر ہماری قسمت اور تقدیر نہیں بدل سکے گی کیونکہ ہم نے اپنی تبدیلی کا تیسرا اور آخری چانس بھی ضائع کر دیا۔

Rohail Akber

Rohail Akber

تحریر : روہیل اکبر