انکار صلیبوں پہ جڑے ہیں یارو

آخری سانس تلک گرچہ لڑے ہیں یارو
پھر بھی زندانِ اذیت میں پڑے ہیں یارو

اپنے ہی گھر میں زباں کھولتے ڈر لگتا ہے
حاکمِ وقت کے دستور کڑے ہیں یارو

ہم بھی اس عہد صعوبت کے تمنائی ہیں
جِس میں انکار صلیبوں پہ جڑے ہیں یارو

اپنے افکار و خیالات کی حرمت کی قسم!
آج تک اپنے ہی پائوں پہ کھڑے ہیں یارو

ہم کہ ہر شخص کو سینے سے لگانے والے
آج حالات کی ٹھوکر پہ پڑے ہیں یارو

زندگی بھر جسے حالات نے ناشاد کیا
اس کے سینے میں بھی ارمان بڑے ہیں یارو

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر