لاہوریوں کیلئے بڑی خوشخبری، اورنج لائن ٹرین کو گرین سگنل مل گیا

Orange Line Trains

Orange Line Trains

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے لاہور کے تاریخی مقامات کے تحفظ کیلئے 30 روز میں اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔ سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے پنجاب یونیورسٹی آرکائیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں جج، انجینئرنگ یونیورسٹی، نیشنل کالج آف آرٹس کے نمائندے بھی شامل ہونگے۔

عدالت عظمیٰ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعمیرات اور ٹرین کے ارتعاش سے تاریخی عمارتوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے، ارتعاش ان عمارتوں کی برداشت سے زیادہ ہو تو کام فوری روک دیا جائے، حفاظتی اقدامات اور ماہرین کے اطمینان تک کام دوبارہ شروع نہ کیا جائے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اورنج ٹرین 2 ہفتوں کیلئے آزمائشی بنیادوں پر چلائی جائے اور ارتعاش کی مانیٹرنگ کی جائے، کلیئرنس سرٹیفکیٹ ملنے تک ٹرین سروس باقاعدہ شروع نہ کی جائے، تاریخی عمارتوں کے قریب ٹرین کی رفتار کم رکھی جائے اور ارتعاش ماپنے کے آلات لگائے جائیں۔ عدالت نے شالیمار گارڈن کے ہائیڈرالک ٹینک کو بحال کرنے، چوبرجی کے اطراف کو گرین بیلٹ بنانے اور زیب النسا مقبرہ کی تزئین وآرائش کا حکم دیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے اورنج لائن ٹرین کو گرین سگنل ملنے پر عوام کو مبارکباد دی اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا الحمداللہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن منصوبے کو مکمل کرنے کی اجازت دے دی، سپریم کورٹ کے فیصلے سے عوام کی فتح ہوئی، میگا عوامی منصوبے کو جلد ازجلد مکمل کریں گے۔

خیال رہے اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ چین کے تعاون سے پنجاب حکومت نے 25 اکتوبر 2015 کو شروع کیا۔ ابتدائی طور پر 164 ارب روپے کا پراجیکٹ بڑھتا ہوا 260 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ 28 جنوری 2016 کو منصوبے کے خلاف سول سائٹی سمیت دیگر کئی درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا اور پنجاب حکومت کو تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ حدوو میں اورنج لائن منصوبے پر کام سے روک دیا، ان تاریخی عمارتوں میں شالا مار باغ، گلابی باغ گیٹ وے، بدو کا آوا، چوبرجی، زیب النساء کا مقبرہ، لکشمی بلڈنگ، جی پی او، ایوان اوقاف، سپریم کورٹ رجسٹری بلڈنگ، سینٹ اینڈریو چرچ، موج دریا دربار اور مسجد شامل تھیں۔ پنجاب حکومت نے حکم امتناعی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور عدالت نے اورنج ٹرین مکمل کرنیکا گرین سگنل دیدیا۔

واضح رہے منصوبے کے 11 مقامات پر ایک سال 10ماہ تک تعمیراتی کام بند رہا لیکن پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر 73.8 فیصد کام مکمل کر لیا گیا۔ قائد اعظم انٹرچینج کے قریب رنگ روڈ کے اوپر سے ٹرین گزارنے کیلئے پل کی تعمیر بھی مکمل ہو چکی ہے جبکہ ریلوے سٹیشن کے قریب پل کی تعمیر کا 55 فیصد کام بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔ پیکیج ون کے 13.4 کلومیٹر ٹریک میں سے 5 کلو میٹرتک پٹڑی بچھانے کا کام، تمام 11 بالائے زمین سٹیشنز جبکہ پیکیج ٹو کے 5 سٹیشنز کا گرے اسٹرکچر مکمل کر کے انہیں الیکٹریکل و مکینیکل ورکس کیلئے چینی کنٹریکٹرز کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ چیف انجینئراسرار سعید کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ تقریبا 6 سے 7ماہ میں مکمل ہو جائیگا۔