زندگی کی طرح

یوں تو اس شہر میں ہر ایک ملا گل کی طرح
ادسی سی روح کے اندر چبھتی رہی کانٹوں کی طرح

جانے کہاں سے شکائتیں بس جاتی ہیں دل کے اندر
ساتھ چلنے کو آمادہ نہ ہوا ،یہ دل کسی بھی طرح

کاش کوئی دل میں اتر جائے،یا دل سے اتر جائے
اک کشمکش سی کیوں رہتی ہے ،بے بسی کی طرح

نہ ہے دوستی کسی سے ،نہ ہے دشمنی کسی سے
مانگیں خدا سے کس کو،ہم زندگی کی طرح

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : عالیہ جمشید خاکوانی