رسد میں کمی کے باوجود روئی کے نرخ بڑھ نہ سکے

Cotton Prices

Cotton Prices

کراچی (جیوڈیسک) ملک میں سال 2015-16 کے دوران کپاس کی مجموعی پیدوارکے اعدادوشمارگزشتہ 11 سال کی کم ترین سطح پر پہنچنے کی اطلاعات کے باوجود شعبہ ٹیکسٹائل کی جانب سے مطلوبہ خریداری سرگرمیاں بحال نہ ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے بھی مقامی کاٹن مارکیٹس میں اتارچڑھاؤ اور صورتحال غیر واضح رہی۔

تاہم مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی روئی کی قیمت کوقابو میں رکھنے کی غرض سے ٹیکسٹائل ملز مالکان بھارت سے بڑے پیمانے پر روئی کے درآمدی معاہدے کر رہے ہیں جوکپاس کے مقامی کاشتکاروں اورکاٹن جنرزکے تشویش میں اضافے کا سبب بن گئی ہے جبکہ اس کے برعکس بین الاقوامی سطح پرروئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان غالب رہا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار بارے کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق 30 نومبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں صرف 86 لاکھ 31 ہزار 933 بیلز کے برابر پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ 29 فیصد کم ہے۔

رپورٹ کی خاص بات پنجاب میں کپاس کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد کم ہونا ہے جس کی بڑی وجہ غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیاں بتائی جا رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2015-16 کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1 کروڑ بیلز کے لگ بھگ ہو سکتی ہے جو 2004 کے بعد پاکستان میں کپاس کی کم ترین پیداوار ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی نے پاکستان میں رواں سال اپنی حتمی تخمینے میں 1کروڑ 14لاکھ بیلز کا ہدف مقرر کر رکھا ہے تاہم توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ سی سی اے سی اپنے آئندہ اجلاس میں اس تخمینے میں مزید کمی کرے گی۔

یاد رہے کہ فیڈرل کاٹن کمیٹی نے 2015-16 کیلیے اپنا اولین پیداواری ہدف 1 کروڑ 54 لاکھ 88 ہزار بیلز مختص کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز کو گیس اور بجلی کی غیر معمولی عدم دستیابی کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان نے احتجاجاً ہفتے میں ایک دن فیکٹریاں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت ان کے مسائل پر توجہ دے دے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.20 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 71 سینٹ فی پاؤنڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 0.78 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 64.71 سینٹ فی پاؤنڈ جبکہ بھارت میں روئی کے سودے 175 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 32 ہزار 762 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئے۔

چین مین روئی کے سودے 80 یو آن فی ٹن کمی کے بعد 12 ہزار 190 یو آن فی ٹن تک گر گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 150روپے فی من کمی کے بعد 5 ہزار 200 روپے فی من تک گر گئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 5 ہزار 600 روپے فی من تک مستحکم رہیں۔ تاہم توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث رواں ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2015-16 کے دوران پاکستان میں کپاس کی پیداوار کے ساتھ ساتھ کپاس کی کھپت میں بھی 10 فیصد سے زائد کمی متوقع ہے جبکہ آئی سی اے سی نے حیران کن طور پر کپاس پیدا نہ کرنیوالے ملک بنگلا دیش میں کپاس کی کھپت میں 10 فیصد، ویت نام میں 20 فیصد جبکہ بھارت میں 2015-16 کے دوران کپاس کی کھپت میں 3فیصد اضافے بارے رپورٹ جاری کی ہے جو پاکستان کیلیے یقینا ایک لمحہ فکریہ ہے۔

آئی سی اے سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے پیداواری اخراجات اور ٹیکسز جبکہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے باوجود ان کی عدم دستیابی جیسی وجوہات کے باعث پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری زوال پذیر ہے جس کے باعث بہت سی ٹیکسٹائل ملز مکمل بند ہونے کیساتھ بیشتر ٹیکسٹائل ملز اپنی پوری پیداواری صلاحیت کے مطابق آپریشنل نہیں ہیں جبکہ بنگلا دیش میں بہترین حکومتی پالیسیوں اور کم پیداوار اخراجات کے باعث شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔