لندن پلان

Bilawal Bhutto and Asif Ali Zardari

Bilawal Bhutto and Asif Ali Zardari

تحریر : ایم آر ملک
کیا ایک زرداری بھٹو بن کر پیپلز پارٹی کی لاش کو آکسیجن فراہم کر سکے گا ؟ جاگیردارانہ اور لمپن قیادت کی سوچ کا تسلط شاید اب قوم کے شانوں پر اپنا وجود بر قرار نہ رکھ سکے ۔کیا اسے ایک ذلت اور شر مساری سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا کہ رائے ونڈ کے مکینوں کا بھتیجا رحیم یار خان کے ایسے جلسے میں جس میں نظریاتی ورکر نہیں دیہاڑی پر لائے گئے ونگارو تھے ”گو نواز گو ”کے نعرے لگوا کر پاگل پن کی انتہائوں پر کھڑا تھا ؟کیا یہ اُس دستر خوان کو ناپاک کرنے کے مترادف نہیں کہ جس کے 70کھانوں کو دیکھ کر باپ کی رالیں ٹپک پڑیں اور اُس کی مفاہمتی سیاست نے رائے ونڈ کی شخصی آمریت کی اطاعت میں عوامی شعور کا قتل کر ڈالا زرداری رجیم نے پانامہ لیکس پر عوامی احساسات کو لالچ ،مفاد پرستی اور حرص کی گہری کھائی میں دفن کر دیا ہے ،عوامی ایشو کو ایک بار پھر مذاکرات کے شور میں گم کیا جارہا ہے مگر ہر بار ایسا نہیں ہوتا حالات غیر دانستہ طور پر عوامی تحریک کی شکل میں پک کر تیار ہوتے ہیں۔

فخر ِ ایشیاء ذوالفقار علی بھٹو کا ورکر اب ایسی لمپن قیادت کی طرف لوٹنے سے رہا جس نے اُس کے قائد کے قاتلوں کے ہاتھ میں ان نظریاتی ورکروں کا چاک گریباں دے دیا اور بھٹو کے لہو سے رنگا قالین بچھا کر اُن کی اطاعت پر کمر کس لی سرمائے کی لوٹ مار اور فرار کو بچانے کیلئے زراداری نے ایسی شخصی آمریت کا ساتھ دیا جس نے عوام کے دریدہ پیراہن میں غربت ،مہنگائی ،بیروز گاری ،بجلی ،پانی ،گیس کی قلت ،تعلیم و علاج کا فقدان اور معاشی و سماجی بر بادیاں ڈالیں ،سرمائے کی جمہوریت کے اس بے ڈھنگے ارتقاء نے جمہوری حقوق کی شکلیں مسخ کر دیں ۔تخت ِ لاہور مخالف جھوٹی نعرے بازی کے شور میں اب چھوٹا زرداری آنے والے کل میں اپنی باری کیلئے بے چین ہے ۔شائونزم کو اُبھارنے کی یہ بے ہودہ کوشش ہے ۔ اب عوام احمقوں کی جنت میں نہیں رہتے کہ جھوٹی کار گزاریوں کے نعروں پر اُن کی حمایت جیتی جاسکے ۔کون نہیں جانتا کہ مرتضیٰ بھٹو کا قاتل کون ہے ؟ اور کس نے ایک جری بھٹو کو اپنے رستہ سے ہٹانے کیلئے انتقام کا خونریز وار کیا؟۔

پانامہ لیکس پر لوٹ مار کی جمہوریت کے ڈوبتے سفینے کو شریف زرداری کمپنی مل کر کندھا دینے کی ناکام سعی میں ہیں ۔جمہوریت تو دو پارٹیوں کے لوٹ مار کے دو پاٹوں میں پس کر متروک ہو رہی ہے ۔منافقت اور تضحیک کے درمیان عوام کے حق ِ کود ارادیت کا قتل ہورہا ہے ۔پانامہ لیکس جیسے سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا ضیاء آمریت سے جنم لینے والی پارٹی اور زرداری لیگ کی یک رنگی سے بیزار عوام ضروریات زندگی کے حصول کی غیر انسانی مشقت سے اب نجات کے خواہاں نہیں ؟جن کی محنت کا استحصال کم ہونے کے بجائے تیز ہو رہا ہے دو موروثی پارٹیوں سے بیزار عوام سیاسی اظہار کی تلاش میں ہیں لوٹ مار اور کرپشن پر اتحاد جمہوریت کے فریب اور کھوکھلے پن کو بے نقاب کر رہا ہے۔

Election

Election

ماضی کی فرسودگی کو عوام آئندہ عام انتخابات میں گلے لگانے سے اب گریزاں نظر آتے ہیں دو افراد کے جمہوری تصورات کے ابہام سے اب وہ نکلنا چاہتے ہیں ۔بیلٹ کی طاقت سے جمہوری تہمت سے داغدار طوق کو گلے سے اتارنے کیلئے اکثریت بے چین دکھائی دیتی ہے ۔چہروں پر پھیلی زہر آلود مسکراہٹیں آئندہ عام انتخابات کی مہم میں ان جعلی قیادتوں کا استقبال کریں گی ۔جب مفاہمت کی سیاست کی چھتری تلے محض عوامی حقوق کا قتل عام مقصود ہو تو بیلٹ پیپر پر مہر لگاتے وقت احساسات کی افادیت یکسر مختلف ہو جایا کرتی ہے ۔بھٹوکی پارٹی کے کارکن اور جانثار محترمہ کی شہادت کے بعد شدید مایوسی اور لاچارگی کے عالم میں اپنی قربانیاں اور جدو جہد قیادت کی منڈی میں نیلامی کیلئے لے کر پھرتے رہے ،سسکتے رہے ،آہ و بکا کرتے رہے لیکن زرداری نے اُن کے نظریات اور جذبات کو ایسی سیاست کی سولی پر چڑھا دیا جس نے بھٹو کی پھانسی پر مٹھائیاں تقسیم کیں ۔تیسری دنیا کے لیڈر کو جن کے سیاسی باپ نے قتل کر کے ان نظریاتی ورکروں سے انتقام لیا۔

فخرِ ایشیاء کی 37ویں برسی پر نظام کے ہاتھوں مسلط شدہ اُفق پر جو پارٹی عوام کی واحد اُمید تھی کے ساتھ جڑے ہوئے نظریات ریزہ ریزہ ہو چکے ۔عوام کو مرعوب کرنے کیلئے نو خیز زرداری آئندہ اقتدار کیلئے لکھی ہوئی تقاریر کی ریہرسل کر رہاہے اس سے بڑا فریب اور کیا ہو سکتا ہے مشرف آمریت کی چھتری تلے موصوف کی پارٹی کے وزراء نے حلف اُٹھایا ۔آج جب والد دیار غیر میں عازم سفر ہے اور پانامہ لیکس کے آئینے میں سچ کی شکل واضح نظر آرہی ہے عمران خان کی پی ٹی وی پر خطاب کی کاوش پر اپوزیشن لیڈر ایک بار پھر سکھر کے میٹر ریڈر کو قرار دیا جارہا ہے حالانکہ اپوزیشن کا کردار عمران سے زیادہ کس نے ادا کیا؟۔

بہت دیر ہو چکی ،وقت مٹھی سے ریت کی طرح پھسل گیا اور بھٹو کی پارٹی کے جعلی وارثوں کو خبر تک نہ ہوئی ،الفاظ کی چاشنی سے پارٹی کی مردہ سانسیں بحال کرنا ناممکن ہو چکا کہ بھٹو کی پارٹی بھٹو کے قاتلوں کی ذیلی پارٹی بن چکی ہے ،لندن پلان میں لوٹ مار کا گٹھ جوڑ اب حالات کو یکسر تبدیل کر دے گا ،یہ کرپشن کے خلاف ایسا چابک ثابت ہوگا جو وطن عزیز کا روایتی چہرہ بدل دے گا اب تبدیلی کے حقیقی عناصر عوام کو اپنی گہری خامشی توڑ کر تاریخ کے میدان میں نکلنا ہوگا مفاہمت کی جعلی لفاظی اور لفظ جمہوریت کے ناجائز استعمال سے اُس بے چینی کو ختم نہیں کیا جاسکتا جو معاشرے کی بنیادوں میں ڈائنا مائیٹ کی طرح لگی ہوئی ہے۔

M.R.Malik

M.R.Malik

تحریر : ایم آر ملک