میری شکست کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے: کلنٹن

Clinton

Clinton

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹں نے حالیہ امریکی صدارتی انتخاب میں اپنی ناکامی کی ذمہ داری مبینہ طور پر روسی مداخلت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمر پوتن ان کے خلاف “ذاتی شکایت” رکھتے تھے۔

گزشتہ ماہ کے انتخاب میں اپنی شکست کے بعد عمومی طور پر منظر عام سے دور رہنے والی کلنٹن نے جمعرات کو دیر گئے یہ بیان نیویارک سٹی میں اپنی مہم کے لیے عطیات دینے والوں سے خطاب میں دیا۔

سابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف پوتن کی اس “پرخاش” کی وجہ ان کا بطور وزیر خارجہ ان کا یہ بیان ہے جس میں انھوں نے روس کے 2011ء کے پارلیمانی انتخابات میں دھاندلی کا ذکر کیا تھا۔

امریکی انٹیلی جنس ایجنسی “سی آئی اے” بھی یہ کہہ چکی ہے کہ مبینہ طور روس کے حمایت یافتہ ہیکرز نے ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹرز پر حملہ کر کے کلنٹن کی صدارتی مہم کے بارے میں ایسی ای میلز چرا کر افشا کیں جس کا بظاہر مقصد ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو فتح دلانا تھا۔ ماسکو ان الزامات کو “مضحکہ خیز اور بے تکا” قرار دیا ہے۔

ہلری کلنٹن نے تقریب سے خطاب میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی “ایف بی آئی” کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو تذکرہ کیا جنہیں بھی وہ اپنی شکست کا ذمہ دار قرار دیتی آئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے محض چند روز قبل کومی نے ان کی نجی ای میلز کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس سے متعدد ریاستوں میں ان کے انتخاب کی دوڑ میں مقابلے کی نوعیت تبدیل ہوگئی۔

تاہم کلنٹن نے اپنی تقریر میں زیادہ توجہ روس پر ہی مرکوز رکھتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی جانی چاہیئں۔ “یہ ہمیں اپنے آپ پر شک کرنے کا موجب بنانے کی طویل حکمت عملی کا حصہ ہے۔۔۔یہ ہمارے ملک پر حملہ ہے۔”

ادھر جمعہ کو صدر براک اوباما نے بھی جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انھوں نے ستمبر میں اپنے روسی ہم منصب پوتن سے ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹرز پر مبینہ حملے کے بارے میں بات کی تھی۔ ان کے بقول اس کے بعد اس گفتگو کے بعد کوئی “ہیکنگ” نہیں ہوئی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہیکنگ کلنٹن کی شکست کی ذمہ داری ہے تو اوباما نے براہ راست پر کا جواب تو نہیں دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بہت سے لوگوں نے بہت سے باتیں کی ہیں۔