اگر کوئی شخص گستاخی کا مرتکب ہو تو عدلیہ اور پولیس فوری ایکشن لے، شاہ محمد اویس نورانی

JUP

JUP

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاہے کہ گستاخ بلاگرز کی ریشہ دوانیوں کے خلاف سب سے پہلے جمعیت علماء پاکستان نے آواز بلند کی اور اعلیٰ اداروں کو ملک دشمنی و اسلام دشمنی پر مبنی تحریک کی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی۔

موچی اور بھینسا مہم چلانے والے کردار اس ملک کے خلاف ملک کے دشمنوں کے پے رول پر سازشیں کرتے رہے ہیں،سیکورٹی اداروں کے پاس حقائق موجود ہیں، ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں اور کاروائی مکمل کرنے کے بعد اس مہم میں شامل لوگوں کو بے نقاب کر کے غداری وطن اور غداری مذہب کے تحت سر عام پھانسی دی جائے،بعض میڈیا چینل پر ان ملک دشمن افراد کی حمایت میں پروگرامات کیے جائیں۔

ان میڈیاچینل کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان کے وسائل کا ذرائع معلوم کیے جائیں،مختلف سماجی رہنائوں کے وفد سے ملاقات میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شوکت صدیقی صاحب نے عدلیہ کی تاریخ میں سب سے معتبر ایکشن لیا ہے،جمعیت علماء پاکستان، مرکزی جماعت اہل سنت جسٹس صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتی ہےِ غیرت ایمانی کسی عہدے کی محتاج نہیں۔

تمام مذہبی قوتیں، جماعتیںاور پاکستان کی عام غیور عوام بھی یہی چاہتی ہے کہ اگر معاشرتی دبائو یا انتشار کی صورت میں اگر کوئی مواد شائع ہوجائے، اگر کوئی شخص گستاخی کا مرتکب ہو تو عدلیہ اور پولیس فوری ایکشن لے،تا کہ یہ معاملے قانونی طریقے سے حل ہو اور عوام میں سے کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی ضرورت محسوس نہ کرے،جسٹس شوکت صدیقی صاحب کے فیصلے کی پوری قوم تائید کرتی ہے، جنہوں نے پر انتشار فسادی مواد پھیلایا ہے انہیں عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے۔

ایسی مثال قائم کی جائے کہ جس سے آئندہ کوئی بھی لبرل انتہا پسند کسی بھی مذہب پر لعن طعن نہ کر سکے،گستاخ بلاگرز کا منصفانہ انجام پوری قوم کی خواہشات کی ترجمانی کرے گا،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ وزیر داخلہ وہ انسان ہیں جنہیں گستاخ بلاگرز کی گرفتاری تو ناگوار گزری مگر انہوں نے قانون کی بالادستی اور مذہبی ہم آہنگی کو برقرار نہیں رہنے دیا،اور انتہاپسند بلاگرز کے جرائم پر پردہ ڈال گئے،جس طرح سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر وزیر داخلہ کو از خود طلب کرلیا۔

اسی طرح سے اگر کوئی جج سلمان تاثیر کو بھی طلب کرلیتا تو کوئی عاشق رسول قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا،ملک میں امن و سلامتی کے لئے درود و سلام پڑھنے والوں کی ان گنت قربانیاں ہیں، توہین رسول اور توہین اسلام کرنے والے انتشار کو ہوا دے رہے ہیں۔

قانون حرکت میں آئے اور قصورواروں کو گرفتار کرے، وزیر داخلہ علماء کرام و مدارس کے طلبہ کی گرفتاریاں بند کریں،معاشر ے کے اصل ناسوروں کے خلاف ایکشن لیں، پاکستانی تاریخ میں کسی حکومت نے مدارس و مساجد پر اتنی سختیاں نہیں برتی نہیں جتنی موجودہ وزیر داخلہ نے لگائی ہیں۔

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان