نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری

Allah

Allah

تحریر : منظور احمد فریدی
اللہ جل شانہ کی حمدو ثناء اور محسن کائنات جناب محمد مصطفی کریم کی پاک ذات پر درودوسلام کے کروڑہا نذرانے پیش کرنے کے بعد راقم نے برما کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار کو سامنے رکھ کر زیر نظر مضمون ترتیب دیا ہے اس ادنیٰ کاوش سے اگر عالمی ضمیر جاگ جائے تو اللہ کریم کا احسان ہو گا۔

اللہ کریم نے جب آدم علیہ السلام کی تخلیق کا ارادہ ظاہر فرمایا تو اپنے برگزیدہ اور ہمہ وقت قرب میں رہنے والے عبادت گزار فرشتوں پر آدم علیہ السلام کی برتری ثابت کرنے کے لیے ان سے مشورہ فرمایا ،،،میں زمین پر اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں ،،،تو فرشتوں نے کہا کہ ہم تیری عبادت تسبیح و تحلیل کے لیے کافی ہیں وہ زمین پر فساد کرے گا خون بہائے گا ،،تو حکمت والے رب نے فرمایا ،،جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے،،،یوں انسان کی تخلیق کے وقت سے ہی اللہ کے فرشتوں نے اللہ کے عطا کردہ علم سے انسان کی کارکردگی کے متعلق اپنا خدشہ ظاہر کردیا تھا مگر اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا تاج پہنا کر زمین پر اپنا نائب مقرر فرما دیا اللہ کریم نے انسان کی ہدائت کے لیے انبیاء کرام کی ایک کثیر تعداد مبعوث فرمائی اللہ کے ہر نبی نے انسان سے محبت کا پیغام دیا محسن کائنات جناب محمد رسول اللہ نے جب اپنے خاتم نبوت کا اعلان فرمایا تو دین کے مکمل ہونے کا بھی مژدہ سنا دیا۔

انسان کو مذہب فرقہ ذات پات سے بالاتر ہوکر انسانیت سے محبت کا درس دیا اور انسانی جان ضائع کرنے والے کو پوری انسانیت کا قاتل قرار دیا مگر آج مسلمان ہی ظلم کا شکار ہے فلسطین ہو کشمیر ہو یا برما اذیتوں کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں مگر عالمی برادری کی خاموشی اور چشم پوشی سمجھ سے بالا تر ہے اسلامی ممالک کے سربراہان وقت بشمول وطن عزیز کسی نے بھی کوئی ایسا زبانی بیان تک نہیں دیا جس سے ظالم کے حوصلے پست ہوں سوائے ترک حکمران کے کیا ہم صرف نام کے ہی مسلمان رہ گئے ہیں موجودہ تناظر میں تو ہم شائد نام سے بھی مسلم کہلوانے کے حقدار نہیں کیونکہ اللہ اور اس کے حبیب ۖ نے تو دنیا کے مسلمانوں کو ایک جسم کی طرح ہونے کا حکم ارشاد فرمادیا ہے جسم کے کسی ایک حصہ کو تکلیف ہوتو سارا جسم ہی اسے محسوس کرتا ہے مگر ہماری خاموشی تو ہمیں اس قاعدہ کلیہ کے تحت مسلمان ہونے کا حق نہیں دیتی دین کی روح سے دوری اسلامی نظام کے نہ ہونے کی وجہ سے دین دار طبقہ کا مذاق اور اللہ کے احکام کو مسلسل نظر انداز کرکے ہم آج پوری دنیا میں ذلیل ہورہے ہیں ہماری حکومت کا سارا مطمع نظر اس وقت لاہور کا ضمنی الیکشن جیت کر محترمہ کلثوم نواز شریف کو ایم این اے بناناہے بین الاقوامی حالات کے تناظر میں ترک وزیر اعظم کے جاری کردہ اعلامیہ کی تائید تک کرنا گوارہ نہیں کی گئی۔

آج عالمی امن کے چیمپئین امریکہ اور برطانیہ جو پرندوں کے شکار کو ظلم قرار دیتے ہیں مسلم سلطنتوں کے قدرتی وسائل پر قابض ہونے کے لیے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر چڑھائی کرنے والے وہ خود ساختہ چیمپیئن آج برما میں ہونے والے ظلم کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کیوں قرار نہیں دیتے انہیں کون یہ باور کروائے گا کہ ہم دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ہیں آج جس طرح مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے کسی غیر مسلم ملک میں یہود ہنود کو چھیڑ کر تو دیکھو وہ دنیا سر پر اٹھا لینگے نائن الیون جیسا ڈرامہ دوبارہ رچا کر عراق اور افغانستان پر چڑھائی جیسی صورت حال دوبارہ پیدا کرلی جائیگی۔

ہمارے مذہبی راہنمائوں نے ہمیشہ ریلیوں جلسے جلوسوں کو کافی سمجھا غازی علم دین شہید کوئی اور ہی بنا مساجد سے باہر نکل کر حکمرانوں تک یہ بات ببانگ دہل پہنچا دو کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور ہمارا جسم کاٹا جارہا ہے ہمیں چھلنی کیا جارہا ہے تم کیوں خاموش ہو رسم شبیری ادا کرنا آج کے مشائخ اور علامء کے بس کا روگ نہیں مگر کل جمعة المبارک ہے اپنے خطبوں میں حکمرانوں کو تو جھنجوڑ و تاکہ عالم اسلام میں ترکی اکیلا نہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی شامل ہے اگر مرد مومن افغان پناہ گزینوں کو ہمارے گلے کی ہڈی بنا گیا تو ہم بنگال کی حسینہ کو مہاجرین کے لیے قائل کیوں نہیں کرسکتے
والسلام۔

تحریر : منظور احمد فریدی