مارگلہ نیشنل پارک پر چیف جسٹس کا از خود نوٹس

Chief Commisner Islamabad Visit

Chief Commisner Islamabad Visit

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) مارگلہ نیشنل پارک پر چیف جسٹس کا از خود ونوٹس ،چیف کمشنر اچانک مارگلہ نیشنل پارک پہنچ گئے،فیکٹو سیمنٹ فیکٹری کا نیشنل پارک کی حدود میںموجود بارود کے سٹور کے خلاف کاروائی کا حکم، پہاڑیوں کی کٹائی کا جائزہ لیا۔

چیف کمشنر کے دورہ کے موقع پر علاقہ کی سیاسی شخصیت راجہ محمد جان کی سربراہی میں ایک وفد نے چیف کمشنر سے ملاقات کی،اور انھیں مارگلہ نیشنل پارک پہاڑیوں کی کٹائی و دیگر تفصیلات بتائیں،چیف کمشنر کا کہنا تھا ماضی میں ملی بھگت سے نیشنل پارک کی تباہی کا سلسلہ جاری رہا ،لیکن اب ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

انھوں نے موقع پر ایس ایچ او تھاہ گولڑہ رانا اشرف کو فیکٹو سیمنٹ فیکٹری کا نیشنل پارک کی حدود میں موجود بارود کے سٹور کے خلاف فوری قانوی کاروائی کرنے کا حکم دیا، یاد رہے کہ فیکٹو سیمنٹ فیکٹری مالکان عدالتی حکم کے باوجود عرصہ دراز سے ملی بھگت سے پہاڑیوں کی کٹائی کے لئے مسلسل بلاسٹنگ کر رہے تھے، باردوی مواد استعمال کرنے سے پہاڑوں کی کٹائی کے عمل سے منسلک آبادی بری طرح متاثر ہورہی تھی۔

مسلسل دھماکہ مواد استعمال سے ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی تھی، جس پر بار ہا مقامی آبادی کے مکینوں نے آواز بلند کی، اب جبکہ چیف جسٹس نے از معاملہ کا از خود نوٹس لیا تو کٹائی کا عمل بند کیا گیا،مقامی لوگوں نے چیف جسٹس کے از خود نوٹس پر عدالتی کاروائی کو سراہا اور آبادی میں لگی سیمنٹ فیکٹری کو بد کرنے کا مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں مارگلہ کی پہاڑیوں کا آدھا حصہ توڑ دیا گیا،عدالت کا کہنا تھا کہ کون ہے جو اس مافیا کی سر پرستی کر رہا ہے،کیا حکومت اور چیف کمشنر اسلام آباد سوئے ہوئے ہیں،کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

مارگلہ نیشنل پارک میں سٹون کرشنگ کے ذمہ دران کے خلاف سخت کاروائی کیا جائے،اس موقع پر2013 سے لیکر 2016 تک کی سیٹلائٹ تصاویر عدالت میں پیش کی گئیں، عدالت کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ تین برسوں میں اتنے بڑے پیمانے پر پہاڑوں کو تباہ کیا گیا،بد قسمتی سے ذمہ دار ادارے غیر قانونی کام میں ملوث رہے،عدالت کا کہنا تھا کہ 80 فیصد سٹون کرشنگ غیر قانونی ہورہی ہے،کون ہے جوا س مافیا کی سرپرستی کر رہا ہے۔

عدالت نے پنجاب ، خیبر پختون خوا،اور سی ڈی اے سمیت آئی سی ٹی کے مابین نیشنل پارک کی حدود کا از سر نو تعین کر کے آئندہ سماعت میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدائت کی،چیف جسٹس کے حکم کے بعد چیف کمشنر اسلام آباد بھی حرکت میں آگئے اور تمام معاملات کا جائزہ لینے کے لئے نیشنل پارک مارگلہ پہنچ گئے اور کرشنگ سے متعلق معلومات لیں جبکہ خود کرشنگ کا جائزہ لیا۔

ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038