شھادت کربلا کانفرنس نیک آباد شریف

Martyrdom Karbala Conference

Martyrdom Karbala Conference

نیک آباد (مراڑیاں شریف) گجرات میں شہادت کربلا کانفرنس وعرس مبارک قطب الاولیاء حضرت خواجہ پیر محمد اسلم قادری رحمة اللہ علیہ کی تقریبات اختتام پذیر، ہزاروں حضرات و خواتین نے شریک ہو کر دینی وروحانی فیوض وبرکات حاصل کئے۔ صدارت مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد اشرف القادری اور سرپرستی شیخ المشائخ حضرت پیر محمد افضل قادری نے کی۔ اس موقع پر شیخ الحدیث علامہ خادم حسین رضوی، خطیب الاسلام مولانا فاروق الحسن، مبلغ برطانیہ مولانا حیات مجددی ودیگر نے خطابات کئے۔ مقررین واقعہ کربلا اور اسوئہ حسینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقام سیدنا امام حسین حبیب خدا ۖ کے مشابہ تھے اور امام الانبیاء ۖ، حضرت علی المرتضیٰ اور سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہما کی بے مثل تربیت کا نتیجہ میں آپ اعلیٰ ترین سیرت کے مالک تھے۔

علماء نے کہا کہ آپ انتہائی پاکباز، متقی، پرہیزگار، شب بیدار، روزوں کی کثرت کرنے والے، بے حد صدقہ و خیرات کرنے والے، انتہائی بہادر، غیور، صاحب استقامت، حق گو، نیکی کے کاموں میں بڑھ کر حصہ لینے والے تھے۔ رسول خدا ۖ نے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے حق میں دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ! جو ان سے محبت کرے تو بھی ان سے محبت فرما۔ علماء نے معرکہ کربلا کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا کہ یزید فاسق وفاجر، ظالم اور حدود الٰہی کو پامال کرتا تھا جس کی وجہ سے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اسے حاکم ماننے سے اور اس کی بیعت کرنے سے انکار فرما دیا جس کی پاداش میں میدان کربلا میں آپ کے پیاروں کو ایک ایک کر کے بے دردی سے شہید کردیا گیا حتیٰ کہ آپ خود بھی بے شمار زخموں اور شدید بھوک وپیاس کی حالت میں شہید کر دئیے گئے لیکن آپ نے آخر دم تک فاسق وفاجر حکمران یزید کی بیعت نہ کر کے فقید المثال استقامت اور جرأت کا مظاہرہ فرمایا اور قیامت تک آنے والے مسلمانوں کی رہنمائی فرمائی کہ فاسق وفاجر مسلمانوں کا امیر نہیں ہو سکتا۔ مقررین نے مزید کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے جانیں قربان کرکے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی اعلیٰ ترین مثال قائم فرمائی۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا لہذا وطن عزیز پاکستان میں رحمة للعالمین ۖ کا نظام مصطفی ونظام خلافت راشدہ نافذ کیا جائے۔ اور دہشت گردوں کی انتہا پسندی اور لادینیت وفحاشی پھیلانے والوں کی انتہاء پسندی دونوں کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ دہشت گردوں کیخلاف کاروائیوں پر توجہ دے لیکن دین کے نظام تعلیم وتربیت اور محب وطن علما مشائخ اور اذان پر پاندیاں ختم کرے۔ اور دینی معاملات میں جید علماء کرام سے فوری مشاورت کی جائے۔ علماء کرام نے کہا کہ حکومت نے ہمارے ساتھ دو مرتبہ مذاکرات کئے اور مطالبات پورا کرنے کا وعدہ کیا مگر افسوس کہ اب تک وہ وعدے پورے نہیں ہوئے۔ لہذا اپنے مطالبات کیلئے 19 اکتوبر کو پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے دھرنا دینگے۔ شہادت کربلا کانفرنس کے ساتھ ولی کامل عالم ربانی حضرت خواجہ پیر محمد اسلم قادری رحمة اللہ علیہ کے عرس مبارک کی تقاریب بھی منعقد ہوئیں جن میں علماء نے صاحب عرس کے متعلق کہا کہ وہ قطب الاولیاء استاذ العلماء اور نائب غوث الوریٰ تھے، انکے ہاتھ سے بیشمار کرامات ظاہر ہوئیں اور ہزاروں لاکھوں لوگ ان کے علمی وروحانی فیض سے مستفید ہوئے۔

Martyrdom Karbala Conference

Martyrdom Karbala Conference