مریم نواز شریف کے لئے ن لیگ سیاسی انسٹیٹیوٹ بن گئی ہے

Maryam Nawaz

Maryam Nawaz

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج ایک طرف احتساب کا عمل مُلک میں آہستہ آہستہ مگر پوری قوت سے جاری ہے اللہ کرے کے اِس احتسا بی عمل سے مُلک کو کرپشن اور اقربا پروری سے پاک کوئی نیک سیرت اِنسان نماہیرا نصیب ہو جا ئے جو مُلک اور قوم کو اِس کی منزل تک پہنچادے ورنہ ستر سالوں سے تو جو بھی آیا سب ہی دل کے کالے شیطان کے یار اور کرپشن کے ہی عاشق نکلے تھے جنہوں نے پہلے خود مُلک کو لوٹاکھایا اوراَب اپنی اولادوں کو قوم کی باگ دوڑ تھماکر مُلک کو لوٹ کھا نے اور قوم کا کھل کر ستیاناس کرنے کے در پر ہیںاِن دِنوں بھی سیاستدانوں(نواز وشہبازاورزرداری) کی اپنی اولادوں(مریم و حمزہ اوربلاول) کو مُلکی سیاست میں زبردستی گھسیڑنے اورٹھونسنے کی روش جاری ہے اَب ذرا تھوڑی دیر کو سوچیں اگر واقعی ایسا ہوگیااور مُلک میں غیرتربیت یافتہ موروثی سیاست پروان چڑھ گئی تو پھر خاکم بدہن میرے دیس پاکستان کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔

تاہم یہاں یہ امرقابل تعریف اور لائق صد افتخار و احترم ہے کہ پچھلے دِنوں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارنے ایک صحافی سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ” احتساب سب کاالیکشن سے پہلے ہوگایا بعد بتانہیں سکتا جب بھی ہوگا غیرجانبدارانہ ہوگا“اوراُن کایہ بھی کہنا تھا کہ” دُعا ہے میرے فیصلوں سے نیک اور ایماندار شخص آجا ئے اور کاش اللہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہا جیسا کو ئی حکمران دےدے جو کندھوں کا سارا بوجھ اُتار کر اقتدار میں آئے“( آمین یارب العالمین)۔

تو وہیںسرزمین پاکستان میں متوقعہ الیکشن2018ءکی بازگشت بھی زوروشور سے جاری ہے یعنی کہ پھر ایک الیکشن ہوگا جیتنے والا دھمال اور بھنگڑے ڈالنے میں پورے پانچ سال گزاردے گا اور ہارنے والا دھاندلی کی مرلی بجاتے اپنی ساری توا نا ئی قیاس آرائیوں میں خرچ کرے گا الغرض یہ کہ ایک مرتبہ پھر کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ہوتے ہوئے ہو نے والے الیکشن سے قوم کو سوا ئے مایوسیوں اور کمسپرسی کے کچھ نہیں ملے گابنیادی حقوق سے محروم قوم کے دامن میں حکمرانوں کی مبالغہ آرا ئی اور لنترانیوں اور سیاستدانوں کی ہنسی اور آہ فغان کے کچھ نہیں ملے گا ۔اِدھر ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ آج کل پاکستان میں ہونے والے ہر قسم کے انتخابات سیاستدانوں، سرمایہ داروں بیوروکریٹس کے لئے سرمایہ کاری اور انویسٹمنٹ کرکے منافع کمانے کا اچھا ذریعہ ثابت ہورہے ہیں جِسے دیکھو وہ ایوانوں(سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں )کارکن بننے کی کوشش کررہاہے چوں کہ اَب سب پاکستا نی سرمایہ کار یہ خوب سمجھنے لگے ہیں کہ آج اِس ذریعہ کاروبار سے بہت کچھ کمایا جاسکتاہے نہ کچھ پیداکرناپڑتاہے اور نہ کچھ جسم کو حرکت دینی پڑتی ہے بس ایک بار رقم لگا دو پھر پانچ سال تک خالص آمدن پر بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے کماتے رہو اگر کبھی موقعہ ملے تو ایوانوں میں حاضری یقینی بنا و ورنہ اِس کی بھی کیا ضرورت ہے جاو نہ جاو ماہانا لاکھوں اور سالانہ کروڑوں میں خالص آمدنی تو ہوہی رہی ہے مُلکی امُور کی جنہیں زیادہ فکر ہے وہ ایوانوں کے اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنا ئیںورنہ دوسرے اراکین کے لئے لازمی بھی نہیںہے کہ وہ سب کے سب ایوان میں اپنی سالانہ حاضری پوری کریں اگر کبھی کسی کے حق یا مخالفت میںووٹ دینے کا وقت آئے تو حاضرہوجا و ورنہ اِس کی بھی خا ص ضرورت نہیں ہے بس ایک بار الیکشن میں سرمایہ کاری کرو ٹکٹ حاصل کرو اور پھر مزے ہی مزے جھولیوں میں بٹورتے رہو۔

بہر کیف ، آج مُلک کو میراثی سیاست نے تباہ کردیاہے بات سینیئر سیاستدانوں کی اولادوں تک جا پہنچی ہے ہمارے ماضی کے سِوائے چند ایک کے دیگر سینیئر سیاستدانوں نے مُلک اور قوم کی بہتری کے لئے کیا کیا ہے؟ کہ اَب جو اِن کی ڈبے کا دودھ پی کر برگر کھا کر یورپ اور امریکا کی گلی محلوں اور بازاروں میں آوارہ گردی اور گھوم پھر کر بڑی ہو نے والی اولادیں ہی مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کچھ کیا بہتر اور اچھا کرلیںگیں؟ ، ہاں یقینا یہ بھی وہی کریں گیں جیسا کے اِن کے بڑوں نے مُلک اور قو م کے روشن مستقبل کو تاریک کرنے اور پستی اور ناکامی و نا مرادی کے دلدل میں دھکیلنے کے لئے کیا ہے تب ہی مُلک میں جِدھر بھی نظرڈالو بلکتی سسکتی قوم اور منہ پھاڑ سر جھاڑ مسائل کے ہی انبار دِکھائی دیتے ہیں یہاں سے وہاں تک سوائے بگاڑ ہی بگاڑ اور چیڑ پھاڑ ہی چیڑپھاڑ کے کچھ اور سُجھائی نہیں دیتا ہے اور اَب سونے پہ سہاگہ یہ کہ سیاستدانوں کی اولادیں بھی یہی کچھ کرنے سیاست میں آنے کے لئے پَر تول رہی ہیں اللہ خیر کرے ، پاکستان اور پاکستا نی غیور اور محب وطن قوم کا جو اگلے متوقعہ الیکشن 2018ءمیں اپنا تن من دھن سیاستدانوں کی اولادوں کے ہاتھوں گروہی رکھنے کو تیار دکھائی دیتی ہے ۔اِس میںکو ئی شک اور دورائے نہیںہے کہ آج بھی اگررہنما ءکی تلاش میں اِھر اُدھر سرمارتی دھول اُڑاتی اور گریبان چاک کرتی پاکستا نی قوم اِ س راہ (جس پر اِسے سیاستدانوں نے ڈال رکھا ہے )سے بھٹک جائے تو یقینا عنقریب بہت جلد یہ اپنی روشن اور تابناک مستقبل والی کامیاب ترین راہ خود تلاش کرلے گی۔

ضروری تو نہیں ہے کہ آج پاکستا نی قوم نوازو زرداری اور عمران و قادری اور فضل الرحمان و سراج الحق اور سلسلہ الطافیہ کے الطاف حسین و سلسلہ آفاقیہ کے آفاق احمد اور اِسی طرح سلسلہ کمالیہ کے مصطفی کما ل و سلسلہ ستاریہ کے فاروق ستاراور سلسلہ عامریہ کے عامر خان اور سلسلہ خالدیہ وشہزادیہ کے خالد مقبول اور سلیم شہزا جیسے عوام کو ہر الیکشن میں دلفریب نعرے لگانے والے دھوکے باز سیاستدانوں کوہی اپنا رہنما اور رہبر بنا کر اِن کے پیچھے چل کر اپنی منزلیں پا ئیں یہ چالباز اور دھوکے باز اور قومی خزا نے سے آف شور کمپنیاں درکمپنیاں بنانے والے اور سوئس بینکوں کو قومی خزا نہ لوٹ کر بھرنے والے اور چندے سے اسپتال بنا کراپنا دال دلیہ چلانے والے اور ہر حکومت میں اپنی ایک دوسیٹ کا حصہ ڈال کر مزنے لوٹنے والے مولانا ڈیزل ا ور مدرسے سے کھانا کھانے والے اور فطرہ زکوة بندوق و ڈنڈے کے زور پر لینے اوربھتہ پرچی سے دولت جمع کرکے بیرونِ مُلک میں مقیم اپنے قائد کو رقم بھیجنے والے اور کراچی کے عوام کو مسائل کی چکی میں پیسنے والے کیا قوم کی رہنما ئی کریںگے؟ جو ماضی میں قوم اور مُلک کی فلاح وبہود کے لئے کچھ نہیں کرسکے اَب یہ کیا مُلک و قوم کی بہتری کے لئے اپنے تئین کچھ اچھا کریںگے ؟ افسوس ہے کہ قوم اپنے بہروپیئے سیاستدانوں اور حکمرانوں کا دم چھلہ بن کر اپنے بہترین کل کی تلاش میں ستر سال ضائع کرچکی ہے اور اَب اِن جیسی سوچ و فکر کی حامل اولادوں کو اپنا مستقبل سونپنے کو ہے۔تاہم یہاں یہ امر قابل ِ غور ہے کہ نوازشریف نے مریم کو زبردستی کا اپناجانشین بنا نے کے چکر میں اپنی اچھی بھلی پارٹی کا شیرازہ بکھیرنے میںکو ئی کسر تو نہیں چھوڑی ہے دونوں باپ بیٹی نے ن لیگ کو سیاسی تربیت کرنے والا ادارہ سمجھ لیا ہے تب ہی مریم نوازشریف کے لئے ن لیگ سیاسی اِنسٹیٹیوٹ بن گئی ہے، ہاں آج چوہدری نثار علی خان ٹھیک ہی تو کہہ رہے ہیںکہ ” مریم نواز کی تیز زبان کی وجہ سے پارٹی بند گلی میں جارہی ہے“یہی سچ ہے۔(ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com