مسجد الاقصیٰ میں 50 برس سے کم عمر فلسطینیوں کا داخلہ ممنوع

Protest

Protest

فلسطین (جیوڈیسک) مسجد الاقصیٰ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کر دیے گئے ہیں۔ کسی ممکنہ ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے حکام نے پچاس برس سے کم عمر کے افراد کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا ہے۔

اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کی پچاس برس سے کم عمر کے فلسطینی مسلمانوں کو مسجد الاقصیٰ میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں ہو گی۔ جمعرات ستائیس جولائی کو مشرقی یروشلم میں واقع حرم شریف یا ٹیمپل ماؤنٹ کے انتہائی حساس مقام پر فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے مابین تازہ جھڑپوں میں کم ازکم پچاس فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔

آج نماز جمعہ کے موقع پر فلسطینی مسلمانوں کی بھاری تعداد کی آمد کے تناظر میں اسرائیلی سکیورٹی حکام کو ایسے خدشات لاحق ہیں کہ نماز کے بعد فلسطینیوں کی جانب سے ایک مرتبہ پھر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے اسرائیلی انتظامیہ نے مشرقی یروشلم میں سکیورٹی کو انتہائی چوکس کر دیا گیا ہے۔ اضافی پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔

جمعرات ستائیس جولائی کو اسرائیلی حکومت نے مسجد الاقصیٰ میں داخلے کے مقام پر سے میٹل ڈدیٹیکٹر ہٹا لیے تھے۔ تقریباً دو ہفتوں کے بعد ہزاروں فلسطینیوں نے عصر کی نماز ادا کی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی کے لیڈر محمود عباس نے بھی فلسطینیوں کو بڑی تعداد میں اس نماز میں شریک ہونے کی درخواست کی تھی۔ میٹل ڈیٹیکٹر نصب کرنے کی وجہ حرم شریف کے احاطے سے کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں اسرائیلی پولیس کے دو اہلکاروں کی ہلاکت تھی۔

نماز کے ادائیگی کے بعد یروشلم میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں چار درجن سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق مسجد الاقصیٰ کے نزدیک کثیر تعداد میں فلسطینی جمع تھے اور انہوں نے اسرائیلی فورسز کو دیکھتے ہی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اشتعال انگیزی شروع کر دی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران اس مقام پر ہونے والی مختلف جھڑپوں کے دوران کم از کم پانچ فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔

مسلمانوں کے تیسرے مقدس مقام حرم شریف میں مسجد الاقصیٰ اور قبتہ الصخرا واقع ہیں۔ یہودی بھی اسے اپنے لیے مقدس مقام قرار دیتے ہیں اور اس کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔