میڈیا ہائوسز پر حملے، لمحہ فکریہ

Protest

Protest

تحریر : ممتاز حیدر
صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے مگر افسوس کہ صحافیوں کے تحفظ کے لئے ابھی تک کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔آئے روز صحافی و میڈیا ہائوسز دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، لاہور، کراچی، سرگودھا سمیت دیگر شہروں میں بھی حملے ہوئے۔صحافیوں کو دھمکیاں تو معمول بن چکا مگر حکومت تحفظ کے اعلانات کے باوجود اقدامات نہیں کر رہی۔لاہور میں گزشتہ کچھ عرصہ سے میڈیا ہائوسز دہشت گردوں کے نشانہ پر ہیں۔جیل روڈ لاہور پر واقع سٹی42کے دفتر پر نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس سے علاقہ میں خوف وہرا س پھیل گیا۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکل سوار دو مسلح دہشت گرد فائرنگ کرنے کے بعد اسلحہ لہراتے ہوئے فرار ہو گئے۔فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں نے برائون کلر کی جیکٹ پہن رکھی تھی۔اس واقعہ کے بعد صحافتی تنظیموں نے احتجاج کی کال دی۔ پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی کے ارکان نے اسمبلی اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ سٹی 42 پاکستان کا پہلا میٹروپولیٹن سیٹلائٹ نیوز چینل ہے۔

پاکستان کے ‘دل’ لاہور شہر سے نشر کیا جانے والا، سٹی 42 تھوڑے عرصے میں ہی پورے لاہور کی آواز بن گیا۔ یہ چینل اْردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں کئی اقسام کے پروگرام نشر کرتا ہے جو کہ حالات حاظرہ سے لے کر جنرل معلوماتی و تفریحی مواد پر مشتمل ہیں۔14اگست 2008کو سٹی 42،پورے پاکستان سمیت بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا گیا۔ لاہور اور اسکے شہریوں کے مسائل کو توجہ کا مرکز بناتے ہوئے، یہ چینل خود کو لاہور کے شہریوں کی اولین آواز ثابت کرنے میں کامیاب رہا۔ سٹی 42 پے در پے لاہور کی اہم ترین خبریں پہنچانے میں سب سے آگے رہا ہے اور نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھرمیں گھر گھر کی آواز بن گیا ہے۔

سٹی42پر حملہ سے قبل یکم دسمبر 2015کو نامعلوم افراد نے گلبرگ میں واقع دن نیوز کے آفس پر دستی بم سے حملہ کیا تھا جس سے دو پولیس اہل کاروں سمیت چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔سٹی 42 پر حملے کے خلاف صحافی تنظیموں نے مال پر پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم اور لاہور پریس کلب کے صدر شہباز میاں نے کی مظاہرین مال روڈ پر کچھ دیر نعرے بازی کرتے رہے جس کے بعد انھوں نے پنجاب اسمبلی تک مارچ کیا تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے انھیں اسمبلی احاطے میں جانے کی اجازت نہ دی۔

Rana Azeem

Rana Azeem

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر رانا عظیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت میڈیا ہاوسز کی سکیورٹی میں اضافہ کرے اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔انھوں نے کہا کہ اگر 24 گھنٹوں میں ملزم گرفتار نہ کئے گئے تو صحافی برادری شدید احتجاج کرے گی۔لاہور پریس کلب کے صدر شہباز میاں نے منگل کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا اور کہاکہ سٹی 42 پر حملے کے خلاف لاہور صحافی بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا جائے گا۔صحافیوں نے حکومتی رویئے کے خلاف بھی شدید احتجاج کیا ۔پاکستانی نیوز ویب سائٹس کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان سائبر نیوز سوسائٹی نے بھی لاہور میں سٹی42کے دفتر کے باہر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میڈیا ہائوسز کو سیکورٹی فراہم کرے۔آل پاکستان سائبر نیوز سوسائٹی کے صدر احمد ندیم اعوان کا کہنا تھا کہ میڈیا ہائوسز پر آئے روز حملے ہو رہے ہیں لیکن حکومت سیکورٹی کی فراہمی میں ناکام ہو چکی ہے۔

دہشت گردی کی وارداتیں سوالیہ نشان ہیں۔ صرف لاہور میں پہلے بھی میڈیا ہائوسز کو نشانہ بنایا گیا ،حکومتی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے صحافی غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ‘انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہا ہے کہ گزشتہ 25 برسوں کے دوران دنیا بھر میں کم از کم 2,297 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ اس تنظیم سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 1990ء سے اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں عراق میں ہوئیں۔ صرف گزشتہ برس کے دوران دنیا بھر میں 112 صحافیوں اور میڈیا ارکان کو قتل کیا گیا۔ اس تنظیم کے مطابق کسی ایک سال کے دوران سب سے زیادہ صحافیوں کو 2006ء میں قتل کیا گیا جن کی تعداد 155 تھی۔

صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ، بم حملوں اور کراس فائرنگ کا نشانہ بنانے کے علاوہ انہیں اغواء بھی کیا گیا۔ قتل کیے گئے ہر 10 صحافیوں میں سے صرف ایک کے بارے میں تحقیقات کی گئیں اور ذمہ داروں کو سزا نہ ملنے کے باعث صحافیوں کے خلاف خطرات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق پچھلے تین سال کے دوران پاکستان میں 19 کارکن صحافیوں کو قتل کیا گیا ہے۔اس اعتبار سے پاکستان کو صحافیوں کی سلامتی کے لحاظ سے خطے کا انتہائی خطر ناک ملک قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ افغانستان جیسے جنگ زدہ ملکوں میں بھی اس عرصے کے دوران پر تشدد واقعات میں اس قدر صحافیوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

Journalist Killed

Journalist Killed

یہ بات تو طے ہے کہ صحافیوں اور صحافتی اداروں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ،ایک طویل عرصہ سے مختلف صحافتی اداروں اورصحافیوںکو دہشت گردوں کی جانب سے دھمکی آمیز خطوط اور فون کالز موصول ہورہی ہیں اور دہشت گردوں کی جانب سے صحافیوں اور صحافتی اداروں کودہشت گردی کانشانہ بھی بنایاجارہاہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی موثراقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے اور حالات اس قدر ابترہوگئے ہیں کہ دہشت گرد دن دیہاڑے اپنی کارروائیاں کررہے ہیں جنہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ پاکستان صحافیوں کے لیے غیر محفوظ مقام بن چکا ہے۔ آئے روز حق کی آواز اٹھانے والوں کو راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے مگر اسکے باوجود جراتمند صحافی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے حق کا پرچم سر بلند رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے درجنوں صحافی قلم کی حرمت پر جان نچھاور کر چکے ہیں حکومت انہیں تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ میڈیا بلڈنگز اور گردونواح کے علاقوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنائے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں میڈیا کا بھی کردار بہترین ہے۔اسی لئے میڈیا دہشت گردوں کا ہدف ہے۔ میڈیا نے نیشنل ایکشن پلان میں مثبت کلیدی کردار ادا کیا باعث تحسین ہے ،اس کلیدی کردار کی وجہ سے دہشت گرد اور سماج دشمن عناصر بھی میڈیا کے خلاف بر سر پیکار ہیں جن کو ہرگز ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔میڈیا نے جس ذمہ داری سے نیشنل ایکشن پلان میں کوریج کی ایسی مثال نہیں ملتی۔

Terrorism

Terrorism

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شانہ بشانہ رہنے کہ وجہ سے صحافی اور میڈیا ہائوسز غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔آزاد میڈیا کسی بھی معاشرے کی آنکھ و کان اور محتسب کے امور انجام دیتا ہے، حکومت صحافی برادری کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے، انتہائی پر خطر حالات میں صحافی برادری جرات مندی سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ ملک انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہے اور امن و امان کی صورتحال انتہائی دگر گوں ہے، ایسے حالات میں صحافتی خدمات سر انجام دینا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

تحریر : ممتاز حیدر
برائے رابطہ:03349755107