میاں مھٹو اور اس کے روزے

Load Shedding

Load Shedding

تحریر : سید بخشی وقار ہاشمی
ماہ جون جولائی نہ پانی نہ گیس لوڈ شیٹگ سے عوام کا برا حال جہاں جس ملک میں بجلی قصطوں پہ سمجو جیسے بیمار کو خوارک کی طرح 2 صُبح 2 دوپہر 2 شام کو چمچ دی جاتی ہے اسی طرح دو دو گھنٹے بجلی آتی ہے اور پانی کی قلت کا تو جواب ہی نہیں اس کی مثال کہ پانی صرف پسنیہ ہو اور گلے میں کُچھ الاپنے کے لیے صرف گرم سانسیں ہوں ۔ تو اتنی گرمی میں بھلا کون نیک انسان روزہ رکھے گا؟ اور اگر وہ جناب ہو میرے جیسا سِنگل پسلی پھرتو اُس کا اللہ ہی حافظ ہے ۔اس کی علاوہ ماشااللّہ سے ہماری نوجوان نسل ممی ڈیڈی کے کہنے اور منع کرنے کے باوجود آدھی رات گئے دو 2 تین بجے تک فیس بُک پر چیٹchat اور چیٹ cheat کرنے سے فرصت ملےتب نہ یا صُبح اُٹھ کر پھر دوپہر بارہ12 بجے ناشتا کرنے والی ممی ڈیڈی برگر فیملی family کہاں اٹھارہ18 اٹھارہ 18 گھنٹے روزے کا اتنا بڑا بُھوج اٹھا سکتی ہے ؟ اور اگر بمشکل سے بزرگوں کی ذد کے آگے ہار مان کر ایک آدھ روزہ رکھ بھی لیا تو اگلے دن ہی کیلشیم کی ڈریپ لگوانا پڑ جاتی ہے اس طرح تو کئی ہٹےکٹے نوجوان بھی اُن کو دیکھ کر دل بھرداشتا ہو جاتے ہیں اور ویسے بھی آپس کی بات ہے میاں۔

روزہ رکھا ہو اوپر سے آج کل کا ماڑرن زمانہ کہاں شریف آدمی کا روزہ رہنے دیتا ہے اگر کسی صوفی صاحب نے روزہ رکھا بھی ہو تو کیا وہ بازار میں ریشم گلی سے گزر سکے گا اور چلو مان لو گزر بھی گیا تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کے اُس کا روزہ بچا ہوا ہے اور یار ابھی holiday s ہیں یار وہ یہ باتیں کرتا رہا اور مُسکراتے ہوئے میں اُس کو صرف نفرت بھری نظروں سے دیکھتا رہا کہتا یار تم نے کون سا محلے کے سارے لڑکوں کو سیدھا کرنے کا ٹھیکہ اُٹھا رکھا ہے اور پھر زور دار کہکا لگتے ہوئے کہتا یار دیکھو 30 تو روزے ہیں ساری دُنیا رکھ لیتی ہے میرے لئے بچتے ہی نہیں اور یہ اصل میں بُزرگوں کا کام ہے جب اُن کی ٹانگیں قبر کو جاتی ہیں تب نماز روزہ کے بارے میں سوچتے ہیں ویسے بھی ہم ابھی جوان ہیں تھوڑی موج مستی کرنی ہے سمجا کرو نہ یار ۔۔اس کا یہ بھی خود اعتراف کرنا تھا کہ رمضان المباک میں کوئی بھی ایسی نمازِ تراویح نہیں گزری جس میں نمازیوں کو تنگ نہ کیا ہو اور اُن کی جوتیوں میں پانی نہ ڈالا ہو اس کی عجیب عجیب سی حرکتوں سے لوگ غصے میں بھی ہنس پڑتے تھے جن میں ِ میں بھی شامل ہوں ۔ ہر کسی کے لیے یہ آفت تھا ہر دوست اس سے بات کرنے کے لیے “کنی کُتراتا تھا۔

Ramadan

Ramadan

لیکن اب ایسا نہیں رہا اچانک اس میں ایسی تبدلی آئی سبھی دوست تو پہلے یہ جھوٹ سمجتے تھے لیکن اللہ جس کو ہدایت دے اللہ جس پر اپنی کرم نوازی کرے اور جس پر مہربان ہو جائے پھر ہماری مجال کیا کے ہم اس کو اس کی زندگی میں آنے والی تبدلی کو روکیں ۔ یہ جناب مِھٹو صاحب رمضان المباک کے 15 روزے مجھے ملنے آئے میں دیکھ کے حیران رہ گیا ماشااللہ لمبی داڑھی ماتھے پہ پیارا سا مہراب بنا ہوا اور بڑے نرم مزاج سے باتیں کرتا ہوا یہ شخص میرا پیارا دوست مِھٹو ہے اور مُجھ سے کہ رہا تھا کی یار میں عُمرہ کے لئے جا رہا ہوں سبھی دوستوں سے مل کر آیا ہوں تو رہ گیا تھا اگر کوئی غلطی ہوئی ہو تو مُجھے معاف کر دینا اُس کی یہ بات سُن کے میرا دل بھر آیا اورمیں نے کہا کمینے مُجھے کیوں شرمندہ کرتا ہے لیکن ایک بات بتا تیرے میں یہ تبدلی آئی کیسے؟ وہ تھوڑا مُسکرایا کہتا یہ ایک راز ہے اور اس کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہے اس بات پہ میری ہنسی نکل گی مجھے دیکھتے ہوئے کہتا تمہاری بھابھی بھی میرے ساتھ جا رہی ہے اور وہ ہی مجھے لے کر جا رہی ہے میں فورًاسمجھ گیا۔

Right Way

Right Way

اس سے اور سوال کرنا مناسب نہ سمجھا اسے رخصت کر کے میرے دماغ میں ماضی کی وہ ساری فلم چل پڑی جو ان دونوں کے مابین تھی اندر ہی اندر ہنستے ہوئے میں سوچتا رہا کہ اس بھائی صاحب نے ایک بار کہا تھا والدین کے کہنے پر اگر جوان بیٹا نماز نہیں پڑھتا یا روزہ نہیں رکھتا تو محلے کی کسی لڑکی سے کہلوا کے دیکھیں انشاالله پورے روزے بھی ساری نمازیں اور اعتکاف بھی بیھٹے گا ۔پر وہ یہ کہنا بھول گیا کہ وہ عمرہ بھی کرے گا۔ الله تعالی اس کی نمازیں روزے عمرہ قبول فرماے اُس کی ایک بات اب تک یاد ہےجو اکثر کہتا رہتا تھا وہ الله بڑا غفور رحيم ہے بخش دے گا میں مان گیا اور اُس کو دیکھ کر خود بھی اپنے آپ کو اور اپنی عادتوں کو تبدیل کیا اور اکثربِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ “اور قرآن کی سورہ الفاتحہ آیت نمبر 5 اهدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ترجمہ ہمیں سیدھا راستہ دِکھا۔ پڑھتا رہتا ہوں ۔ایسے ہزاروں میر ے بھائی مِھٹو میاں اور میری طرح کے ہوں گے ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی اُن کو سیدھا راستہ دیکھاے اور اللہ تعالی ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

تحریر : سید بخشی وقار ہاشمی