متوسط طبقہ کی قیادت ہی پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہا ہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ متوسط طبقے کا تعلق صرف شہروں ہی سے ہو۔ متوسط طبقہ دیہی علاقوں سے بھی ہوسکتا ہے۔ جس کیلئے ہمیں دیہی علاقوں میں تعلیم، مواصلات اور صحت کی سہولتوں کو پہنچانا ہو گا۔ جو موجودہ حالات میں ناممکن ہے۔ کیونکہ 69 سالوں سے اس ملک میں جاگیرداروں، وڈیروں، سرداروں اور سرمایہ کاروں کا راج چلا آرہا ہے۔

نا تو وہ اپنے علاقوں میں میں سڑکوں کا جال بچھانے دیتے ہیں اور نہ ہی تعلیم جیسی نعمت کو اپنے علاقوں میں آنے دیتے ہیں۔ وہ اسلئے کہ لوگوں میں شعور بیدار نہ ہوجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ دنیا 21صدی کے دہانے پر کھڑی ہے لیکن پاکستان صدیوں پرانے جاگیردارانہ اور موروثی نظام سیاست کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا جاگیر داری اور مورثیت صرف زمین کی ملکیت سے پیدا نہیں ہوتی یہ ایک طرز فکر ہے جو پاکستان کے تمام با اثر طبقات میں جڑ پکڑ چکا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ وہ لوگ بھی جن کا روایتی جاگیرداری سے کوئی تعلق نہیں وہ بھی سیاسی جاگیردار بن بیٹھے ہے۔

ناہید حسین نے کہا کہ ملک کا سیاسی بحران بڑھتے بڑھتے ٹھیک اُس مقام پر آپہنچا ہے جہاں مرحوم ذوالفقار علی بھٹو اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں کھڑے تھیں اور اُس وقت کی اپوزیشن نے حکمرانوں پر اعتماد کرنے سے انکار کردیا تھا ۔آج بھی یہی حالات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ حکومت سے بھی یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک میں رائج جمہوری نظام کو بچانے کیلئے ریاستی تشدد کا راستہ ترک کریں احتساب کے عمل کو شفاف بنائے۔ کیونکہ جاگیر دارانہ طریقے میں دھونس پر مبنی حکومت کچھ عرصہ تو چل سکتی ہے لیکن ہمیشہ نہیں ۔ انہوں نے کہا موجودہ حالات اس امر کے متبنی ہے کہ حکومت آنا پرستی تعصب کو ترک کرکے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور ماحول کو بہتر بنانے کیلئے حالات کو سازگار بنائے ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حالات بگڑتے بگڑتے اس نج نہ پہنچ جائے کہ انہیں کوئی اور ٹھیک کریں۔