مشال قتل کیس: ملزم بلال نے ہجوم کو اشتعال دلایا

Mishal Khan

Mishal Khan

مردان (جیوڈیسک) مشال قتل کیس کے دو اہم ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ایک ملزم بلال بخش نے ہجوم کو اشتعال دلایا اور قتل کا نعرہ لگایا اور دوسرے ملزم نے لاش کی بے حرمتی کی، قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزمان کی تعداد 34 ہو گئی ہے۔

مشال قتل کیس میں پولیس ویڈیوز کی مدد سے ملزمان تک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہے، ڈی پی او ڈاکٹر میاں سعید نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، گرفتار ملزمان کی تعداد 34 ہو گئی، ملزمان میں بلال بخش اور عامر شامل ہیں۔

ڈی پی او نے بتایا کہ ملزم بلال نے ہجوم کو اشتعال دلایااور بغیر تحقیق کےقتل کانعرہ لگایا، ملزم بلال یونیورسٹی میں کمپیوٹر آپریٹر ہے، ڈی پی اونے مزید بتایا کہ ملزم عامر یونیورسٹی کا طالب علم اور تنگی کا رہائشی ہےاوراسے ویڈیو میں لاش کی بے حرمتی کرتے دیکھا گیا ہے۔

آٹھ ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انہیں کل اے ٹی سی مردان میں پیش کیا جائے گا، مشال کیس میں 24 ملزمان جیل میں ہیں، مشال قتل کیس کے 3 مرکزی ملزمان تاحال گرفتار نہیں کیے جا سکے، ان اہم ملزمان میں یونیورسٹی کے ملازمین علی اور نواب جبکہ پی ٹی آئی کا تحصیل کونسلر عارف شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق تینوں افراد نے مشال خان کو کمرے سے زبردستی باہر نکالا، ان تین افراد میں سے ہی ایک نے مشال خان پر فائر کیا۔

مشال خان کے قتل کے بعد سے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان بدستور بند ہے، صوابی میں طالب علم مشال کے گھرتعزیت کے لئے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام ٹوپی میں مشال خان کے قتل کے خلاف ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکاء نےبازار سے ٹوپی اڈہ تک مارچ کیااور ملزمان کے خلاف نعرے بازی کی۔13 اپریل کو طالب علم مشال کو توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔