عصری اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : معروف مذہبی اسکالر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ معاشرتی برائیوں کے سدباب کیلئے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے ،اسلام سے دوری اور مغربی کلچرکی رغبت نسل نو کی اخلاقی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔

انٹرٹینمنٹ کے نام پر بیہودہ قسم کے اشہارات اور ڈراموںاور پروگراموں پرپابندی عائد کردی جائے، عصری اداروں کو اسلامی اصولوںکے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ بدھ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اسلام میںہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے حقوق ورہن سہن کاطریقہ موجودہے اور اسلام میں ہر وہ چیز ممنوع ہے جو اللہ کی یاد سے غافل اور عوام الناس کی ایذا کا باعث بنے اسلامی تعلیمات با مقصد ہیں اور حکمت پر مبنی ہوتی ہیں۔
اسلام نے مخلوط نظام تعلیم اورمردوزن کے اختلاط پر پابندی معاشرے کو برائیوں سے بچانے کیلئے لگائی ہے جس پر عمل نہ کرنے کے باعث آج وطن عزیز میں انسانیت سوز واقعات رونماء ہورہے ہیں،پٹیل پاڑہ اسکول کا واقعہ اور بچوں سے زیادتی کے اسکینڈلزسے جیسے واقعات ہمارے معاشرے کی گرتی ساکھ کی نشاندھی کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اسلامی کلچرکوعام کرنے کے لیے مذہبی طبقے کو کرداراداکرناہوگا باالخصوص ائمہ مساجد ہفتہ وار درس قرآن کا انعقاد کرکے عوام الناس کو توجہ دلائیں۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں طاغوتی قوتیں امت مسلمہ کے لیے فتنہ و فساد برپا کر رہی ہیں ایک طرف بہودہ قسم کے پروگرامات اور اشتہارات کی تشہیر کے ذریعے سے نسل نو کے اندر جنسی میلان پیدا کیا جارہاہے تو دوسری طرف اسلامی تعلیمات کو دقیانوسی اور روشن خیالی کے خلاف قرار دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں ایسے تمام مسلمانوں کوتہذیبی دائرہ کار کے مطابق زندگی گزارنے پر توجہ دینی چاہیے اور کفار اور دشمنان ملک وملت کی سازشوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ مسلمان کے لیے مشعل راہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اسوہ حسنہ ہے اور بہترین تعلیم وہی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہو ، انہوںنے کہاکہ وطن عزیز میں یہ دیکھ کر افسوس ہوتاہے کہ دنیا کی تمام تہذیبوں کے لوگ اسلامی تہذیب سے متاثر ہورہے ہیں جبکہ خود مسلمان اپنے گھرانوں سے اسلامی تہذیب کا جنازہ نکالنے پر تلے ہوئے ہیں ، مغربی کلچر کی طرف راغب کرنے والے بیہودہ ڈراموں اورفلموںکو دیکھ کرنسل نو تباہ ہورہی ہے۔

اسلام کے نام پر معارض وجود میں آنے والے وطن عزیز کے کلچر میں مخلوط نظام تعلیم معاشرے میںپھیلتی برائیوں کا سب سے بڑا سبب ہے، حکومت کو افسوسناک واقعات کی روک تھام کیلئے ترجیحی بنیادوںپر توجہ دینی ہوگی اور عصری اداروں کو اسلامی اصولوںکے مطابق ڈھالنا ہوگا، انہوںنے کہاکہ ،تمام شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے اپنے شعبوں میں برائیوں کے سدباب کیلئے کردار اداکریں ایک اچھا معاشرہ ترتیب دینے کیلئے اچھا شہری بننا بھی ضروری ہے اور ہر اچھے شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے میں ابھرتی برائیوں کے سدباب کیلئے کردار ادا کرے۔