مودی سرکار کا واویلا اور کبوتر کی اونچی اڑان

Modi Modi and Pigeon

Modi Modi and Pigeon

تحریر: اے آر طارق
بھارت میں آج کل ایک بے زبان پرندے ”کبوتر ”کا بہت چرچا ہے۔جس کا چہار سو واویلا مچا ہو ا ہے۔جس پر بھارتی حکام اور سیکیورٹی اداروں میں مختلف چہ میگوئیاں اور قیاس آرائیاں بھی ہوتی رہی۔اس کے بارے میں بھارت میں عام رائے پائی جاتی ہے کہ یہ جاسوس کبوتر ہے اور پاکستان سے آیا ہے ۔بھارتی میڈیا میں دکھائے جانے والے اس سفید کبوتر کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس کے پروں پر کچھ لکھا گیا ہے اور کچھ ہندسے بھی نقش ہیں،غالبا کوئی کوڈ یا نمبر ہوسکتا ہے۔ہمسایہ ملک میں اس کبوتر کی بڑی باریک بینی کے ساتھ جانچ کی گئی ہے اور تمام تر پہلووں اورزاویوں سے اس پر غور کیا گیا ۔بھارتی تھنک ٹینک نے اس کبوتر والی ”رام کہانی” پر سر جوڑے اس گتھی کو سلجھانے کی کوشش کی ،مگر یہ گتھی ہے کہ مزید سلجھتی،بذات خود ایک الجھن میں الجھ گئی۔نجانے بھارت اس کبوتر کو اپنے میڈیا پر دکھا کر کیا نتائج اخذ کرنا چاہتا تھا۔

معلوم نہیں ہو پایا کہ اس پرندے کا ”بے زبان شو” کر نے جیسی بھونڈی حرکت کرنے کی بھارت کو کیوں ضرورت پیش آئی ۔میرے ذہن میں تو یہی آتا ہے کہ بھارت کو جب اپنا الزام ثابت کرنے کے لیے کوئی مرد ،جسے قربانی کا بکرا بنایا جاسکے ،نہ ملا تو جنگی جنون اور احمقانہ سوچ کے پیش نظر ،جس میں بھارت سے کوئی بھی امید کی جا سکتی ہے۔

Propaganda

Propaganda

چاہے وہ اسکی طرف سے جنگ کی کوشش ہو یا لائن آف کنٹرول پر بلا جواز بمباری یا پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت زہریلا ،بلا مقصد پروپیگنڈہ کرنا۔ بھارت کی طرف سے مسلط تین جنگہیں اسی کا نتیجہ ہے۔اس نے بوکھلاہٹ میں ایک بے زبان پرندے کو ہی ”پاکستانی دہشت گرد ”شو کرتے دھر لیااور اس کا on live media وہ حشر کیا کہ بیچارہ اس اچانک انہونی آفات پر گم سم،پریشان ،ان کی طرف پھولی ہوئی سانس اور سہمی سہمی نظروں سے ٹکر ،ٹوں کرتا آہ وبکاء کرتا قدرت سے نوحہ و کناں کر رہا تھا کہ یا رب ”اے مینوں تو کناں دے وس پا دتاں ای”بھارت کی یہ پرانی عادت ہے کہ جب اس سے کچھ بن نہ پاتا ہو تووہ پاکستان پر بلا جواز،بے سروپا، بغیر تحقیق الزامات لگاتا ہے ، جوتمام عالم میں عقل وشعور اور فہم وادراک رکھنے والے کسی بھی شخص کے گلے سے نیچے نہیں اترتے۔پاکستان کو پوری دنیا میں تنہا کرنے کا خواہشمند بھارت پاکستان دشمنی میں اپنے حواس تک کھو بیٹھا ہے اور بہکی بہکی سی باتیں کرنے لگتا ہے ،جس پر سنجیدگی کا ذرا سا بھی گمان نہیں ہوتا ۔اسکی طرف سے حقائق بھی آشکارہ نہیں ہوتے۔

جنگی جنون میں مبتلا بھارت جو امریکی شہ پر پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی دھمکی لگابیٹھا ہے اور پاکستان کو پوری دنیا میں تنہا کرنے کی باتیں کرچکا ہے ۔آہستہ آہستہ جنگی جنون اترنے اور زمینی حقائق سامنے آنے اور پاکستان کی موجودہ صورتحال کو پہلے سے بہتر پا کر ،پاک فوج کی تیاریاں اورمسلح افواج کے توانا جذبے کو دیکھ کر ہوش آنے اور خبر ہونے پرخود ہی محسوس کرے گا کہ وہ پاکستان کو تو اقوام عالم میں تنہا نہ کرسکا، مگر پوری دنیا میں خود شرمندگی اورجگ ہنسائی کا موجب ضرور بن گیا ہے۔ایک بھارتی اخبار نے اپنی سرکار کو خود ہی آئینہ دکھا دیا اور لکھا کہ !پاکستان اور چین دونوں ایٹمی ملک ہیںاور چین پاکستان کے ساتھ ہے ۔بھارت پاکستان سے جنگ نہیں کرسکتا۔

Raheel Sharif

Raheel Sharif

مودی سرکار کو چاہیئے کہ پاکستان سے جنگ کرنے کی بجائے بھارت کی حالت پر غور کرے اور کشمیر پر توجہ دے۔آرمی چیف راحیل شریف کے حالیہ بیانات اور مثبت اقدامات اور چین ساتھ ساتھ دیکھ کر ،پاک روس مشترکہ جنگی مشقیں ملاحظہ فرما کر ،پاکستان ایٹمی ملک کا احساس لیے بھارت کی عقل ٹھکانے آنے لگی ہے اور اسے پتا چل گیا ہے کہ پاکستان اب ترنوالہ ثابت نہیں ہو گا۔ایسے میں اس کے جنگی جنون ،جارحانہ بیانات کا سلسلہ ماند پڑنے لگا ہے اور مصالحانہ طرز عمل سامنے آنے لگا ہے اور اس کا خطہ کی ”چودھراہٹ ”کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے اور یہ کہ اب اسے ندامت سے سر چھپانے کو جگہ بھی نہیںمل رہی۔ویسے بھی انڈین شیر صرف” فلموں” میں ہی پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات اٹھاسکتے ہیں۔جنگ میں مسلح افواج کے شیر جوانوں اور پاکستانی عوام کا ڈٹ کر مقابلہ نہیں کرسکتے اور یہ بات ساری دنیا جانتی ہے۔بات ہو رہی تھی کبوتر کی ،جس کی جامہ تلاشی بھارت نے ایسے لی۔

جیسے کوئی دہشت گرد پکڑلیا ہو۔اڑی حملہ الزام فوری طور پر پاکستان پر لگانے کی طرح اس کبوتر کو بھی انتہائی عجلت میں پاکستانی ثابت کرنے کا بھارت نے اپنے میڈیا پر ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا۔بندہ نہیں ملا تو نہ سہی ،پرندہ ہی سہی۔جس انداز سے بھارتی سرکار اور سکیورٹی اداروں نے اس کبوتر کی خبر لی اور اس کی خوب چمڑی اڈھیری،دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر گیا۔بھارت کے کیا کہنے،ایک بے زبا ن،معصو م پرندے پر توپوری طرح پاکستانی ہونے کا چھاپا لگا دیااور اسے پاکستانی کارستانی ثابت کرنے کے لیے پورے میڈیا کی طاقت استعمال کر ڈالی،مگرحاصل کچھ نہ ہوا۔بے زبان پرندے کبوتر کو” پاکستانی” ثابت کرنے کے لیے اتنا زور اور پنجہ آزمائی ،ایک کبوتر کی آمد پر پریشان بھارت کیا پاکستان میں قیداپنے ایک طوطے ،بھارتی نیوی کے حاضر سروس جنرل گلبھوشن پر روشنی ڈالنا پسند کریں گے کہ آیا کہ وہ پاکستان میں کیا خدمات سرانجام دینے آیا تھا اور یہ کہ اس طوطے کی شناخت کیا ہے اور یہ کس دیس کا باسی ہے۔

AR Tariq

AR Tariq

تحریر: اے آر طارق
03074450515
03024080369