مودی اور ٹرمپ ٹو بائی ٹو وزارتی مذاکرات پر رضامند

Narendra Modi Donald Trump

Narendra Modi Donald Trump

نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیر أعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے میکینزم ٹو بائی ٹو وزارتی مذاکرات کی مدد سے انڈو پیسفک خطے میں امن و استحکام میں اضافے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

وہائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے منگل کو علیٰ الصباح نریندر مودی کو خود فون کیا اور انہیں اور بھارتی عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد پیش کی۔ خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی نے وہائٹ ہاؤس کے حوالے سے کہا کہ اس نئے میکینزم سے دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹجک مشاورت کو نئی بلندی حاصل ہوگی۔ تاہم وہائٹ ہاؤس نے اس کی مزید تفصيل نہیں بتائی۔

ٹیلی فونک بات چیت کے دوران صدر ٹرمپ نے امریکہ کی جانب سے بھارت کو فراہم کیے جانے والے خام تیل کی پہلی کھیپ کا خیر مقدم کیا جس کا آغاز اسی ماہ ٹیکساس سے ہو گا۔ انہوں نے بھارت کو معتبر انداز میں طویل مدت تک توانائی کی سپلائی جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کو اسی سال نومبر میں بھارت میں منعقد ہونے والی عالمی انٹرپرینر شپ کانفرنس کا انتظار ہے جس میں شرکت کے لیے صدر ٹرمپ کی بیٹی اور مشیر اوانکا ٹرمپ امریکی وفد کی قیادت کریں گی۔

وہائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق وزیر اعظم مودی نے جنوبی کوریا کے خلاف دنیا کو متحد کرنے کے سلسلے میں مضبوط قیادت فراہم کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں جنوبی کوریا کو متنبه کیا ہے کہ اگر وہ امریکہ پر حملہ کرتا ہے تو اسے آگ اور خون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو فون کیا۔ انہوں نے بھی بھارتی عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد پیش کی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کے مطابق ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ کو دنیا میں آزادی اور خوشحالی کے مقصد کے لیے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں راہنماؤں کے درمیان اچھی بات چیت ہوئی۔

ایک اور خبر کے مطابق چین نے جمعرات کے روز کہا کہ اسے امید ہے کہ بھارت اور امریکہ کے مابین ٹو بائی ٹو میکینزم کی مدد سے ہونے والے مذاكرات سے خطے میں امن اور ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔

جبکہ امریکہ نے کہا کہ وہ چاہتا ہے کہ بھارت اور چین مذاكرات کی میز پر آئیں اور بات چیت سے تمام مسائل حل کریں۔

خیال رہے کہ تقریباً دو ماہ سے ڈوکلام علاقے میں بھارت اور چین کے مابین سرحدی تعطل قائم ہے۔