ایسا کیا فوج نے کہہ دیا

General Raheel Sharif

General Raheel Sharif

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
آج اگر عوام سے پوچھا جائے توعوام کا آنکھ بند کرکے ووٹ جنرل راحیل شریف کے حق میں آئے گااور عوام یہی چاہیںگے کہ جنرل راحیل شریف ملک کی حکمرانی کی باگ ڈور سنبھالیں اور ملکی عوام کو حقیقی جمہوری ثمرات سے محروم رکھنے والے اپنے اپنے مفادات کی گھٹی کے شیرہ میں ڈوبے نام نہاد جمہوری دیوی کے پوجاریوں کو گدیوں سے دپوچ کر نکال باہر کریں کیوں کہ جمہوریت کی پوجا کرتے کرتے حکمرانوں سیاستدانوں اور اِن کے چھوٹے بڑے افسر شاہی چیلوں (بیوروکریٹس) نے قوم کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے اور اپنے مفادات کا سوچا ہے اَج ملک کو اِن لٹیروں اور قومی خزانے کو لوٹ کھانے والے بڑے ڈاکوں اور ڈکیتوں سے جان چھڑانے کے لئے یہ بہت ضروری ہے۔

فوج اقتدار سنبھالے اور ملک کو لوٹ کھانے والے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کا کڑااحتساب کرے اور اُس وقت تک فوج مُلک کی باگ ڈور سنبھالے رکھے جب وہ یہ سمجھے کہ اَب اِسے اقتدار سول حکمرانوں کو منتقل کردیناچاہئے اور وہ مطمئن ہوجائے کہ آج مُلک کو محب وطن سول حکمران ، سیاستدان اور بیوروکریٹس مل گئے ہیں تو فوج اقتدار چھوڑ دے ورنہ اقتدار میں ہی رہے۔

خبر یہ ہے کہ منگل 11نومبر کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں جنرل ہیڈ کوارٹرراولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی تفصیلات کے مطابق گزشتہ دِنوں سپہ سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت منعقد ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے آئندہ دورہ امریکا پر غورکیاگیا جبکہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کانفرنس میں مُلک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز، نیشنل ایکشن پلان اور فاٹااصلاحات کا جائزہ بھی لیاگیاخبر ہے کہ اِس حوالے سے جنرل راحیل شریف نے کہاکہ” دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کےلئے جاری آپریشن میں قوم کی حمایت قابل تحسین ہے آپریشن سے طویل المدت فوائد حاصل کرنے کے لئے گورننس بھی اِسی طرح ہونی چاہئے،جے آئی ٹیز ترجیحی بنیادوں پر اپنی تحقیقات مکمل کریں، تاخیر آپریشنز کو متاثر کررہی ہے، فاٹاریفارمز پر عملدرآمداور آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی کو یقینی بنایاجائے“۔

ISPR

ISPR

اِس میں شک نہیں کہ مندرجہ بالا سطور میں درج ایک ایک لفظ اور جملوں کو بیس کروڑ پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ وہ محب وطن پاک فوج اور اِس کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے انتہائی قابل ِ احترام اور لائق ِ تحسین جملے ہیں جوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز میں سُنہر ے حروفوں کے ساتھ تحریر کئے گئے تھے جس میں ایک لفظ ” گورننس “ نے قوم میں جینے اور زندہ رہنے کی اُمنگ پیداکردی ہے جسے خا ص طور پر مُلکی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے اپنی خبروں کی زینت بنایا یقینا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جاری پریس ریلیز سے عوام میں حوصلہ بلند ہوااور عوام اچھی طرح سے سمجھ گئے کہ آج پاک فوج ہی وہ واحد ادارہ ہے جو آپریشن ضرب عضب کو جاری رکھ کر مُلک کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔

جس کی ہر ممکن کوشش بس یہی ہے کہ ملک میں کسی نہ کسی طرح سے بہتری آئے اور ملک کرپشن اور لوٹ مار اور دہشت گردی اور قتل ِو غارت گری سے پاک ہواور ایک سندھ ہی کیا سارے ملک میں گڈ گورننس کی بہتری ہو اور ملک اور عوام خوشحالی کی راہ پر اُس طرح سے گامزن ہوجائے جِسے ایک عرصے سے جمہورو جمہوری اور جمہوریت کے نام پر ملک کے نام نہاد جمہوری پوجاریوں نے سارے جمہوری عمل کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا اور عوام کے حصے میں سوائے کڑوی گولیاں نگلنے کے کچھ نہیں آیا اور ایک لمبے عرصے سے سارے جمہوری عمل کی کھیری اور چاشنی کے مزے بھی یہی نام نہاد جمہوری نظام کے پوجاری ہی لوٹتے رہے مگر عوام کے حصے میں جمہوری ثمرات ایک رتی برابر بھی نہیں آئے ہر بار عوام کے دامن میں مہنگائی ، بھوک و افلاس اور تنگدستی اور سالانہ سیلاب کی تباہ کاریاں ہی آتی رہی ہیں۔

ایسے میںآج ساری پاکستانی قوم یہ نکتہ اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ پاک فوج کی کورکمانڈرز کانفرنس میں جس فکری انداز سے ” آپریشن سے طویل المدت فوائد حاصل کرنے کے لئے گورننس بھی اِسی طرح ہونی چاہئے “ اِس جملے کا اظہار کیاعوام جنرل راحیل شریف کے اِس ایک جملے سے یہ سمجھتے ہیںکہ آج اگر ہمارے حکمران ، سیاستدان اور بیوروکریٹس مُلک میں جمہوری اور گڈ گورننس کے ثمرات ٹھیک طرح سے عوام الناس تک ڈلیور کررہے ہوتے تو پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اپنی کورکمانڈرز کانفرنس میں یہ تاریخی جملہ’ آپریشن سے طویل المدت فوائد حاصل کرنے کے لئے گورننس بھی اِسی طرح ہونی چاہئے کبھی بھی نہ کہتے ۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

آج وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور اِن کی حکومت کے وزراءکو جنرل راحیل شریف کے اِس ایک لفظ ” گورننس “ پر آگ بگولہ ہونے اور اپنے وزراءاور مشیرانِ خاص و عام سے اِس کا بتنگڑ بنانے کے بجائے اِنہیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے اور اتنا ضرور سوچنا چاہئے کہ وزیراعظم نوازشریف کی موجودہ ڈھائی سالہ حکومت میں سوائے پنجاب کے لوگوں کو میٹرو بس ، کشادہ سڑکوںاور آنے والے دِنوں میں ملنے والی اورنج ٹرین سروس اورساری پاکستانی قوم کو صرف ایک پاک چین راہداری کے ملاہی کیا ہے ..؟؟

جبکہ اِس حقیقت سے انکار نہیں کہ ملک میں پانی ، گیس اور بجلی کا بحران ایسے ہی ہے جیسایہ بحران پہلے تھابلکہ ن لیگ کی حکومت کے گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اور اِس میںشدت ہی آتی جارہی ہے آج بھی مُلک کے غریب عوام پر مہنگائی کا طوفان سرچڑھ کر آتاہی چلاجارہاہے، اور اگلے ماہ آئی ایم ایف (عالمی مالیاتی ادارہ) سے ملنے والی قرضوں کی اقساط کے شروع ہوتے ہی مہنگائی جو تباہی مچائے گی وہ بھی اپنی جگہہ افسوس کی تمام حدود کراس کرجائے گی۔

آج اگر ایسے میں جنرل راحیل شریف نے اپنی کورکمانڈرز کانفرنس میں حکومت سے گورننس کی بات کہہ دی ہے توکیا ہوگیاہے ..؟؟ اور ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں سے کئی گنازیادہ محبِ وطن چیف صاحب جنرل راحیل شریف نے ایسا بھی کیا کہہ دیاہے..؟؟ کہ آج جس سے وزیراعظم سمیت حکومتی وزراءکے تن بدن میں آگ لگ گئی ہے اور وہ ایوانوں سے لے کر میڈیااور پبلک مقامات تک فوج سے متعلق ” فوج ہماراماتحت ادارہ ہے ، اِسے گورننس کی بات ہم سے نہیں کرنی چاہئے“ حکومت کی گورننس سے مایوسی ہے لیکن فوج کو ایسے الفاظ استعمال کرنے کا حق نہیں “جیسے جملے داغتے پھررہے ہیں عوام کو اپنے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے منہ سے اپنی پاک فوج سے متعلق ایسے چھوٹے جملے سُن کر سخت مایوسی ہورہی ہے او رعوام یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ ہمارے حکمران اور سیاستدان ہیں جن کی فوج اور قوم کے لئے گورننس کی بات کرنے والوں سے متعلق ایسے خیالات ہیں۔

Rulers

Rulers

بہرحال ..!!آ ج ہمارے جمہوری شیرہ میں ڈوبے حکمرانوں ، سیاستدانوں ، اپوزیشن جماعتوں اور بیوروکریٹس اور بیس کروڑ پاکستانیوں کو یہ بات بھی اچھی طرح اپنے ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ جتنے آپ سب محبِ وطن پاکستانی ہیں ہماری پاک فوج بھی اُتنی ہی محب وطن ہے بلکہ ہماری توقعات سے بھی بڑھ کر ہماری پاک فوج محبِ وطن ہے آج اِس سے زیادہ محب وطن اور کون ہوگا..؟؟جس کے جوان مُلک میںجاری آپریشن ضرب عضب میںاپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے مُلک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عزمِ عظیم لئے مُلک کے اندر اور سرحدوں پر مُلک دُشمن عناصر سے نبردآزماہیں ہے کوئی مائی کا لعل حکمران ، سیاستدان یا کوئی بیوروکریٹس ہے جو پاک فوج کے ایک سپاہی سے لے کر ایک اعلیٰ افسر کی طرح دہشت گردوں اور مُلک دُشمنوںسے اِس طرح سے لڑے جس طرح پاک فوج لڑرہی ہے آج اگر فوج نے ’ آپریشن سے طویل المدت فوائد حاصل کرنے کے لئے گورننس بھی اِسی طرح ہونی چاہئے © © “جیسے جملے اداکردیئے ہیں تو سب کے دماغ کی گھنٹی بج گئی ہے۔

یہاں عوام کامسندِ اقتدار پر بیٹھے ٹولے سے یہ کہناہے کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں تم بھی تو گڈگورننس کے بہت ٹیبل پڑھتے ہو..اَب کیا بیس کروڑ پاکستانی یہ سمجھیں کہ جب تم گورننس یا گڈاور بیڈگورننس کی باتیں کروتو تم عوام کو سوائے بے وقوف بنانے اور عوام کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے کچھ نہیں کررہے ہوتے ہو“ آج اگر اِسی گورننس کا استعمال جنرل راحیل شریف نے اپنی کورکمانڈرز کانفرنس میںکرلیاہے تو کیوںآپ لوگوں کے دل کی دھڑکنیں تیز ہورہی ہیں..؟؟

آج پاکستانی عوام کا قوی اور خام خیال یہ ہے کہ کہیں فوج کی زبان سے گورننس کی بات نکل جانے سے ہمارے حکمران اور سیاستدان اِس لئے تو پریشان اور حیران نہیں ہورہے ہیں کہ یہ سمجھ گئے ہیں آج تک یہ جس جمہوری دور میں رہ کر عوام سے گورننس کی باتیں کرتے آئے ہیں ، فوج نے سمجھ لیا ہے کہ ہم عوام کو ٹھیک طرح سے جمہورو جمہوری اور جمہوریت کی روایات نہیں دے سکے ہیں اور اِسی طرح ہم نہ ہی قوم تک گڈکورننس کے ثمرات ہی پہنچاسکے ہیں آج اگر پاک فوج کی کورکمانڈرز کانفرنس میں گورننس کی بات کی گئی ہے تو کہیں ایسانہ ہوکہ آپریشن ضرب عضب سے فارغ ہوتے ہی پاک فوج قوم تک گورننس پہنچانے کے لئے اِس میں ہم جیسی حائل رکاوٹوں کا بھی صفایا کردے اور پھر ہماری نام نہاد ساراکا سارا جمہوری عمل پلٹ دیاجائے اور وہ گورننس جو ابھی تک ہم قوم تک نہیں پہنچاسکے ہیں وہ اقتدار میں آکر فوج قوم تک پہنچادے کیوںکہ فوج نے ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب سے عوام میں اپنا مورال جتنا بلند کرلیاہے اُتناتو اپنے ڈھائی سالہ دورِ اقتدار میں ن لیگ والے بھی ابھی تک بلند نہیں کرسکے ہیں۔

Azam-Azim-Azam

Azam-Azim-Azam

تحریر:محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com