ماہِ رمضان اور مہنگائی

Ramadan Bazaar

Ramadan Bazaar

تحریر : ایم سرور صدیقی
لوگ کہہ رہے ہیں، غریب چیختے پھرتے ہیں کہ اس سال ماہ ِ صیام میں بھی مہنگائی کم کیوں نہیں ہوئی حکومتی وعدے اور دعوے کیا ہوئے؟ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی مگر چیزیں سستی پھر نہیں ہوئیں، مہنگائی کوپر لگ گئے جس چیز کے دام پوچھو ریٹ سن کر ایک جھٹکا سا لگتا ہے رمضان شریف میں ہوشربا مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے حکومت نے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا درجنوں مرتبہ اعلان کیا لیکن گراں فروشوں کے آگے دال تک نہیں گلتی شاید یہ ہر قانون سے ماورا ہیں ؟ حالات بتاتے ہیں اس سال بھی روزوں میں لوگ پھل، سموسے، پکوڑے کھانے کو ترس گئے فروٹ کی قیمتیں سن کر کمزوردل غشی کھا کر گر جاتے ہیں اتنا مہنگا رمضان المبارک ہم نے تو اپنی پوری حیاتی میں نہیں دیکھا شاید۔

ابھی ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا؟
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟

مہنگائی بارے تو یقین ہے حکومت گراں فروشوں کے سامنے ڈھیرہوگئی ہے آگے کے حالات بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن حکمرانوںکو بڑھکیں لگانے سے فرصت ہی نہیں ملتی ہر وقت مولا جٹ بنے پھرتے ہیں ایک گراںفروش سنبھالے نہیں جارہے چو ڈاکو بدمعاش کہاں سے قابو میں آئیں گے اس وقت جو سیاستدان حکومت کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں وہ بھی حکمرانوں ہی جیسے ہیں پبلک ایشو پر کوئی بات نہیں کرتا سیاستدان اپوزیشن میں آکرہی تنقید کرتے ہیںیہ الگ بات ہے کہ وہ اقتدار میں آکر حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے سب کے گناہ معاف کردیتے ہیں سب کا حصول اسلام آبادہے وگرنہ مہنگائی کے رحم وکرم پر عوام کو کبھی نہ چھوڑتے کہتے ہیں۔

Inflation

Inflation

سکول میں ٹیچر نے طالبعلم سے پو چھا Apple – Aسے آتا ہے یا Uسے یہ سن کر طالبعلم ذرا سا مسکرایا بولا مس ۔۔Apple – Aسے آتا ہے نہ Uسے ۔۔بلکہ پیسوں سے آتا ہے اسی طرح چیزیں بھی بازار سے پیسوں سے ملتی ہیں پوری دنیا میں ماہ ِصیام میں اشیائے ضرورت کی ریٹ کنٹرول کرنے کے حقیقی اقدامات کئے جاتے ہیں حتیٰ کہ غیرمسلم ملکوںمیں بھی روزہ ڈاروں کیلئے اسپیشل ڈسکائونٹ دیا جاتاہے لیکن پاکستان کا باور آدم نرالاہے یہاں چند رمضان بازارلگاکر حکمران مطمئن ہوجاتے ہںی کہ اب عوام کو سستی چیزیں با آسانی دستیاب ہوں گے لیکن ہوتا ووتا کچھ نہیں الٹا سستی چیزفں ڈھونڈنے والے ذلیل و خوار الگ ہوتے ہیں گرمی میں ان کا حشر نشر الگ ہو جاتاہے اسے کہتے ہیں۔

آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟ مہنگائی بارے تو یقین ہے حکومت گراں فروشوں کے سامنے ڈھیرہوگئی ہے آگے کے حالات بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا بعض لوگوںکا خیال ہے کہ مہنگائی اس لئے بھی کنٹرول نہیں ہوتی تمام گراںفروش ہرحکومت کا حصہ بن جاتے ہیں اب ا پنے بندوں کے خلاف کارروائی کون کرے؟ واقعی سوچنے کی بات ہے بہرحال مقدس ماہ ِ رمضان آتے ہی عوام پھر مہنگائی کے ڈرون حملوں کی زدمیں ہیں۔

Drone Attacks

Drone Attacks

ایک دوسرے سے لوگ کہہ رہے ہیں حکومت کے اعلان کے موجب قیمتیں کم کیوں نہیں ہورہیں ؟معاشی چکی میں پسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں حکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے رمضان، عید شب برات پرعوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکے۔حالات جوبھی ہیں۔ انتظامیہ،پرائس کنٹرول کمیٹیاں محکمہ خوراک علاقائی مجسٹریٹ کو اپنا کردار فعال طریقے سے ادا کرنا چاہیے اس کے بغیر چیزیں سستی ہوں گی نہ عوام کو کوئی ریلیف ملے گا۔

زمانے بھر کے غم یا اک تیرا غم
یہ غم ہوگا توکتنے غم نہ ہوں گے

شیدے میدے کا خیال ہے جب تک معاملات پر حکمرانوںکی گرپ نہیں ہوگی مہنگائی کے ڈرون حملے تو عوام پر ہوتے رہیں گے اور ان کو کوئی روکنے والا نہ ہوگا اللہ خیر کرے دل تو پہلے ہی نہیں مانتا تھا اب تو یقین ہو گیا ہے کہ حکومت ناجائز منافع خوروں سے قوم کو نجات دلانے میں کامیاب نہیںہو سکتی لیکن ایک نیک کام کی توقع کرنا اچھی بات ہے اللہ تبارک تعالیٰ ماہ ِ صیام میں شیطان کو قید کر دیتا ہے۔

ہمارے آس پاس درجنوں نہیں ہزاروں شیطان دندناتے پھرتے ہیں دیکھئے غریبوں کو ہوشربا مہنگائی سے دوچارکرنے والے ان شیطانوں سے ہماری حکومت کیا سلوک کرتی ہے؟ہرسال لوگ کہتے رہتے ہیں ،غریب چیختے پھرتے ہیں کہ ماہ ِ صیام میں بھی مہنگائی کم کیوں نہیں ہوئی حکومتی وعدے اور دعوے کیا ہوئے؟ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں ریکارڈکمی واقع ہوئی مگرچیزیںسستی پھرنہیں ہوئیں،مہنگائی کوپر لگ گئے جس چیزکے دام پوچھو ریٹ سن کر ایک جھٹکا سا لگتا ہے رمضان شریف میں ہوشربا مہنگائی کا طوفان آیا ہواہے حکومت نے آہنی ہاتھوںسے نمٹنے کا درجنوں مرتبہ اعلان کیا لیکن گراں فروشوں کے آگے دال تک نہیں گلتی شاید یہ ہر قانون سے ماورا ہیں؟

M. Sarwar Siddiqui

M. Sarwar Siddiqui

تحریر : ایم سرور صدیقی