وہ میرا چاند کوئی چاند سی عادت رکھتا

Moon

Moon

وہ میرا چاند کوئی چاند سی عادت رکھتا
میرا ہوتا تو یوں مجھ سے نہ عداوت رکھتا
اپنے تو چاہنے والوں سے محبت رکھتا
اس کی آنکھوں میں جو انسان شناسی ہوتی
دور افتادہ فقیروں سے بھی نسبت رکھتا
میرے آنسو نہ اسے چین سے سونے دیتے
اپنی ہر سوچ میرے غم سے عبارت رکھتا
یوں سرِراہ مجھے چھوڑ کے جاتا نہ کہیں
آخری سانس تلک مجھ سے رفاقت رکھتا
میرے آنگن کے اندھیروں سے نہ خائف رہتا
وہ میرا چاند کوئی چاند سی عادت رکھتا
اس نے کیوں درد کے لمحات کو تقدیر کہا
آئینہ ساز تھا، آئینہ طبیعت رکھتا
کاش وہ میری طرح حرف کی عظمت بن کر
بے ہنر فن کے خدائوں سے بغاوت رکھتا

ساحل منیر