موصل آپریشن تا حال ہماری منشاء کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے

Numan

Numan

ترکی (جیوڈیسک) نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش کا کہنا ہے کہ موصل کو دہشت گرد تنظیم داعش سے نجات دلانے کے آپریشن میں 36 گھنٹوں کے اندر ترکی کے نظریات کے منافی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

نائب وزیر اعظم قرتلمش نے ٹی آرٹی خبر چینل کی براہ راست نشریات میں ایجنڈے کے حوالے سے سوالات کا جواب دیا۔

انہوں نے موصل کاروائی کے معاملے میں ترکی کی پوزیشن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ترکی نے موصل کے عوام کے اس عمل کے مرکزی عنصر ہونے۔ اتحادی قوتوں کی فضا سے امداد سے داعش کا صفایا اور تربیت کردہ فوجیوں کی کاروائیوں کے حوالے سے اپنے نظریات کو سامنے لایا ہے۔

ترکی کے موصل کے حوالے سے خدشات میں سے ایک حاشدی شابی ، پی وائے ڈی کی طرح کے بعض عناصر کو موصل لاتے ہوئے ، “ہم داعش کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں” کی شکل میں ان کی تعیناتی ہے۔ جبکہ بعشیقہ میں ترک کیمپ میں فوجیوں کی موجودگی ہمارے لیے حساس معاملات میں سے ایک ہے۔

جناب قرتلمش نے بتایا کہ ترک فوجیوں کی بعشیقہ میں موجوگی محض ایک اتفاق نہیں بلکہ عراقی مرکزی حکومت کی منظوری اور دعوت ، اسی طرح شمالی عراق کی انتظامیہ کی دعوت پر ترک فوجیوں کی وہاں پر تعنیاتی ممکن بنی تھی۔

لہذا یہ معاملہ مکمل طور پر مشروع اور جائز حیثیت رکھتا ہے ، اس لیے اس معاملے کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ترک دفتر خارجہ کے حکام نے بغداد جاتے ہوئے اس معاملے پر مذاکرات کیے ہیں، ترکی کا اس حوالے سے مؤقف واضح اور عیاں ہے۔

نائب وزیر اعظم نے میدان جنگ کے بعد ترکی کے مذاکرات کی میز پر بھی شامل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ “آخر کار خطے کی تمام تر مساوات میں ترکی کی موجودگی ایک لازمی فعل ہے۔ اس حقیقت سے امریکہ اور روس حتیٰ عراقی حکومت بھی آگاہ ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ ترکی مذاکرات کی میز پر کمزور فریق کے طور پر بیٹھے۔ ہمارا نظریہ واضح ہے کہ عراق، عراقی شہریوں کا ہے۔ ”

ان کا کہنا تھا کہ عراقی وزیر اعظم کے بیانات حقائق کے عکاس نہیں ہیں اور یہ نہ ہی علاقائی امن و امان میں بار آور ثابت ہوں گے۔ ہر کس کو مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے قربانیاں دینی ہوں گی۔