والدہ اور اہلیہ کی آنکھوں میں خوف تھا، لگا انہیں مار پیٹ کر لایا گیا، کلبھوشن کا ویڈیو بیان

 kulbhushan Yadav

kulbhushan Yadav

اسلام آباد (جیوڈیسک) دفتر خارجہ نے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات کے بعد ریکارڈ کیا جانے والا ایک ویڈیو بیان جاری کر دیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے گرفتار بھارتی جاسوس کے جاری کردہ ویڈیو بیان میں دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ اہلخانہ سے ملاقات کرانے پر کلبھوشن یادیو نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سزائے موت کے قیدی بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے 25 دسمبر کو دفتر خارجہ میں ملاقات کرائی۔

ویڈیو بیان میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کلبھوشن یادیو نے کہا کہ ملاقات کے دوران محسوس ہوا والدہ اور اہلیہ خوفزدہ تھیں جب کہ اس موقع پر بھارتی اہکار ملاقات کے دوران والدہ کو دھمکا رہا تھا۔

جاسوس کلبھوشن یادیو نے کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ میری والدہ کو جہاز میں مار پیٹ کر لایا گیا ہے، بھارتی سفارت کار ملاقات کے بعد میری والدہ پر کیوں چیخ رہا تھا۔

کلبھوشن یادیو نے کہا کہ بھارتی عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں بھارتی بحریہ کا کمیشنڈ آفیسر ہوں، میرے انٹیلیجنس ایجنسی کے لئے کام کرنے کو کیوں جھٹلایا جا رہا ہے۔

بھارتی جاسوس کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی والدہ اور اہلیہ کی آنکھوں میں خوف دیکھا اور وہ سہمی ہوئی تھیں، ان کے ساتھ ایسا کیا ہوا، ان کی آنکھوں میں خوف اور ڈر نہیں ہونا چاہیے تھا۔

بھارتی جاسوس نے مزید کہا کہ میری والدہ اور اہلیہ کے ساتھ آنے والے بھارتی سفارتکار ملاقات ختم ہونے کے بعد ان پر چیخے، وہ انہیں ملاقات پر دھمکا رہے تھے۔

کلبھوشن یادیو نے کہا کہ پاکستان میں مجھے کسی قسم کے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا جب کہ والدہ بھی صحت مند دیکھ کر خوش ہوئیں۔

25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا بریفنگ دی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ کلبھوشن سے اہل خانہ کی ملاقات میں بھارتی سفارت خانے کے افسر کی موجودگی قونصلر رسائی نہیں اور نہ ہی یہ کلبھوشن کی اپنے اہلخانہ سے آخری ملاقات تھی۔

کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا فوجی مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا ہے۔

کلبھوشن یادیو پاکستان میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے کام کر رہا تھا اور اُس کے خلاف مقدمہ ’فیلڈ جنرل کورٹ مارشل‘ یعنی ایک فوجی عدالت میں آرمی ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔

10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گی تھی۔

لیکن بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔