موٹر وے پر پولیس اور تحریک انصاف کے حامیوں میں جھڑپیں

Police

Police

اسلام آباد (جیوڈیسک) حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی ریلی اور پولیس کے درمیان صوابی کے قریب جھڑپیں ہوئی ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلی پرویز خٹک کی قیادت میں ایک ریلی اسلام آباد کی جانب رواں ہے اور جب مظاہرین صوابی کے قریب ہارون آباد پل پر پہنچے تو انھوں نے سڑک بند کرنے کے لیے رکھے گئے کنٹینر ہٹانے کی کوشش کی۔

خیبر پختونخواہ سے عمران خان کی جماعت کے کارکنوں کو وفاقی دارالحکومت پہنچنے سے روکنے کے لیے موٹر وے اور دیگر سڑکوں کو کنٹینر کھڑے کر کے بند کرنے کے علاوہ مٹی کے بڑے بڑے ڈھیر بھی لگا دیئے گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جب کہ پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اس وقت پشاور سے اسلام آباد موٹر وے تقریباً بند ہے۔

ادھر صوبہ پنجاب میں تحریک انصاف کے لگ بھگ 1500 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں اکثریت ’پی ٹی آئی‘ کے نوجوان کارکنوں کی بتائی جاتی ہے۔ تحریک انصاف سربراہ عمران خان نے اپنے کارکنوں کو 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچنے کا کہہ رکھا تھا۔

عمران خان نے پیر کو بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں حکومت اور پولیس کو ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اُن کی جماعت کے کارکنوں کو پکڑا جا رہا ہے۔

انھوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو ایک مرتبہ پھر کہا کہ وہ بنی گالہ پہنچیں۔ اس سے قبل عمران خان نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے کہا تھا کہ وہ گرفتاری سے بچیں اور توجہ دو نومبر کے جلسے پر مرکوز رکھیں۔

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت مکمل کرتے ہوئے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی‘ اپنا احتجاج مخصوص مقام تک محدود رکھے۔

تحریک انصاف نے عدالت عالیہ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان کی جماعت ’پی ٹی آئی‘ کے وکیل بابر اعوان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ عدالت نے اُن کے تحفظات کو نظر انداز کیا۔

’’جو فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جا رہے ہیں۔‘‘ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی عدالت اسلام آباد کو بند کرنے کے حق میں فیصلہ نہیں دے سکتی۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اعلان کر رکھا ہے کہ دو نومبر کو وہ اپنے لاکھوں کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد بند کر دیں گے۔

حکومت کا موقف ہے کہ اگر تحریک انصاف مخصوص مقام پر احتجاج یا دھرنا دینا چاہتی ہے تو اس کی اجازت دی جائے گی لیکن اسلام آباد کو بند نہیں کرنے دیا جائے گا۔