پی این اے نظامِ مصطفےٰ کی تحریک

Pakistan National Alliance

Pakistan National Alliance

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
1977 میں چلنے والی نظامِ مصطفےٰ تحریک نے جس میں ملک کی تمام اہم سیاسی جماعتوں کا گٹھ جوڑ اداروں نے ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلزپارٹی کو گرانے کے لئے آج کی طرح کروادیاتھا ۔ پیپلز پارٹی ان انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب توہوگئی تھی۔مگر اس کے خلاف متحدہ اپوزیشن نے دھاندھلی کا الزام لگاکر نظامِ مصطفےٰ کے نام بھٹو مخالف تحریک کا آغاز کروا دیا گیا تھا۔پی این اے میں شامل سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیپلزپارٹی اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف آج جیسی ہی گندی زبان کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ اسکے نتیجے میں پیپلز پارٹی کے اخبار مساوات نے بھی کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔ خاص طور پر مولانا مودودی کے خلاف انتہائی گندی مہم چلائی گئی۔ یوں دونوں سیاسی دھڑوں نے مغلظات بکھاننے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔پی این کے دھاندھلی کے مطالبے کا مقصد بھٹو کا اقتدار ختم کروانا تھا۔ ان جماعتوں نے بھٹو سے بعض نشستوں پر انتخابات میں بد عنونی کاالزام لگاکر دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیاتھا۔جس کو پیپلز پارٹی عبدالحفیظ پیر زادہ وزیر قانون کے کہنے پر ماننے کو تیار نہ ہوئی۔جس کی وجہ سے پی این اے کے رہنماؤں نے ملک میں جلاؤ گھراؤ شروع کر دیا گیا۔ تو حکومت کی جانب سے بھی اس ایجی ٹینشن کو روکنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا گیا۔

ہر جانب ملک میں بد امنی اور انارکی پھیلادی گئی۔دوسری جانب بھٹو کے غلط مشورہ دینے والے مشیروں نے خاص طور پر عبدالحفیظ پیر زادہ جیسے لوگوں نے پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت کو اور بھٹو کو بند گلی میں لا کھڑا کیا تھا۔پیپلز پارٹی 1977 کے انتخابات جیتنے کے باوجود چند نشستوں پر انتخابات نہ کروانے کے بہانے گھر بھجوادی گئی۔ اور ملک میں جیتی ہوئی بازی ہروادی گئی تھی۔ جس سے ملک پر طالع آزماؤں کا کاری وار چل گیا اورپیپلز پارٹی کے جن لوگوں نے ان کے مدِ مقابل کھڑے ہونے کی کوشش کی انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا اور پھر اپنی جان بچانے کے لئے بھٹو کی جوڈیشل کلنگ کروا دی زرداری،طاہر القادری اور عمران نیازی کے ٹرائیکا کے زیرِ اثر سیازی بازیگروں کا شو بری طرح سے فلاپ ہوا ۔توشیخ رشیداُس اسمبلی کو گالیاں دیتے، ارورلعنتیں برساتے غصے میں آگ بگولہ ہو کر مستعفی ہو گئے۔ جس کا نمک ساڑھے چار سالوں تک کھاتے رہے اسی کے ساتھ نمک حرامی پر اُتر آئے اور ایسا ہی حال پی ٹی آئی کے عمران کا ہے۔ رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف کے اسعتفے نہ ملنے پر ٹرائیکا سمیت ساری بونی پارٹیان بھی اس وقت شدید ذہنی انتشار کا شکار ہیں ۔یہ ہی وجہ ہے کہ طاہر القادری جاتی عمرا کو ڈھانے،شریفوں کے کپڑے پھاڑنے اور بوٹیاں نوچنے کی تڑیاں لگا رہے ہیں۔یہ ڈرمہ الیکشن تک ان تمام بازیگروں کی جانب سے جاری رہے گا۔

موجودہ اپوزیشن اتحاد بھی پی این اے کی تحریک کی علامتیں ہی پیش کر رہا ہے ۔کوشش یہ ہی ہے کہ کسی بھی طرح مسلم لیگ ن کو اگلے انتخابات سے پہلے ہی پچھاڑ دیا جائے۔مگر حالات بتا رہے ہیں کہ ایسا کچھ بھی نہ ہو سکے گا۔ مگر پاور گیم بڑی شدو مد سے جاری ہے۔پاور دکھانے والوں نے ایک ایسے شخص کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا ہے جو کل تک کہتا تھا کہ تم چند دنوں کے لئے آتے ہو اور ہم ہمیشہ کے لئے ہیں۔ہم تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دین گے! اور بلوچستان میں موصوف کے ذریعے ہی ایسا ڈرامہ رچوایا گیا کہ اکثریتی پارٹی پر اقلیتی پارٹی کا چند ووٹوں سے جیتنے والا ایم پی اے وزیرِ اعلیٰ کے طور پرمسلط کروا کر فتح کا جشن منا رہے ہیں۔

ان لوگوں نے ابھی تک تاریخ سے شائد کوئی سبق سیکھا ہی نہیں ہے۔یا پھر جان بوجھ کر یہ ملک کو پسماندگیوں میں برقرار رکھنا اپنے مذموم مقاصد کے تحت چاہتے ہیں۔اس ملک میں ایسے لوگوں کا کبھی احتساب ہوا ہے اور نہ ہی ہونے کی کوئی کرن دیکھی جا سکتی ہے! یہ کھیل ان اداروں نے ہمیشہ ہی کھیلا ہے۔تاکہ کوئی ان کی آنکھوں آنکھیں ڈال کر نہ دیکھ سکے اور اگر دیکھے تو اُس کی آنکھیں ہی بے نور کر دی جائیں۔مشرف کی گود میں لوریاں لینے والے کو یہ قوتیں اقتدار میں لانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔مگر نوشتہِ دیوار سے خائف ہیں۔اسی لیئے سیاسی یتماء کا ایک بے اثر غول تو اکٹھا کر لیا ہے گیا ہے۔ مگر پھر بھی اپنی نا کامیوں کا خوف ان طاقتوروں کو دن رات پریشان کر رہا ہے۔ کیونکہ ن لیگ کی فتح ان کے اعصابپر سوار ہو چکی ہے۔

ان تمام ڈنڈا برداروں میں سے بعض جرنیلز، بعض ججز اور سیاسی یتیموں کی قوتوں کویہ بہر حال اندازہ ہوچکا ہے کہ یہ ن لیگ کو ووٹ کی پرچی کے ذریعے شکست نہیں دے سکتے ہیں۔ تو سازشوں کے ذریعے بھی ن لیگ کی حکومت اور تختِ لاہور کو گرانا ان کے بس کا روگ نہیں رہا ہے۔چار پانچ ماہ تک یہ دھومس جاری رکھ ا جائے گا اور ووٹ کے ذریعے شکست کے بعد یہ پھر تازہ دم ہو کر دھاندھلی کا شور مچائیں گے اور کوشش پی این اے کے گیم کودوبارہ ریووکرانے کی جائے گی۔اس میں انگلیاں ایک مرتبہ پھر اٹھیں گی۔کاش کوئی اس ملک میں ان انگلیوں کو کاٹنے اور جعلی فیصلوں کو روکنے ولا پیدا ہوجائے اور پی این اے والے ڈرامے پر بند باندھنے والا اس ملک و قوم کو میسر آجائے۔تاکہ اس کے ترقی کے سفر کی رخنہ اندازیاں ہمیشہ کے لئے ختم کی جا سکیں۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.co