ایم کیو ایم پاکستان اور لندن آمنے سامنے، پھر اظہار لاتعلقی

Farooq Sattar

Farooq Sattar

کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی سیاست میں گزشتہ ماہ آنے والی حدت ابھی تک کم نہیں ہوئی جبکہ منگل کی شام آنے والے ایم کیو ایم لندن کے رہنما ندیم نصرت کے اس بیان نے مقامی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے کہ ’’الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے ہی مہاجروں کو شناخت دی ہے۔ الطاف حسین اپنی ذات میں ایم کیو ایم ہیں۔ کسی بھی قسم کا مائنس الطاف فارمولا قابل قبول نہیں۔‘‘

ایم کیو ایم پاکستان نے ندیم نصرت کے اس بیان پر مشاورت کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، جبکہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیہ میں لندن سے جاری بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا۔

رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ندیم نصرت کے بیان کو ایم کیو ایم پاکستان کا بیان نہ سمجھا جائے، 22 اگست کے واقعے کے بعد متفقہ طور پر لندن سے اظہار لاتعلقی کی جا چکی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان لندن سے چلنے والی ویب سائٹ سے بھی لاتعلقی کا اظہار کر چکی ہے اور ’متحدہ قومی موومنٹ پاکستان‘ کی علیحدہ ویب سائٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو جلد آن لائن ہو جائے گی۔

اظہار لاتعلقی کے واضح بیان کے باوجود سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ’’متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مشکلات شاید ابھی کم نہیں ہوئیں اور ایسا لگتا ہے کہ اسے مزید کئی امتحانوں سے گزرنا ہوگا۔

ایک طرف اسے ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی ثابت کرنے کے لئے مزید ثبوت پیش کرنا ہوں گے تو دوسری طرف سیاسی مخالفین کو اس حوالے سے مطمئن کرنا ہے کہ اب اس کا بانی ایم کیو ایم الطاف حسین یا ان کی طرز سیاست سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔

مذکورہ صورتحال کے ساتھ ساتھ منگل کو سندھ کی چار جماعتوں پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ فنکشنل نے سندھ اسمبلی میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف قراردادیں جمع کرا دی ہیں۔

قرارداد میں ایم کیو ایم کے بانی کی 22 اگست کی تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس تقریر کے باعث اشتعال پھیلا جس کے بعد میڈیا ہاؤسز پر حملے کیے گئے۔

قرارداد میں وفاق اور حکومت سندھ سےالطاف حسین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔