مفتی محمد نعیم فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی: معروف مذہبی اسکالر وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ ہوگئے ، منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کے اساتذہ کرام اور طلبہ وعقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں ائیرپورٹ سے رخصت کیا۔ اس موقع پر مفتی محمد نعیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ذوالحجہ کا مہینہ امت مسلمہ کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس مبارک مہینے میں ایک طرف حج بیت اللہ کا عظیم الشان اجتماع امت مسلمہ کے وحدت کا مظہرہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کو اتحاد کا درس دیتاہے ، تودوسری طرف مسلمانان عالم سنت ابراھیمی پر عمل کے ذریعے باہمی اخوت و محبت اور ایثار کے جذبے کا درس دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ عیدالااضحیٰ کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جانور کا خون ہی بہایا جانامحبوب ترین عمل ہے اگرچہ کوئی واجب قربانی کے بدلے سونا چاندی خرچ کرے یارقم سے کوئی خیراتی یا رفاہی کام کرے تو اللہ کو پسند نہیں سوائے سنت ابراھیمی پر عمل کرتے ہوئے جانور کے گلے پر چھری پھیرنے کے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ قرآن کریم کی آیات اور بہت سی احادیث مبارکہ میں قربانی کی حقیقت اس کی اصل روح اور اس کے فضائل واہمیت کا ذکر آیاہے، لاکھوں مسلمان حج کے موقع پر قربانی کرتے ہیں بلکہ ہر سال ڈیڑہ ارب سے زائد مسلمان سنت ابراھیمی پر عمل کرتے ہیں اور رہتی دنیاتک اس سنت پر عمل ہوتا رہے گا۔مفتی محمدنعیم نے کہاکہ قربانی ہر مسلمان عاقل بالغ مقیم مرد عورت پر یکساں واجب ہے جو صاحب نصاب ہو یعنی شرعا جس کے پاس ساڑے سات تولہ سونا یا ساڑے باون تولہ چاندی یا اس کے برابر ضرورت سے زاہد رقم یا تجارتی جائیداد ہو قربانی واجب ہونے کیلئے ان اشیا پر سال گذرنا ضروری نہیں جس طرح زکوۃ میں ضروری ہوتاہے۔

انہوں نے کہاکہ امت مسلمہ کے حالات زار کی سب سے بڑی وجہ دین سے دوری ہے اس وقت پوری دنیا میں امت مسلمہ کو کچلنے کی سازش کی جارہی ہے ایسے وقت میں امت مسلمہ کو اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ وطن عزیز کے حالات ودیگرگوں ہیں دہشت گردی سمیت دیگر بڑے بڑے قومی مسائل کی وجہ سے عوام الناس مشکلات کا شکار ہے اور دوسری جانب مہنگائی بے روز گاری اور وطن عزیز کیخلاف سازشیں عروج پر ہیں عشرہ ذوالحجہ کی بابرکت ایام میں ملک کے استحکام اور سلامتی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیاجائے۔.