ممتاز قادری کو پھانسی دیکر عوامی امنگوں کا خون کیا گیا، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے ممتاز قادری کی سزا پر عمل درآمد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر ممتاز قادری کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا جاتا تو بہتر ہوتا،پھانسی سے عوام میں اشتعال انگیزی کا امکان ہے۔

اگر یہ پھانسی ملک میں قانون کی حکمرانی کااظہار ہے تو اس حکمرانی کو ہر جگہ نظر آنا چاہیے،مخصوص افراد کے بجائے تمام قاتلوں کو سزا دی جائے تو کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی جرا ت نہیں ہوگی ، بیرونی اشارے پر ریمنڈ ڈیوس جیسے مجرم کو معاف کیا جاسکتاتھا تو ممتاز قادری کو معاف کیوں نہیں کیا گیا، ممتاز قادری کی پھانسی حل نہیں بلکہ گستاخی رسول کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے ،سلیمان تاثیر کے قتل کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اگر ریاست قانون توہین رسالت پر عمل درآمد کرتی تو عام آدمی کو قانون ہاتھ میں لینے کی نوبت نہ آتی وفاقی حکومت ملک کولبرل بنانے کی راہ پر گامزن ہوچکی ہے۔

پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں ممتاز قادری کی پھانسی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ ممتاز قادری شخص کا نام نہیں بلکہ نظریئے کا نام ہے نظریات کو قیدوبند اور سزاں سے پابند نہیں کیاجاسکتا ریاست میں جب قانون کا دھرا معیار رائج ہوتاہے تو پھر عام آدمی اپنے حق کے حصول کیلئے خود ہی سرگرم ہوجاتاہے ،سلیمان تاثیر کی گستاخی پر اسے سزا دی جاتی اور قانون توہین رسالت کے تحت اس پر کیس چلایا جاتاتو ممتاز قادری کو قانون ہاتھ میں لینے کی نوبت پیش نہیں آتی ، انہوںنے کہاکہ وزیراعظم صاحب نے لگتاہے نیشنل ایکشن پلان کو پس پست ڈال کر نیشنل لبرل پلان ترتیب دیدیا ہے ،ایک طرف پنجاب اسمبلی میں تحفظ خواتین کے نام سے اپنے صوبے سے لبرل ازم کی طرف پیش رفت شروع کردی ہے تو دوسری جانب ممتاز قادری کو پھانسی دیکر کر یہ ثابت کردیاہے کہ اس ملک کولبرل بنانا نوازشریف کا خواب ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملکی تشخص واقتدار کیخلاف کسی کی بھی کوئی بھی سازش قابل برداشت نہیں حکومت اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرے ، انہوں نے کہاکہ اس سے انکار کسی کو بھی نہیں ممتاز قادری سلیمان تاثیر کاقاتل ہے مگر اختلاف اس بات سے ہے کہ کیا ملک میں ہر قاتل کی سزا پر اس طرح فوری سے عمل درآمد ہوتاہے یا صرف یہ قانون بعض افراد کیلئے ہے،انھوں نے عوام اور دینی طبقے سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دشمن حکمرانوں کے ذریعے ملک کو مذہبی انارکی کی طرف لے جانا چاہتا ہے ،ہمیں امن پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔