بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں

Municipal Elections

Municipal Elections

سپریم کورٹ کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں مزید ٹائم نہ دینے پر صوبوں میں انتخابات کا شیڈول ملنے پر مقامی سطح پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے امیدوار بھی سامنے آنا شروع ہو گئے۔ گلی محلوں میں کارنر میٹنگز، بینرز، پوسٹر آویزاں کئے جا رہے ہیں۔مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، ق لیگ، سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں انتخابات میں حصہ لینے کے لئے تیار ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے شیڈول جاری کر دیا۔

سندھ میں 27 نومبر اور پنجاب میں 7 دسمبرکو پولنگ ہوگی۔ دونوں صوبوں میں کاغذات نامزدگی 9 نومبر کو حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ 11اور 12نومبر کو وصول کیے جائیں گے جبکہ کاغذات نامزدگی کی ابتدائی فہرست اور ان پر اعتراضات 13 نومبر، کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی اور امیدواروں کی فہرست 16 سے 18 نومبر، مسترد اور منظور ہونے والے کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیلیں 19 سے 20 نومبر داخل کرائی جا سکیں گی جبکہ ان اپیلوں پر فیصلے 21 اور 23 نومبر کو سنائے جائیں گے۔ کاغذات نامزدگی 24 نومبر کو واپس لئے جا سکتے ہیں۔ پنجاب میں الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست بمعہ انتخابی نشان 25 جبکہ سندھ میں 23 نومبر کو جاری کی جائے گی۔ لاہور کی یوسی 81 میں پیر زادہ عمران احمد قریشی چیئرمین کے امیدوار ہیں۔وہ مسلم لیگ(ن) یوتھ ونگ کے سینئر نائب صدر بھی ہیں۔ یوسی اکیاسی میں مختلف عمائدین کی جانب سے انکے حق میں الیکشن میں حصہ لینے کے لئے خیر مقدمی بینرز بھی لگا دیئے گئے۔دیگر علاقوں میں بھی یہ صورتحال ہے۔

گزشتہ دنوں یوسی اکیاسی کے علاقے راجگڑھ میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے حوالہ سے ایک جلسہ کا انعقاد کیا گیا جس میں رکن صوبائی اسمبلی ماجد ظہور نے شرکت کی۔جلسہ کا آغاز شام بجے ہوا۔رات بارہ بجے تک جاری رہنے والے جلسے میں علاقہ کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پنڈال میں لگائی گئی کرسیاں شام پانچ بجے ہی بھر چکی تھیں اور اختتام تک لوگ نہ صرف موجود رہے بلکہ انکی آمد میں مزید اضافہ ہوتا رہا۔ یوسی اکیاسی کے رہنما علی ڈار و دیگر مہمانوں کا استقبال کرتے رہے۔ رکن صوبائی اسمبلی ماجد ظہور نے شرکاء سے کہا کہ شام بجے سے شروع ہونے والے جلسے میں آخر تک لوگوں کا بیٹھنا وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے لوگوں کی محبت کی دلیل ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے بعد اگرچہ ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا۔بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوا۔ پٹرول مہنگا ہوا۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بڑھیں مگر یہ مہنگائی حکومت کو ورثے میں ملی ہوئی تھی،میاں نواز شریف وہ واحد لیڈر ہیں جن کے دل میں پاکستان کا درد ہے۔

علام اسلام کے وہ واحد وزیر اعظم ہیں جنہوں نے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مکہ و مدینہ جا کر عمرے میں بھی پاکستان کے لئے دعائیں کیں۔ وہ پاکستان سے مہنگائی، بدامنی، تخریب کاری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ عوام بلدیاتی انتخابات میں انہی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ووٹ دے کر ثابت کرے گی کہ مسلم لیگ(ن) ہی اس ملک پاکستان کو تمام بحرانوں سے نکال سکتی ہے ۔بلدیاتی الیکشن کے حوالہ سے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے 25 اکتوبر اور پھر گزشہ روز بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے احکامات جاری کئے تھے، کی روشنی میں پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنرز کو کہہ دیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز سے پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستیں اگلے 7 دنوں میں لے کر الیکشن کمشن بھجوائیں۔

Election Commission

Election Commission

پولنگ اسٹیشنوں پرتعینات کیے جانے والے پولنگ اسٹاف کی تفصیل متعلقہ ریٹرننگ آفیسر سے لے کر ان کے نام جاری کریں۔ دونوں صوبوں میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے جن حلقوں کے علاقوں میں تبدیلی آئی ہے ان ضلعوں کے ڈی سی اوز کو کہا گیا ہے کہ وہ ضلعی الیکشن کمشن سے مل کر انہیں تفصیلات مہیا کریں۔ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ صوبائی پرنٹنگ پریسوں سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں تو کریں اور اگر وہ نجی اداروں سے بھی پرنٹنگ کرانا چاہتے ہیں تو بھی انہیں اجازت ہے۔ بروقت بیلٹ پیپرز کی چھپائی ان کی ذمہ داری ہے۔ مقناطیسی سیاہی کے لئے پی ایس ایس آئی آر کو ہدائت جاری کی گئی ہے کہ وہ بروقت صوبائی الیکشن کمیشن کو سیاہی کے پیڈ مہیا کریں۔ الیکشن کمشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی اور سامان کی ترسیل کے لئے فوج کی خدمات حاصل کرے گا۔ وزارت خزانہ نے بھی الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے لئے تمام فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

پنجاب میں نتائج کا اعلان 10 دسمبر جبکہ سندھ میں 30 دسمبر کو کیا جائے گا۔ یہ انتخابات یونین کونسل اور وارڈ کی سطح پر ہوںگے جہاں پر چیئرمین’ وائس چیئرمین’ جنرل ممبران’ خواتین ممبران’ کسان’ محنت کش ممبران’ یوتھ ممبران اور غیرمسلم ممبران کی نشتوں پر ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے حوالہ سے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی تبادلہ یا تقرری انتخابی عمل مکمل ہونے تک نہیں کی جا سکے گی۔

وزیراعظم’ وزرائے اعلیٰ’ وفاقی اور صوبائی وزراء انتخابی مہم میں حصہ یا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان نہیں کر سکیںگے۔ کوئی بھی ڈپٹی کمشنر اورڈی سی او’ وزیراعظم’ وزرائے اعلیٰ’ وفاقی وصوبائی وزراء کے ساتھ پروٹوکول ڈیوٹی نہیں دے سکے گا۔ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی انتخابی فہرستیں منجمد کر دیں ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ سے زائد، پنجاب میں 4 کروڑ 93 لاکھ سے زائد جبکہ بلوچستان میں 34 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ ووٹرز ہیں۔

خیبر پختونخوا کے علاوہ ملک کے ان تینوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے لئے انتخابی شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے اس لئے ان صوبوں میں انتخابی فہرستیں منجمد کر دی گئیں ہیں اب ان صوبوں میں بلدیاتی انتخابات تک انتخابی فہرستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکے گی۔ چوہدری پرویز الہی کہتے ہیں کہ حکومتی کارکردگی سے غربت نہیں بلکہ غریبوں کا خاتمہ نظر آ رہا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ کو آٹے دال کا بھاو معلوم ہو جائے گا۔تین ماہ کے لئے گیس بند کرنے کا اعلان کہاں کا انصاف ہے حکومت کے اس فیصلے سے ہزاروں خاندان بیروزگاری اور معاشی بدحالی کا شکار ہو جائیں گے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے نے عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے اور لوگ خود کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ عام انتخابات میں مسلم لیگ نواز کو ووٹ دینے والے بھی سڑکوں پر آنے کی تیاریاں کر رہے ہیں، آئندہ بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت کو منہ کی کھانا پڑے گی اور عوام ان کے جھوٹے وعدوں میں نہیں آئیں گے۔ پرویزالٰہی نے کہا ہمارے دور میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 230 روپے کا تھا جو اَب 900 کا ہے۔

گو چوہدری پرویز الہی کی یہ باتیں شاید عوام کے دلوں میں تو اتریں گی مگر دال آٹے کا بھائو تو انہیں عام انتخابات میں پتہ چل چکا ہے مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ق) کے امیدواروں کی شکست سے شاید پرویز الہی ابھی تک خوفزدہ ہیں اور وہ نہیں سنبھل سکے ۔عام انتخابات میں جس طرح عوام نے انہیں مسترد کیا اس”شکست” کے بعد تو وہ لندن چلے گئے اور ایک لمبا عرصہ وہاں”بدنامی” سے بچنے کے لئے گزار کر آئے۔ ”ق” کا وجود ہی عام انتخابات کے بعد کہیں نظر نہیں آتا۔ انتخابات کے شیڈول کے بعد سیاسی و مذہبی جماعتوں نے حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن میں عوام کس کا ساتھ دیتی ہے۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472