کلیہ اصول الدین کے ذمہ داروں نے قاتلانہ حملہ کروایا، چانسلر اسلامی یونیورسٹی انصاف فراہم کریں۔ عتیق الرحمن

ATIQ UR REHMAN

ATIQ UR REHMAN

اسلام آباد : تفصیلات کے مطابق حسب ذیل خبر دینے کے جرم میں مجھ پر قاتلانہ حملہ کروایا گیا اور اب حملہ آوروں کی خلاف کارروائی کرنے کی بجائے مجھے ہی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ مجھ پر حملہ کلیہ اصول الدین کے ڈپٹی ڈین ڈاکٹر ہارون رشید،پروٹوکول آفیسر عابد مسعود اور ڈاکٹر عبدالوہاب جان کے ایما پر کیا گیا ہے۔

یہ حضرات جانتے ہیں کہ اگر میری آواز کو جبراً دبایا نہ گیا تو میں ان کی علمی و عملی بددیانتی کو میڈیا اور عوام کے سامنے رکھ دوں گا ۔جس خبر پر میرے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اساتذہ ضرب عضب کی کامیابی کو ناکامی میں تبدیل کرنے کے لئے فرقہ پرستی کو فروغ دے رہے ہیں۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش اور ان کے معاون خصوصی عبداللہ فیفی( جوکہ عملی طور پر یونیورسٹی کے منتظم ہیں) کے ایماء پر یونیورسٹی میں مخصوص مسلک و فرقہ اور قوم کو ترقی و اختیار دینے کے ساتھ ساتھ ان پر سعودی ریالوں کی بارش بھی کی جارہی ہے۔

اس سلسلہ میں متعدد پاکستان کے اساتذہ بھاری بھر ریالوں اور کرسی کو حاصل کرنے کے لئے عبداللہ فیفی کے اس مجرمانہ عمل (جوکہ ملک پاک کو خاک و خون میں لت پت کرسکتاہے )میں معاونت کررہے ہیں جن میں کلیہ اصول الدین کے ڈاکٹر ہارون الرشید ،ڈاکٹر عارف ،عبدالوہاب جان ، پروٹوکول آفیسر حافظ عابد مسعود اور صدر جامعہ کے ایڈوائزر ڈاکٹر عزیز الرحمن شامل ہیں۔کلیہ اصول الدین کے طلبہ کا مطالبہ ہے کہ وہ یونیورسٹی میں اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئے ہیں

جبکہ یہاں پر فرقہ واریت و انتہاپسندی کی تعلیم دی جارہی ہے جس سے ناصرف ہمارا بلکہ ہمارے ملک کا مستقبل دائوپر لگتا نظر آرہاہے۔یاد رہے کہ اصول الدین فیکلٹی کے طلبہ میں منافرت پر مبنی لٹریچر دوران کلاس تقسیم ہوتاہے اسی کے ساتھ ہی ملک پاکستان کی مجموعی اکثریت ایک فرقہ کے زیر اثر کرنے کی خاطر خالص سلفی فکر و نظریات کی عکاسی پر مبنی لٹریچر کی طباعت و اشاعت کا کام بھی جاری ہے۔ڈاکٹر ہارون الرشید ،ڈاکٹر عارف اور عبدالوہاب جان اصول الدین فیکلٹی کے مخصوص مکتبہء فکر کے طلبہ کی مالی امدادگاہے بگاہے کررہتے ہیں اور ان میں فرقہ وارانہ لٹریچر بھی تقسیم کرتے ہیں۔

جیساکہ آپ جانتے ہیں اسلامی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی واضح اکثریت کسی بھی قسم کی سیاسی و مذہبی ،لسانی و قومی اور قبائلی عصبیتوں کو پسند نہیں کرتی مگر ان پر حصول تعلیم کے مراحل کو سیاسی و مذہبی اور دیگر غیر قانونی و غیر اخلاقی سرگرمیوں کی وجہ سے مشکل تر بنادیا گیا ہے ۔یہاں اس امر سے بھی مطلع کرنا ضروری سمجھتاہوں فرقہ واریت و دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے کے نتیجہ میں مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا ہے اور مجھے خدشہ ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں موجود انتہاپسند مجھے قتل کردیں گے۔

میں بحثیت محب وطن کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف صاحب،چیف جسٹس صاحب ،وزیر اعظم پاکستان،صدر پاکستان،وزیرداخلہ پاکستان،قانون نافذ کرنے والے اداروں سے دردمندانہ اپیل کرتاہوں کہ وہ اسلامی یونیورسٹی کی بگڑتی صورتحال پر فی الفور ایکشن لیں اور انتہاپسندی و فرقہ پرستی کو ہوادینے کی مدد کرنے والے اساتذہ و طلبہ کے خلاف کارروائی کریں تاکہ ملک پاک سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دہشت گردی و انتہاپسندی کے ساتھ ان کی معاونت کرنے والے افراد کا خاتمہ ہوسکے۔

عتیق الرحمن :طالب علم( بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد)
کالم نویس و نمائندہ روزنامہ اعلان سحروممبر نیشنل فرنٹ آف جرنلسٹ پاکستان
0313-5265617-
03325292433