مری کے قریب داعش کا مشتبہ شدت پسند ہلاک

Police

Police

اسلام آباد (جیوڈیسک) صوبہ پنجاب کی پولیس نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شمال مشرق میں واقع شمالی شہر مری کے مضافات میں ایک کارروائی کے دوران شدت پسند گروہ داعش کے ایک مشتبہ عسکریت پسند کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران داعش کا ایک مقامی کمانڈر عمران ستی اور اس کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

سی ٹی ڈی کے ترجمان کے بیان ایک بیان کے مطابق پولیس نے یہ کارروائی گزشتہ روز ان خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی کہ مبینہ شدت پسند اسلام آباد میں دہشت گردی کی کارروائی کرنےکی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ جب محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکار مری کے نواح سانجھ پہنچے اور مشتبہ شدت پسندوں کو ہتھیار پھینکنے کے لیے کہا تو انہوں نے جواب میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی اور دستی بم سے حملہ کیا جس سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران ایک مشبہ شدت پسند احسان ستی اپنے ہی ساتھیوں کی گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا جبکہ دو دیگر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جنہیں گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ مشتبہ عسکریت پسند اسلام آباد میں ایک پولیس چیک پوسٹ اور ایک نجی میڈیا ہاؤس پر ہونے والے حملوں میں بھی ملوث تھے۔

رواں ہفتے صوبہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے ایک کارروائی کے دوران شدت پسند تنظیم داعش کے آٹھ مبینہ ارکان کو گرفتار کرنے کو دعویٰ کیا تھا۔

بتایا گیا کہ ان لوگوں کو اس وقت لاہور شہر سے گرفتار کیا گیا جب وہ افغانستان اور شام جانے کی تیاری کر رہے تھے۔

پاکستانی حکام اگرچہ ملک میں داعش کی منظم موجودگی سے انکار کرتے ہیں تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسے عناصر موجود ہیں جو داعش کو منظم کرنے کی کوشش کررہے لیکن سیکورٹی اداروں کی کارروائیوں کی وجہ سے تاحال انہیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

سیاسی و دفاعی امور کے معروف تجزیہ کار ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شیعب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ،” جو پرانے دہشت گرد گروپ تھے ان میں سے بعض اپنے گروپ کو چھوڑ کر داعش کا لیبل لگا لیتے ہیں اور ان کے طور طریقے اپنا لیتے ہیں تو اس وجہ سے یہ کہنا کہ مکمل طور پر انہیں ختم کر دیا ہے اور وہ یہاں موجود نہیں ہیں وہ شاید درست نا ہو لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایک منظم شکل میں پورے ملک میں موجود نہیں ہیں لیکن ان کے الگ تھلگ چھوٹے گروہ کہیں موجود ہیں جن کو خففیہ معلومات کی بنیاد پر ختم کیا جاتا ہے۔”

حالیہ مہنیوں میں سکیورٹی حکام ملک کے مختلف حصوں میں شدت پسند گروپ داعش سے مبینہ طور پر منسلک متعدد شدت پسندوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا بھی بتا چکے ہیں۔ جبکہ حکام اس بات کی بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ اس دوران کئی پاکستان شہری داعش میں شمولیت کے لیے شام بھی جا چکے ہیں۔