” اخوت وبھلائی کے فروغ کی ضرورت”

greeting

greeting

تحریر: رانا اعجاز حسین
سورة الحجرات میں کی آیت نمبر ١٠میں ارشاد باریٰ تعالیٰ ہے کہ ”مسلمان تو آپس میں بھا ئی بھائی ہیں۔سو دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو۔اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔تاکہ تم پر رحمت کی جائے ۔” اس آیت میں اللہ تعالی ٰ نے ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے باہمی تعلق اور رشتہ بیان فر مایا ہے۔اور دونو ں کے درمیان اختلاف اور لڑائی کو صلح کرانے کی تلقین فرمائی ہے۔اور باہمی تعلق نبھانے میں اللہ سے ڈرنے کا حکم ہے۔دو مسلمانوں کی آپس میں صلح کروانے اور تعلقات کو نبھانے میں خوف خدا سے کام لینے کو موجب رحمت قرار دیا ہے۔در حقیقت دین اسلام ایک بہت پیارا دین ہے۔اس کے مادے میں امن اور سلامتی اور صلح و صفائی کا معنی موجود ہے۔سین ،لام ،میم پر مشتمل سلم ،لفظ ا سلام کا مادہ (root word) ہے بمعنی صلح و صفائی اور امن و سلامتی ، اسی سے لفظ مسلم جو کہ امن وسلامتی کا پیکر ہے۔

چنانچہ اس دین نے اپنی آمد کے بعد ایک دوسرے کے خون کے پیاسے کو آپس میں بھائی بھائی بنا دیا۔صدیوںپرانی دشمنیوں کو گہری دوستی میں تبدیل فرما دیا۔سورئہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے”اور سب مل کر اللہ کی رسی کو تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو۔اور تم پر جو اللہ کا انعام ہے اس کو یاد کرو۔جب کہ تم (ایک دوسرے کے ) دشمن تھے ،پس اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی۔سو خدا کے فضل سے آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔” مومن کے باہمی تعلق کو خود حضوراقدس ۖنے اپنے ارشادات کے ذریعے مزید واضح انداز سے بیان فرمایا ہے۔مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا۔مومن سراپا محبت والفت ہے ،اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو نہ کسی کی الفت رکھتا ہو ،اور نہ کوئی اس سے انسیت رکھتا ہے۔”

MUHAMMAD PBUH

MUHAMMAD PBUH

صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا۔تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں بن سکتاجب تک کہ اپنے بھائی مسلمان کیلئے وہی نہ چاہے جو اپنے لئے چاہتا ہے۔سنن ابوداود میں رسول اللہ ۖ کا ارشاد گرامی ہے۔ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے۔اور ایک مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے۔ضرر کو اس سے دفع کرتا ہے،اور اس کی پاسبانی اور نگرانی کرتا ہے۔صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا۔ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے پانچ حقوق ہیں ۔ ٭سلام کا جواب دینا ۔ ٭مریض اور بیمار کی عیادت کرنا ۔ ٭جنازے کے ساتھ چلنا ۔ ٭دعوت قبول کرنا ۔ ٭چھینکنے والے کے الحمدللہ کہنے پر اسے یرحمک اللہ کہنا۔ حضرت نعمان بن بشیر سے صحیح مسلم میں ایک روایت ہے۔وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا۔سارے مسلمان ( ایک اللہ ، ایک رسول ، اور ایک دین کو ماننے کی وجہ سے )ایک شخص (کے اعضاء و بدن ) کے مانند ہیں۔کہ اگر ایک کی آنکھ درد ہوتی ہے تو سارا بدن بے چین ہو جاتا ہے۔ اور اگر اس کا سر درد کرتا ہے تو اس کا سارا بدن تکلیف محسوس کرتا ہے۔”

اس طرح ایک مسلمان کی تکلیف کا سارے مسلمانوں کو کرب محسوس کرنا چاہیے۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا”مسلمان تو وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے۔” اسی طرح ایک مسلمان کی تکلیف کو سارے مسلمانوں کو محسوس کرنا چاہیے۔لیکن آج ہم اس دین اسلام کی ان بہترین تعلیمات اور حضور اقدس ۖکے پیا رے ارشادات کے باوجود کیا کر رہے ہیں، کس طرف جا رہے ہیں آ،ج نہ تو کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کی اذیت اور تکلیف سے محفوظ ہے۔اور نہ ہی اس کا مال اور جان محفوظ ہے۔در حقیقت آج مسلمان ، مسلمان ہی نہیں رہا۔کیوں کہ ہماری پہچان تو صرف مسلمان تھی۔لیکن ہم مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر تفرقہ بازی کا شکار ہو گئے ، ہم گروہ در گروہ بٹتے جا رہے ہیں، ۔

Muslim

Muslim

صرف ذاتی نظریات کی بناء پر ایک دوسرے کے قتل کو جائز سمجھ لیا۔قومیت اور عصبیت کی آڑ میں تمام انسانی معاشرتی قدروں کی دھجیاں اڑا دیں۔ مسلمان ہونے پر فخر ہونے کے بجائے برادری کی حمایت اور نسل پرستی کو فخر وتفاخر کا باعث ٹہرا دیا گیا ہے۔اور اس میں اتنا آگے بڑھ گئے ہیںکہ نبی پاک ۖکے اس ارشاد کو بھی فراموش کر دیاجسے سنن ابی داود میں حضرت جبرین مطعم سے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ۖنے ارشاد فرمایا ” وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو لوگوں کو عصبیت کی طرف بلائے ،اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیںہے جو عصبیت کی خاطر جنگ وجدال کرے ،اور وہ شخص بھی ہم سے نہیںجو عصبیت کی خاطر لڑتا ہوا مارا جائے۔”

بہر حال ہم سب کو اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھا منا ہو گا۔آپس کے بے جا اختلافات کو بھلانا ہو گا ، بغض و عناد ، کینہ کو سینے سے نکال کر باہم اتفاق، اخوت، بھائی چارے اور امن و سلامتی کو فروغ دینا ہوگا، جب ہی ہم اچھے انسان اور اچھے مسلمان اور محسن انسانیت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اچھے امتی بن سکیں گے۔

Rana Aijaz Hussain

Rana Aijaz Hussain

تحریر: رانا اعجاز حسین
ای میل: ra03009230033@gmail.com
رابطہ نمبر:03009230033