اپنی گور اپنے ہاتھوں؟

 Pakistan

Pakistan

تحریر : محمد شفیق اعوان
برِصغیر کے رہنے والے مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہوا کہ انہیں علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح جیسی فکری اور عملی قائدین ملے ۔ جن کی قیادت میں تحریکِ پاکستان چلی اور کامیابی سے بھی ہمکنار ہوئی۔ اس کامیابی کے صلّے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان ملا ، مسلمانوں نے یہ آزادی عیسائیوں، ہندوں،بدھسٹوں،لادینوں اور سکھوں کی غلامی سے نجات کی صورت میں حاصل کی ۔ اس آزادی کے لیے ، جان و مال اورعزت و آبرو کی بے شمار قربانی دینی پڑی۔ اب اس کی تعمیر و ترقی اور بقا کے لیے ضروری ہے کہ اس کی قومی زبان اُردو اور اس کا مذہبدین عملاََ نافذ ہو ،یعنی اسلامی نظام قائم ہو ، اسلامی قانون جاری ہو ،تاکہ دنیا ایک بار پھر اسلام کی برکات و ثمرات اپنی آنکھوں سے دیکھ سکھیں۔جس کے لیے بنیادی قانون سازی تو ہو چکی ہے، جس پر عمل درآمد کی ضررت ہے اور اس پر مذید قانونی کام باقی ہے جو قتاََ فوقتاََ ہوتا رہے گا۔

لیکن ابلیسی اور شیطانی طاقتیں یہ کام اتنی آسانی سے اور آرام و سکون سے کہاں کرنے دیں گی ۔ وہ توہر نیکی کے مقابل آئیں گی اور بدی کی ترویج و اشاعت کا ہر حربہ وآلہ استعمال میں لائیں گی ۔ ابلیسی و شیطانی لشکر کون ساہے اس کی شناخت بہت ضروری ہے ۔ یہ لشکر ملتِ کفر (عیسائی ، یہودی ، ہندو ، بدھسٹ ، پارسی ، بہائی ، قادیانی ، لبرل ، سیکولر ، روشن خیال ، ترقی پسند ، کامریڈ ، کیمونسٹ ، سوشلسٹ ، خدا بیزار ، مذہب بیزار) ہے ۔ جو اسلام کے خلاف زہر اُگلتے ہیںاور پاکستان کو کمزر کرنے میں لگے ہوئے ہیںجس کا ثبوت الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا جو ان کے کنٹرول میں ہے اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔کہ وہ مسلمانوں اور پاکستان کے کتنے خیر خواہ ہیں ۔ ملتِ کفر مسلمانوں کو جنونی ، ظالم ، دہشت گرد ، جنگلی ، نہ جانے کن کن ناموں ے پکارتی ہیں اور مسلمانوں کو غلام بنانے اور نیست و نابود ، تباہ و برباد کرنے میں لگی ہوئی ہے ، اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ۔ کیا ہر خرابی صرف مسلمانوں کے اندر ہے؟ حقائق و شوائد تو کچھ اور کہتے ہیں۔

قیامِ پاکستان کے پہلے دن ہی سے ملّتِ کفر نے اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنی شروع کر دیں تھی اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔اللہ کے فضل سے مسلمانوں نے پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا اور اس کے ملک کا مذہبدین اسلام ہی رکھا گیا ،پھر اس کے دستور کا بنیادی ڈھانچہ بھی اسلام پر بنایا گیا ج ملّتِ کفر کے لیے بہت بڑی رکاوٹ ہے ، وہ یہ رکاوٹ دور کرنے کے لیے شب و روز مصروف ہیں ۔ ان شا اللہ یہ اپنے مقصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے بشرطیکہ مسلمان سو نہ گیا۔

ابھی مسلمانوں کو کچھ مذید آئینی کام کرنا ہو گا ہے۔ ملّتِ کفر نے ایک سیکولر،لبرل ڈکٹیٹر کے ذریعے پاکستان میں دوھری ووٹ کا حق لے لیا ہے ۔ جو نا انصافی کی واضع مثال ہے ۔ ناانصافی! اس وجہ سے ہے کہ پوری دنیا (امریکا ، برطانیہ، روس ، سری لنکا ، برما ،بھارت ، مقبوضہ فلسطین]اسرائیل[ اور دیگر کافروں کے ممالک)میں مسلمانوں کو کہیں بھی دوھری ووٹ کا حق نہیں دیا گیا ۔ یعنی عام ووٹ بھی ڈال سکتے ہیں اور مخصوص نشستیں بھی ہیں۔ ا س لیے پاکستان کی مسلمان عوام سپریم کورٹ سے اپیل کرتی ہے کہ ملّتِ کفر کی دوھری ووٹ کو ختم کرنے کے لیے سوموٹو لے کر ختم کر دے،اس کے علاوہ کے اور کی بھی ہیں تو وہ بھی ختم کر دی جائیں ایک شہری ایک ووٹ کا حق تمام شہریوں کو ملنا چاہیے،اسی بنیاد پر عدل و انصاف پر مبنی فیصلہ صادر کیا جائے ۔ اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو مسلمانوں کو بھی کافروں کے ممالک میں دوھری ووٹ کا حق دیا جائے یا پاکستان میں ملّتِ کفر(اقلیت) کوصرف ایک ووٹ کا حق دیا جائے۔

ملّتِ کفر (اقلیت) کو مخصوص سیٹیں دی جائیں یا صرف عام ووٹ کا حق دیا جائے ۔ یہی انصاف پر مبنی فیصلہ ہے،انہیں دوھری ووٹ کا حق دینا ، مسلمانوں پر ،مسلمانوں کے اپنے ہی ملک میں ظلم و نا انصافی ہے ۔ ایک حل اور بھی ہے کہ جداگانہ انتخاب کا طریقہ ہے ، پورے ملک کی ووٹوں کو قومی اور سینٹ کی سیٹوں پر تقسیم کیا جائے ، ایک سیٹ کے لیے جتنی ووٹیں درکار ہیں ، اس حساب سے ملّتِ کفر(اقلیت) کی ووٹوں کا حساب لگا لیا جائے پھر انہیں اتنی ہی سیٹیں دے دی جائیں جو ان کا حق بنتا ہے،برحال دوھری ووٹ کا حق کسی کو بھی نہیں ملنا چاہئیے۔

وطن عزیز کے اربابِ بست و کشاد کی نظر اس طرف دلانا چاہتا ہوں اور ساتھ ہی ساتھ ملک کی مذہبی ،دینی اور سیاسی جما عتوں کو بھی متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ یہ غلط قانون جو ایک لادین ڈکٹیٹر نے بنا دیا تھا اسے فوراََ ختم کیا جائے ، ایک ووٹ ایک شہری کی بنیاد پر قانون بنایا جائے۔

ملّتِ کفر(اقلیت) کی مخصوص سیٹیں برقرار رکھنی ہیں تواس کو بھی درج بالافارمولا کی بنیاد پر سیٹیں مخصوص کی جائیں اور عام ووٹ ڈالنے اور انتخاب میں حصہ لینے پر فوراََ پابندی لگائی جائے جو عین انصاف کا تقاضہ ہے ۔ ہمیں ہر حال میں عدل کا دامن کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا چاہئیے ۔جب نا انصافی ہو گی ،عدل نہیں ہو گا تو ظلم کا راج ہو گا ، جب ظلم کا راج ہوگا تو بدامنی ،انتشار،افراتفری ہو گی۔

ملّتِ کفر(اقلیت) کے ہر فرد کو انسانی حقوق ملنے چاہئیے لیکن ان کو کلیدی اسامیوں پر بٹھانا، مسلمانوں کو غلام کرنے اور ان کو ظلم و ستم کی چکی میںپیس ڈالنے کے مترادف ہے۔ دنیا کا منظر پسِ منظر ،تاریخ کے اوراق گواہ ہیںکہ ملّتِ کفر(اقلیت) کو جہاں بھی مسلمانوں پر برتری ملے ،انہوں نے مسلمانوں کوتباہ و برباد کیا ،غلاموں سے بدتر سلوک کیا،مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں یہی سبب تھا کہ ملّتِ کفر(اقلیت) وہاں پر پاور میں آگئی اور ملک دولخت ہو گیا وہاں پر ابھی تک مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے،یہ کھیل یہاں پر کھیلنے کی تیاری ہو رہی ہے ، اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے اس بحران پر قابو پایا جائے اس کو طوفان اور آندھی بننے سے روکا جائے۔

کافروں پر اندھے اعتماد کا نتیجہ بجز تباہی کے اور کچھ نہیں ہوسکتا۔ ہندوؤں نے جس طرح انگریزوں(عیسائیوں) کے ساتھ سازشیں کیں ، جنگِ زادی میں دھوکہ دیا اور پھر انگریزوں سے تعاون کر کے مسلمانوں سے آگے بڑھ جانے کے منصوبے بنائے اور مسلمانوں کو غلام بنائے رکھنے کے حیلے حربے اپنائے ، اس نے مسلمانوں کی آنکھیں کھول دیں اور اس اعتماد کو پارہ پارہ کر دیا جو اپنی نادانی سے مسلمانوں نے غیر مسلموں پر کیا تھا،مسلمانوں نے ایمان ، تقویٰ ، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں کے کاربند ہو کر پاکستان حاصل کر لیا،لیکن کافر مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں ۔ اس ملّتِ کفر نے سوڈان اور انڈونیشیا میں اپنی ریاستیں بنوا لیں ،بنگلہ دیش بنانے میں کافروں کا بہت بڑا حصہ ہے،اب بقیہ پاکستان میں یہ کافر اپنے پر پھیلا رہے ہیں اگر مسلمان ہوش میں نہ آئے تو پھر ایک اور سانحے کا شکار! مسلمان ہو جائے گے۔ میں حیران و پریشان ہوں کہ ابھی تک یہ مذہبی اور دینی جماعتیں خاموش کیوں ہیں،کیا انہیں آنے والا یہ طوفان نظر نہیں آ رہا ہے؟

تحریر : محمد شفیق اعوان
محلہ منشیاں ، گاؤں و
ڈاک خانہ شمس آباد
، تحصیل حضرو ،ضلع اٹک پوسٹ کوڈ ٤٣٤٩٠