نام مٹنے لگے کعبے کے نگہبانوں کے

حوصلے کیا ہوئے بتلائو مسلمانوں کے
نام مٹنے لگے کعبے کے نگہبانوں کے

نا ہی پیمانے کی پہچان نہ مئے کی خواہش
بند کردیجئے دروازے یہ میخانوں کے

آبلے دل کے سنبھلنے نہیں دیتے اس کو
پوچھنے نکلا ہے احوال پریشانوں کے

قدر کھوجاتے ہیں زر زیور و سونا چاندی
ہاتھ لگ جاتے ہیں املاک جو نادانوں کے

بات حق کی نہیں پہنچائی مگر کہتے ہیں
ہائے افسوس کھلے در ہیں صنم خانوں کے

آج دانا کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں
ایسا لگتا ہے کہ د ن آگئے نادانوں کے

کیسے امید کریں سائے کی بے سایوں سے
سر پہ پگڑی نہ نظر آئی نگہبانوں کے

ہر کوئی شمع کی دیتا ہے دہائی لیکن
کیسے حالات ہیں پوچھا نہیں پروانوں کے

وہ بھی دن تھے کہ بنا کرتی تھی تاریخ اپنی
آج کل چرچے ہوا کرتے ہیں ویرانوں کے

کیوں نثار اب کہ نمائش ہی نمائش ہے یہاں
جیسے دربار سجا کرتے تھے بتخانوں کے

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

تحریر : احمد نثار
09325811912
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in