ننگرہار: داعش کے ساتھ جھڑپ میں پانچ امریکی فوجی زخمی

American Army

American Army

واشنگٹن (جیوڈیسک) افغانستان میں اعلیٰ امریکی کمانڈر کے مطابق، داعش کے لڑاکوں سے جھڑپ کے دوران خصوصی کارروائیوں پر مامور پانچ امریکی فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔

افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے چوٹی کے کمانڈر، جنرل جان نکلسن نے جمعرات کے دِن اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ننگرہار میں ہونے والی اس جھڑپ کے دوران، جہاں افغان افواج داعش کے لڑاکوں کو پسپا کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، اِن فوجیوں کو چھوٹے دہانے کے اسلحے کی گولیاں اور چھرے لگے۔

نکلسن نے کہا ہے کہ تین فوجیوں کو چھڑوا لیا گیا ہے جب کہ دیگر دو فوجی ڈیوٹی پر واپس آچکے ہیں افغانستان میں جاری کارروائی کے دوران، شاذ ہی امریکی فوجی زخمی ہوتے ہیں۔ حالیہ دِنوں تک، امریکی افواج افغان فوج کو خاص طور پر زمینی ساز و سامان کی مدد فراہم کرتی رہی ہیں۔

حالیہ دِنوں کابل میں ہونے والے دو حملوں کے بعد، جن میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے، افغان فوجوں نے داعش کے خلاف اپنی لڑائی تیز کر دی ہے۔ نکلسن نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجو اب ’’جنوبی ننگرہار کی پہاڑیوں کے جانب پسپا ہو رہے ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ جنوری کے مقابلے میں علاقے میں داعش کے لڑاکوں کی تعداد 3000 سے کم ہوکر 1500 رہ گئی ہے۔ نکلسن نے عہد کیا کہ فوج افغانستان میں داعش کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی، جب شدت پسندوں کو شکست نہیں دی جاتی۔