قومی صحت پروگرام

National Health Program

National Health Program

تحریر: محمد صدیق پرہار
قومی صحت پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن قوم کی خدمت کو سیاست نہیں عبادت تصور کرتی ہے۔ دکھی انسانیت کی خدمت ہی ہماری کامیابی ہے۔مثبت اور تعمیری سوچ کے ذریعے مل جل کرہی پاکستان کو درپیش مسائل سے نکالا جا سکتا ہے۔ قومی صحت پروگرام کے تحت غریب لوگوں کو سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔ہرمستحق مریض کے خاندان کوتین لاکھ روپے کی سالانہ معاونت فراہم کی جائے گی۔ اور یہ حدپوری ہونے پربھی زیرعلاج مریضوں کاعلاج معالجہ جاری رہے گا۔

اس کے لیے امدادکی حدچھ لاکھ روپے ہے ۔جس میں سے تین لاکھ روپے پاکستان بیت المال سے فراہم کیے جائیں گے۔ سرطان، شوگر ،جگراوردیگرمہلک امراض کاعلاج مفت ہوگا۔پروگرام پر عملدرآمد اسٹیٹ لائف ہیلتھ انشورنس کے ذریعے کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دکھی انسانیت کے دکھوں کا مداوا کرنا اور انہیں سہولیات فراہم کرناایک عظیم کارنامہ ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کمزور طبقے کوصحت کی مفت سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور میں کیے گئے ایک اوروعدے کوعملی جامہ پہنا رہے ہیں اوریہ ملک کوفلاحی ریاست بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔پہلے مرحلے میں پندرہ اضلاع میں قومی صحت پروگرام شروع کیا جارہا ہے اوراس کا دائرہ ٢٣ اضلاع تک بڑھایاجائے گا۔ خواہش ہے یہ پروگرام جلدچاروں صوبوں میں بھی شروع ہو۔

حکومت پاکستان کی طرف سے قومی صحت پروگرام کاآغاز خوش آئند ہے۔اس پروگرام سے مستحق مریضوں کے استفادہ کرنے کے لیے بھی ٹھوس اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایسا ہرگزنہیں ہونا چاہیے کہ مستحق مریض تو ایڑیاں رگڑتے رہیں اوربااثر اورمالی طور پر مستحکم لوگوں کا علاج اس پروگرام کے تحت ہوتا رہے۔اس پروگرام پردرست طورپرعمل ہوجائے تویہ پاکستان کی غریب عوام کے لیے حکومت کی طرف سے تحفہ ہوگا۔اوریہ ریاست کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ قوم کوعلاج معالجہ کی مفت اورمعیاری سہولیات فراہم کرے ۔عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے سلسلہ میں عمران خان کی کاوشوں کی تعریف کرنا بھی ضروری ہے کہ اس نے پہلے لاہورمیں شوکت خانم ہسپتال قائم کرکے کینسر کے مریضوں کے لیے امیدکی کرن روشن کی۔ شوکت خانم ہسپتال میں سرطان کامہنگا علاج مستحق مریضوں کا مفت کیا جاتا ہے۔راقم الحروف کے ہمسایہ مظہر اقبال کے بیٹے کا ٢٢ لاکھ روپے کاعلاج اسی ہسپتال میںمفت کیا گیا۔ اب اس نے پشاور میں بھی کینسر ہسپتال قائم کردیا ہے۔ جس سے کینسر کے اوربھی زیادہ مریضوں کا علاج معالجہ کیاجاسکے گا۔ یہ الگ بات ہے مظہراقبال کاکم سن بیٹا مختلف مراحل میں علاج ہونے کے بعد اللہ کے پاس پہنچ گیا۔ کینسر کے مریضوں کی تعدادمیں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ حکومت ہرضلع میں کینسر ہسپتال قائم کرے۔کم سے کم تمام ضلعی ہسپتالوں میں کینسر وارڈ ضرور بنایا جائے۔

General Raheel Sharif

General Raheel Sharif

آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گوادر پورٹ کادورہ اور بلوچ عمائدین سے ملاقات کی۔ اس موقع پرگفتگومیں آرمی چیف کاکہناتھا کہ مجھے پورایقین ہے کہ دوہزار سولہ دہشت گردی کے خاتمے اورقومی یکجہتی کاسال ہوگا۔انشاء اللہ ہم پوری قوم کی حمایت اورمعانت سے دہشت گردی، جرائم اوربدعنوانی جیسی لعنتوں کا گٹھ جوڑ توڑ دیں گے۔ جس سے انصاف کی فراہمی کی راہ ہمواراورپائیدارامن کی منزل حاصل ہوگی ۔جنرل راحیل شریف نے مزیدکہا کہ ملک کوامن کاگہوارہ بنانے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ اور ہر طرح کی دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔

نئے عیسوی سال کے آغاز پرآرمی چیف جنرل راحیل شریف نے قوم کووہ خوشخبری سنادی ہے جس کی یہ قوم گذشتہ پندرہ سال سے منتظر تھی۔ یہ خوشخبری سناکر آرمی چیف نے یہ بھی بتادیا ہے کہ رواں سال دہشت گردی کے خلاف جنگ کاآخری سال ہوگا۔اگرچہ دہشت گرد مختلف وارداتیںکرکے اپنی موجودگی کا اعلان کررہے ہیں تاہم آپریشن ضرب عضب سے ان کابھی مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے جنرل راحیل شریف قومی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امرہوجائیں گے۔

وفاقی حکومت نے ٹیکس کی بنیادوسیع کرنے غیررسمی معیشت کوباقاعدہ بنانے کے لیے رضاکارانہ بنیاد پر ٹیکس کی ادائیگی کی سکیم کے نام سے کالادھن سفیدسکیم کااعلان کر دیا ہے۔جوصرف کاروباری برادری کے لیے ہوگی۔حکومت سکیم کو تحفظ دلانے کے لیے پارلیمنٹ سے قانون سازی کرائے گی۔ سکیم کے تحت ” نان فائلز” کواپنا سرمایہ ظاہرکرنے کی اجازت دے دی گئی۔پچاس لاکھ روپے سے پانچ کروڑ روپے تک کاسرمایہ ظاہرکرنے والوںکوایک فیصدٹیکس ادا کرناہ وگا۔ اس کے بعد ان کے سرمایہ کوقانونی تحفظ مل جائے گا ۔تاجروں کو ٹرن اوور ٹیکس دینا ہوگا جس کے لیے تین سلیب بنادیے گئے ہیں۔ پانچ کروڑ تک ٹرون اوور ظاہر کرنے والوں کو صفر اشاریہ بیس فیصد، پانچ سے پچیس کروڑ روپے تک کے ٹرن اوور کے حامل کوصفر اشاریہ پندرہ فیصداورپچیس کروڑ روپے سے زائد کاٹرن اوور ظاہر کرنے والوںکوصفر اشاریہ دس فیصدٹرن اوورٹیکس دینا ہوگا۔

اس وقت ٹیکس سینٹ میںموجودفائلزبھی اس سکیم سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔تاجروں کوسادہ فارم بھر کر اپنی ریٹرن داخل کرنا ہوگی۔جبکہ گوشوارہ داخل کرادینے والوںکوتین سال کے لیے آڈٹ سے استثنا حاصل ہوجائے گا۔وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایشوزکو مفاہمت اورمشاورت سے حل کرنے پریقین رکھتی ہے۔انہوںنے کہا کہ خوشی ہورہی ہے کہ ایک اچھا بھلا مسئلہ بڑی خوش اسلوبی اوراتفاق رائے سے حل کرلیاگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ کو صرف یہ یاد دلاناچاہتا ہوں کہ تین سال پہلے صورت حال پر بھی نظر ڈالیں اور پھر الحمدللہ آج کی صورت حال پربھی نظرڈالیں آپ کوبہت فرق نظرآئے گا۔ وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ہم نے ہر حال میں مسائل کامقابلہ کرنا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ میری ڈارصاحب سے یہ بات ہوئی ہے الیکشن سے پہلے بھی اور الیکشن کے بعد بھی کہ ہم مشاورت کے ساتھ ،تاجروں ،صنعت کاروں، کاروباری برادری کے ساتھ مل کر پالیسیاں بنائیں گے اور ٹیکس کی شرح کو اتنا نیچے لے آکر آئیں گے ، اتنا نیچے کہ وہ خوشی سے ٹیکس ادا کریں۔

Tax

Tax

لہٰذا ٹیکس ادا کریں اوراس ملک کو آگے لے جانے کے لیے آپ ہماری مدد کریں۔ان کاکہنا تھا کہ یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہم جتنے بھی ایل این جی پرچلنے والے بجلی کے کارخانے لگارہے ہیں،ان کوہم مثلاً سوارب روپے میں لگارہے ہیں توآج چالیس ارب ہم نے بچایا بھی ہے۔ صرف شفافیت کی وجہ سے حکومت اس فرض کوپوری طرح سے اداکررہی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنی قوم کے ایک ایک پیسے کو امانت سمجھتے ہیں اورامانت میں خیانت اللہ کے فضل وکرم سے سوچ بھی نہیں سکتے تواس لیے اللہ تعالیٰ برکت بھی دے رہا ہے۔ انکم ٹیکس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔جس کے تحت اکتیس جنوری تک گوشوارے جمع کرانے پرگذشتہ چار سال کی آمدنی کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا۔بل کے تحت ایک فیصد ٹیکس دے کر پانچ کروڑ روپے کا لادھن سفید کرایا جا سکے گا۔

سالانہ ٹیکس گوشواروں کی بھی چھوٹ ہوگی۔فائلز بننے کے بعد ٹیکس کی شرح بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم چوروںکوبچانے کے لیے ہے۔کھل کر مخالفت کریں گے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ایماندار لوگوں پر ٹیکس کی مخالفت کریں گے۔ خورشید شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں شریک تمام جماعتوں نے حکومت کی طرف سے ٹیکس ایمنسٹی بل مسترد کر دیا شاہ محمود قریشی نے میڈیاکوبتایا کہ تمام جماعتوںنے فیصلہ کیا ہے کہ ایوان میں ٹیکس ایمنسٹی بل کی مخالفت کی جائے گی۔ حافظ حسین احمدنے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت کے بعد میثاق کرپشن سامنے آگیا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت اگرسہولت کاردہشت گرد ہے توکالے دھن کوسفید کرنے والوںکے سہولت کاربھی دہشت گرد ہیں۔ جن لوگوں نے سیاسی اورنمائندوںکی حیثیت سے کرپشن اور ملک کو لوٹا اور اندرون وبیرون ملک اربوں روپے اثاثے بنائے ان کوتحفظ دینے کے لیے نیااین آراومتعارف کرایا گیا ہے۔ حافظ حسین احمدکوبھی کالا دھن سفید کرنے کی سکیم پراپنی رائے دینے کاحق ہے تاہم انہیں اس سکیم کا پھر سے مطالعہ کرناچاہیے۔ جس سے ان پر واضح ہوجائے گا کہ یہ سکیم سیاستدانوں یاعوامی نمائندوں کے لیے نہیں صرف کاروباری لوگوں کے لیے ہے۔

کالادھن سفید کرنے کی سکیمیں اس سے پہلے بھی متعارف کرائی جاتی رہی ہیں ان سکیموں کا کتنا اثر ہوا۔ کتنا سرمایہ قومی خزانہ میں شامل ہوا۔ کتنے لوگوںنے اپنا چھپا ہوا سرمایہ ظاہر کیا۔ اس بارے قومی معیشت اوراس کے اتارچڑھائو پر نظرر کھنے والے بخوبی جانتے ہیں۔ اس سکیم کولوٹ مارتحفظ پروگرام کانام بھی دیاجاسکتا ہے۔ حکومتوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ریاست کی آمدنی میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو، زیادہ سے زیادہ لوگوںکوٹیکس نیٹ ورک میں شامل کیا جائے ۔ کالادھن سفید کرنے کی سکیم بھی ریاست کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے ہی ہے۔حکومت ریاست کے جملہ اخراجات، ترقیاتی وغیرترقیاتی اخراجات ٹیکسزاور محصولات کی آمدنی سے ہی پورے کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

Loans

Loans

اس سے اخراجات پورے نہ ہوںتواسے عالمی مالیاتی اداروں سے سخت شرائط پر قرضے لینے پڑتے ہیں ۔جولوگ ریاست کی سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا سرمایہ توبناتے ہیں مگر ریاست کو ٹیکس نہیں دیتے ان کے لیے تو حکومتوں کی طرف سے سکیمیں اور پیکج سامنے آتے رہتے ہیں۔ جبکہ جوشہری ایمانداری سے ٹیکس اور دیگر حکومتی محصولات اداکرتے رہتے ہیں ان کے لیے ہم نے آج تک نہ توپڑھا ہے اورنہ ہی سنا ہے کہ کسی بھی حکومت کی طرف سے کسی سکیم کاپیکج کااعلان کیا گیا ہو۔اس تحریر میں ایسے ہی ملک وقوم کے وفادار پاکستانیوں کے لیے ایک سکیم پیش کر رہے ہیں جسے آپ پیکج کانام بھی دے سکتے ہیں۔ وہ سکیم یہ ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں ایمانداری اورباقاعدگی سے ٹیکسزاورمحصولات اداکرنے والوں کے لیے انعامی سکیموں کااعلان کرے۔ بجلی ،گیس کے وہ صارفین جوبل اداکرتے ہیں ان کے لیے بل کی مالیت کے تناسب سے انعامات کا اعلان کیا جائے۔

ایک ہزارروپے تک کے بل والوںکو بجلی کاپنکھا، تین ہزارتک کے صارفین کو موبائل، پانچ ہزارکا بل اداکرنے والوں کوسائیکل، دس ہزارتک کے صارفین کو لیپ ٹاپ، بیس ہزار تک کے صارفین کوموٹرسائیکل،پچاس ہزارروپے ماہانہ بل دینے والوںکو رکشہ، ایک لاکھ روپے اور اس سے زیادہ کا بل اداکرنے والے صارفین کوکار، سوزوکی، پک اوردیگر قیمتی انعامات دیے جائیں۔اس کے ساتھ ساتھ حکومتی محصولات دینے والوں کے لیے بھی انعامات کا اعلان کیا جائے۔دس ہزارروپے ٹیکس دینے والوں کوموٹر لیپ ٹاپ، بیس ہزارروپے تک حکومتی محصولات ادا کرنے والوں کوموٹر سائیکل، پچاس ہزار روپے تک ٹیکس دینے والوں کورکشہ،ستر ہزار روپے تک ٹیکس دینے والوں کو عمرہ کا ٹکٹ، ایک لاکھ روپے حکومتی محصولات اداکرنے والوںکوکار، سوزوکی،پک اپ، دو لاکھ روپے ٹیکس اداکرنے والوں کوحج کا ٹکٹ ، تین لاکھ روپے ٹیکس دینے والوں کوہائی ایس ،پانچ لاکھ روپے ٹیکس دینے والوں کوان کے شہر میں پانچ مرلہ زمین کاپلاٹ جبکہ اس سے زیادہ ٹیکس دینے والوں کے لیے بھی قیمتی انعامات کااعلان کیا جائے۔مالیت کے تناسب سے سو، سو صارفین اورٹیکس دہندگان کے گروپ بنائے جائیں ۔ہرگروپ کومالیت کے تناسب سے ایک انعام دیا جائے۔

اس بات کو یوں سمجھ لیں کہ ایک ہزارروپے تک بجلی، گیس کا بل دینے والوں کو پنکھا انعام دیا جا ئے گا۔ اس کے لیے ایسے سو صارفین جن کا بل ہزارروپے تک ہو کا ایک گروپ بنا یا جائے پھر اسی گروپ میں سے ایک صارف کوبجلی کاپنکھا انعام میں دیاجائے۔ بجلی ،گیس کے بل دینے والوں کو ہر ماہ جبکہ حکومتی محصولات ادا کرنے والوں کوسال میں ایک بارانعام دیے جائیں۔ ہر گروپ میں ایک ایک انعام بذریعہ قرعہ اندازی دیا جائے۔اس سے خزانے پرتوکوئی خاص فرق نہیں پڑے گا تاہم بجلی، گیس بل اورٹیکس دینے والوںمیں اضافہ ضرورہوجائے گا۔یہ بل اورٹیکس ادا کرنے کی ترغیب دلانے کابہترین نسخہ بھی ہے۔ حکومت پاکستان اس سکیم کااعلان کردے تویہ اس کی طرف سے پاکستانیوں کے لیے بہترین تحفہ بھی ہوگا ۔یہ سکیم ایمانداری سے جاری رکھی گئی تو پھر کسی حکومت کوکالادھن سفیدکرنے کی سکیم کااعلان نہیں کرناپڑے گا۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر: محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com