نواز شریف کا خطاب، سانحہ گلشن پارک اور دھرنا

Lahore Blast

Lahore Blast

تحریر : محمد صدیق پرہا
وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے درست ہی کہا ہے کہ گلشن اقبال پارک کے المناک سانحہ کے باعث ہرپاکستانی کادل زخمی ہے۔پوری قوم رنج وغم میں مبتلا ہے۔گذشتہ چندماہ کے دوران پشاور، شبقدر،کوئٹہ، مردان اوردوسرے مقامات پربھی دہشت گردوںنے معصوم انسانوںکونشانہ بنایا۔گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکہ میں ٧٠ سے زائدشہیدجبکہ تین سوسے زائد افرادزخمی ہوئے۔دہشت گردوںنے لاہورکے اس پارک میںبچوںکے جھولوں کے قریب دھماکہ کیا۔جس سے ظاہرہوتا ہے کہ اس پارک میںبھی ان دہشت گردوںکانشانہ بچے ہی تھے۔دہشت گردوںنے پہلی بارکسی ایسے پارک کونشانہ بنایا ہے جہاںلوگ کسی پروگرام میں نہیں سیروتفریح کرنے آئے تھے۔نہ تویہاںکوئی مذہبی جلسہ تھا اورنہ ہی کوئی سیاسی۔

اس سانحہ پرپوری قوم سوگوارہے۔ دہشت گردوں نے عوام سے اب پارک بھی چھین لیے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ نرم اہداف کونشانہ بنا کر دہشت گرد کیا پیغام دیناچاہتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ اپنی پناہ گاہوں، اپنی تربیت گاہوں اوراپنے انفراسٹرکچرسے محروم ہونے کے بعد بچے کھچے عناصراپنی ناکامیوں اورمایوسیوں کوچھپانے کیلئے درسگاہوں، تفریح گاہوں اورعوامی مقامات تک آپہنچے ہیں۔جب بھی دہشت گردی کی کوئی واردات ہوتی ہے ہمارے ارباب اقتدارواختیاریہ کہتے ہویء سنائی دیتے ہیں کہ دہشت گرد بوکھلاہٹ میں یہ کارروائیاں کررہے ہیں

دہشت گرداپنی ناکامیوںکوچھپانے کیلئے یہ دھماکے کررہے ہیں۔ان کی ناکامی توتب ہے کہ و ہ واردات سے پہلے پکڑے جائیں وہ کوئی بھی واردات کرنے ہی نہ پائیں۔وہ ہمارے بے گناہ شہریوں کوخون میںنہلادیتے ہیںاورکہا جاتا ہے کہ وہ ناکامی کوچھپانے کیلئے ایسا کررہے ہیں۔پوری قوم یہی چاہتی ہے کہ دہشت گردناکام ہوں۔ملک میںامن قائم ہو۔دہشت گردی کی کسی بھی واردات کے بعد کسی بھی ارباب اقتدارنے یہ نہیں کہا کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ ہم عوام کی حفاظت نہیںکرسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج اس عہدکی تجدیدکیلئے حاضرہواہوںکہ شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کاحساب رکھ رہے ہیں۔اس کاحساب چکایا جارہا ہے۔اس کی آخری قسط اداہونے تک انشاء اللہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعظم یہاں بھول گئے ہیں ہم نے شہیدوںکے خون کاقرض ادانہیں وصول کرنا ہے۔

Zarb e Azb

Zarb e Azb

ہم بے گناہ لوگوںکے خون کے ایک ایک قطرے کاقرض دہشت گردوںکوکیفرکردارتک پہنچاکرلے رہے ہیں۔آپریشن ضرب عضب بے گناہ لوگوں کے خون کاقرض دہشت گردوں سے وصول کرنے کیلئے ہی کیاجارہا ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی پہلے دن سے دہشت گردی کے خاتمے کاپختہ عہدکرلیا تھا افسوس کہ ١٣ سال تک کسی نے اس فتنے کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کرنہیں دیکھا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سابقہ ادوارحکومت میں بھی کیے جاچکے ہیں۔آپریشن راہ نجات، راہ حق اوردیگر آپریشن ہوئے۔سابقہ حکومتوں نے بھی اس فتنہ کوختم کرنے کی اپنے طورپرکوشش کی۔

ان کاکہناتھا کہ ہم نے پہلی باربھرپورعزم کے ساتھ اپنے سفرکاآغازکیا جوپچھلی حکومتیںنہ کرسکیں۔ جبکہ ہماری حکومت نے دہشت گردوںکے بے لچک رویے کے بعد آپریشن ضرب عضب کافیصلہ کیا۔آپ نے دہشت گردوںکی آنکھوںمیں آنکھیں اس طرح ڈالیں کہ ان کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی۔ان دہشت گردوںکومذاکرات کے ذریعے سمجھانے اورملک دشمن کارروائیاںنہ کرنے پرآمادہ کرنے کی کوشش کی۔مذاکرات کے کئی دوربھی ہوئے۔دہشت گردوںنے مذاکرات میں اپنے نمائندے بھیجے خودکسی ایک مذاکراتی اجلاس میں نہ آئے۔جس کے بعد حکومت کوسمجھ آگئی کہ آپریشن کے بھوت باتوں سے نہیںمانتے۔جس اعتراف وزیراعظم نے اپنے اس خطاب میںان الفاظ میں کیا ہے کہ دہشت گردوںکے بے لچک رویے کے بعدآپریشن ضرب عضب کافیصلہ کیاجس کوہمارے فوجی جوانوںنے اپنے خون سے کامیاب بناکردہشت گردوںکاصفایا کیا۔

دہشت گردی کے ناسورکوجڑسے اکھاڑ پھینکنے کرآپریشن جاری رہے گا۔قوم بھی یہی چاہتی ہے۔وزیراعظم نوازشریف کاکہناتھاکہ اسلام امن،سلامتی اوراخوت کادین ہے۔ جو اخوت، محبت اوربھائی چارے کامذہب ہے۔جس نے ایک انسان کے قتل کوپوری انسانیت کاقتل قراردیا ہے۔ہم اس نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے امتی ہیں جنہوںنے ہمیشہ انسانوںکوحسن اخلاق اورحسن عمل کادرس دیا۔اس لیے اللہ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے نام پربے امنی پھیلانا سرکاری املاک کونقصان پہنچانا اورعام انسانوں کیلئے مشکلات پیداکرناکسی طورپربھی قابل قبول نہیں۔وزیراعظم کااشارہ ریڈ زون میں جاری دھرنے کی طرف ہے۔نوازشریف نے جیسا کہا ہے ویسا ہی ہے اس میںکوئی شک نہیں ۔ دین صرف یہی نہیں اوربھی بہت کچھ سکھاتا ہے۔

Islam

Islam

اسلام ،امن، سلامتی اوراخوت کے ساتھ ساتھ ادب کادین بھی ہے۔اسی دین نے ہمیں رسول اکرم نورمجسم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا ادب واحترام بھی سکھایا ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کاہرعمل دین کے مطابق تھا۔حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کلمہ گوکوقتل کردیا تھا جس نے نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کافیصلہ نہیں ماناتھا۔مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں توہین رسالت برداشت نہیںکرسکتے۔عوام کیلئے مشکلات دھرنے والے ہی نہیں پیدا کررہے ہیں حکومت بھی یہی کام کرتی ہے۔جگہ جگہ رکاروٹیں کھڑی کرکے حکومت بھی عوام کیلئے مشکلات پیداکرتی ہے۔وزیراعظم بھی اس نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے امتی ہیں جن کے سامنے اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کواونچی آوازمیں بات کرنے اورگھرکے دروازے پردستک دینے سے بھی منع کردیا ۔وزیراعظم نے اپنے اس خطاب میںنہیںکہا کہ توہین رسالت ہمارے مذہب اورملکی آئین میںجرم ہے۔جوبھی یہ جرم کرے گا وہ بچ نہیں سکے گا۔

انہوںنے اپنے خطاب میںنہیںکہا کہ توہین رسالت ایکٹ تبدیل نہیںکیاجائے گا۔جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے اس بارے حکومت کیاسوچ رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری املاک کونقصان پہنچانااورعام انسانوں کیلئے مشکلات پیداکرناکسی طورپرقابل قبول نہیں۔سرکاری املاک کونقصان پہنچانے کی ہم بھی مذمت کرتے ہیں۔نوازشریف کواس بات کی تحقیق بھی کرانی چاہیے کہ جب املاک کونقصان پہنچایا گیا اس وقت وہاںکی سٹریٹ لائٹس کیوںبندتھیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج بھی بتاسکتی ہیں کہ سرکاری املاک کونقصان کس نے پہنچایا۔ان کاکہناتھا کہ حکومت نے اس وقت تک صبرکامظاہرہ کیا،حکومت نے صبرسے کام لیا تاکہ مذہبی جذبات ابھارنے والے کامیاب نہ ہوں۔لیکن ریاست کی نرمی کوکمزوری نہ سمجھاجائے۔یہ جذبات ابھارنے کاموقع حکومت نے خودفراہم کیا ہے۔سلمان تاثیرملعون کی توہین رسالت ایکٹ بارے زبان درازی اورتوہین رسالت کے جرم میں سزایافتہ مجرمہ کی صفائی پیش کرنے کانوٹس لے لیاجاتا توآج ریڈ زون میں دھرنانہ دیا جارہاہوتا۔

میڈیاجوقوم پرستوں، فنکاروں، گلوکاروں، کھیلوں، سیاسی جلسوں،جلوسوں، ریلیوں اورمعمولی معمولی واقعات کوبریکنگ نیوزبناکرنشرکرتا ہے اس میڈیانے ممتازقادری کے جنازہ اورچہلم کی کوریج نہ کرکے اشتعال نہیں پھیلایاتوکیا جذبات کوٹھنڈاکیا ہے۔ان کاکہناتھا کہ اشتعال فرقہ واریت پھیلانے والوںکوقانون کے کٹہرے میںلایاجائے گا۔نوازشریف نے کہا کہ دہشت گردی عالمی لہربن چکی ہے اوردنیا اس کاسامناکررہی ہے۔دہشت گرد، پیرس، استنبول، انقرہ میں بھی بدامنی پھیلارہے ہیں۔دہشت گردانسانی حقوق سے نکل چکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ گذشتہ تین برسوںکے دوران حکومت کے عزم ،پولیس اورقومی سلامتی کے اداروں،فوجیوںکی جدوجہدکے باعث دہشت گردی کی وارداتوںمیںنمایاںکمی آئی ہے۔اورہم دوبارہ دہشت گردوںکوانسانی جانوں سے کھیلنے نہیں دیں گے۔دہشت گرداوران کے مددگارجس بھیس میںبھی اورجس جگہ بھی چھپے ہیں بچ نہیں سکیں گے۔ یہ میرااورمیری حکومت کاعزم ہے۔جس میںکوئی شگاف نہیں ڈال سکتا۔

Pakistan

Pakistan

دہشت گردی کی سازشوں کے باوجودپاکستان آگے بڑھ رہا ہے اورہم دہشت گردی سے متعلق تمام عوامل پرنظررکھے ہوئے ہیں۔دہشت گردی کی کارروائیاںہمارے عزم کوکمزو رنہیں کر سکتیں ۔وہ یہ نہ بھولیں کہ پاکستانی قوم فولادی عزم کے سانچے میں ڈھلی ہے۔باچاخان یونیورسٹی اوراے پی ایس علم کے نورسے روشن ہیں۔جبکہ ہمارے بازاروں اورپارکوںکی رونقیں بھی ماندنہیں پڑیں گی۔وزیراعظم نے سانحہ گلشن اقبال پارک کے شہداء کے درجات کی بلندی کی دعااورلواحقین کے دکھ محسوس کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ آج زخمیوںسے ملاتواندازہ ہواکہ ان کے حوصلے کس قدربلندہیںزخمیوںکاحوصلہ دیکھ کرمیراعزم اورمضبوط ہوگیا۔وزیراعظم نے کہام کہ لاقانونیت کسی طورپرقبول نہیں۔لاقانونیت کسی بھی پاکستانی کوقبول نہیں۔وزیراعظم یہ بھی دیکھیں لاقانونیت کون کون کررہا ہے۔ماڈل گرل جس سے کروڑوں روپے پکڑے گئے اس پرابھی تک فردجرم بھی نہیںلگائی جاسکی۔

ڈویژنل نائب صدرجماعت اہلسنت پاکستان ڈیرہ غازیخان علامہ قاری اشفاق احمدسعیدی گولڑوی نے جامع مسجدولی دادمحلہ فیض آبادمیں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کی مختلف جیلوںمیں توہین رسالت کے جرم میں سولہ ایسے قیدی موجودہیں جن کوعدالتوںکی طرف سے سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔ان کوابھی تک پھانسی نہیں دی گئی۔جس نے چارسوقتل کرنے کااعتراف کیا ہے اس کے خلاف ریاست نے کیاکارروائی کی ہے۔کراچی میں بلدیہ ٹائون میںفیکٹری میں آگ لگائے جانے سے تین سوکے قریب مزدورزندہ جل گئے تھے۔ ان مزدوروںکے قاتلوں کے خلاف کیاکارروائی ہوئی۔منی لانڈرنگ کیس کہاں تک پہنچا۔قوم کے کروڑوں روپے غیرملکی بینکوںمیںپڑے ہیں انہیں واپس لانے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف کاقوم سے خطاب روایتی الفاظ اورروایتی باتوںپرمشتمل ہے۔اس میںکوئی ایسی بات نہیںجونئی ہو۔انہوںنے ریڈزون میں دیے جانے دھرنے کے شرکاء کوپیغام دیا ہے اوردہشت گردی کے خاتمہ تک آپریشن ضرب عضب جاری رہنے کے اعلان کااعادہ کیاہے۔ملک میں توہین رسالت قانون میں ترمیم کیے جانے بارے تحفظات پائے جاتے ہیں ۔ریڈ زون میں دھرنابھی اسی لیے دیاجارہا ہے کہ توہین رسالت قانون میں تبدیلی نہ کی جائے۔ وزیراعظم کوقوم سے اپنے اس خطاب میں یقین دہانی کرانی چاہیے تھی کہ ناموس رسالت ایکٹ میں ترمیم نہیں کی جارہی ہے۔

RAW

RAW

پاکستان میں ہندوستان کا بڑا جاسوس پکڑا گیا ہے اس کے انکشافات پرمزیدجاسوس بھی پکڑے جارہے ہیں۔اس نے مسلمانوںکے روپ میں بھارت سے پانچ سودہشت گردمسلمانوں کے روپ میںپاکستان آنے کاانکشاف کیا ہے کہ ہندودہشت گردمسلمان بن کرپورے ملک میں پھیل گئے ۔اس بارے نوازشریف نے کچھ نہیں کہا۔وزیراعظم نے سانحہ گلشن پارک کے شہداء کیلئے تعزیت اورزخمیوں کیلئے ہمدردی کے بول کے سواکچھ نہیںکہا۔انہوںنے دکھ کی اس گھڑی میں دورہ امریکہ منسوخ کرکے اچھااعلان کیا ہے۔اب چندباتیں دھرنے کے شرکاء کیلئے بھی کہ احتجاج ، مظاہرے، تشدد، سرکاری املاک کونقصان پہنچانا، دھرنے دینا، ہڑتالیںکرانااوراس طرح کی سرگرمیاںجماعت اہلسنت کاشیوہ نہیں ۔دھرنے کے شرکاء کے مطالبات اگرچہ درست ہیں تاہم مطالبات منوانے کایہ طریقہ پہلے بھی ناکام ہوچکا ہے۔ اس سے پہلے جودھرنا دیاگیا تھا ۔ان کاامیج اب کیسا ہے اس پربھی غورکرلیاجائے۔

جماعت اہلسنت بریلوی مسلک کی جماعتوںنے اسلام آبادکی طرف مارچ کی مخالفت کی تھی۔شاہ انس نورانی کاکہنا ہے کہ تشدد کبھی بھی ہمارے مسلک کاطرہ امتیازنہیں رہا حکومت بھی تدبرسے کام لے۔اب بھی جماعت اہلسنت کی تمام تنظیموںکودھرنے میںنہیں بیٹھناچاہیے۔کوئی ایساکام نہیںکرناچاہیے جس سے جماعت اہلسنت اوراس کی تنظیمات کی ساکھ پرکوئی حرف آئے۔جماعت اہلسنت اوراس کی تمام تنظیمات کومل کرتوہین رسالت کے جرم میں سزایافتہ مجرموں کوپھانسی نہ دیے جانے کیخلاف عدالت عظمیٰ میں رٹ دائر کرنی چاہیے کہ عدالتوں کے فیصلوںپرعمل کراتے ہوئے توہین رسالت کے مجرموںکوجلدسے جلد اور سب سے پہلے پھانسی دی جائے اورعدالتی فیصلہ پرعمل کرنے میں تاخیرکے ذمہ داروں کیخلاف توہین عدالت عائد کی جائے۔اس دھرنے سے پہلے بھی دھرنادیاگیا تھا اس دھرنے والوںنے حکومت اورنوازشریف بارے جوکچھ کہا اسے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں سب کواچھی طرح یاد ہے۔

یہاں تک کہ سول نافرمانی کااعلان بھی ہوا۔وہ دھرنا جتنا عرصہ جاری رہا اس کے خلاف توآپریشن نہیں کیاگیا توہین رسالت قانون میں ترمیم نہ کرنے کی یقین دہانی چاہنے والے دھرنے کیخلاف آپریشن کافیصلہ حکومت کادوہرامعیار ہے۔مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں توپھرسے بھی کیے جاسکتے ہیں ۔ہندوستان اورطالبان سے باربارمذاکرات ہوسکتے ہیں توڈی چوک پردھرنے والوں سے پھرسے مذاکرات کیوںنہیں ہوسکتے۔یہ بات ہم ضرورکہیں گے جوکسی بات پہ نہیں آرہا جائز مطالبہ مانے جانے کے بعدبھی دھرنے پربضدہے تواس کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے اوراگرحکومت دھرنے والوںکاکوئی مطالبہ ماننے کوتیارنہیں تواسے اپنے رویہ پرنظرثانی کرنی چاہیے۔پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کاآغاز کردیاگیا ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اورتعاون کااعلان کرتے ہیں۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہا
siddiqueprihar@gmail.com